ایم ڈی اے زیر کنٹرول 5 لاکھ21 ہزار ایکڑ اراضی پر ترقیاتی کام معطل 

163

کراچی( رپورٹ: محمد انور) بحریہ ٹاؤن ہاؤسنگ اسکیم کے متنازع ہونے کے باعث ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی کی “ماسٹر پروگرام اسکیم” بری طرح متاثر ہے۔ اس 521 ہزار ایکڑ اراضی پر ترقیاتی کام کا ہونا ایک سوال بن چکا ہے۔ کیونکہ عدالت عظمیٰ کے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے ایم ڈی اے نے اس اسکیم سمیت تمام منصوبوں پر سب ہی کام معطل کرچکی ہے۔ یادرہے کہ ” ماسٹر پلان اسکیم” میں شامل 14 ہزار ایکڑ اراضی بحریہ ٹاؤن کے کنٹرول میں چلی گئی تھی جبکہ ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے اسی اراضی کے 7 ہزار 220 ایکڑ رقبے کو اعلٰی حکام کی منظوری سے بحریہ ٹاؤن کے حوالے کردیا تھا جبکہ 6 ہزار 780 ایکڑ اراضی جو مختلف افراد کے نام تھی بحریہ ٹاؤن نے مالکان سے مبینہ طور پر براہ راست خریدی تھی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ چونکہ عدالت نے ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی پر اراضی کے ہر طرح کے امور انجام دینے پر پابندی عاید کی ہوئی ہے جس کی وجہ سے ایم ڈی اے کی اپنی تخلیق کردہ ماسٹر پلان اسکیم پر بھی ہر طرح کی کارروائی معطل ہے جس کی وجہ سے ادارہ ترقیات ملیر کا مالی بحران روز بروز بڑھتا جارہا ہے۔ یادرہے کہ حکومت سندھ نے ضلع ملیر کے 43 دیہہ پر مشتمل 5 لاکھ 21 ہزار ایکڑ زمین کا کنٹرول ایم ڈی اے کے حوالے کیا تھا۔ جس کو استعمال کرنے کے لیے ایم ڈی اے منصوبہ بندی کرکے کام شروع کرچکی تھی۔ ان 43دیہہ میں دیہہ لوہار کولنگ، مٹھاگڑھ، کاٹھور، گھگھر، دھابیجی، کھادیجی، کونکر، درسانو شنو، ٹورے، ماہ یو ، بازار ، شاہی چپ ، لانگھیجی، بولہاری، چوہڑ، آملانو، بیال، کارامٹانی لات، بھد ، ابدار، مندرو، موہدان، گڈاپ، کھر ، سندی ، خارکھرو، تراری، کنڈ، جنگ کنڈ ، جھنجر، ملہہ، لاسار، شورنگ ، ہدرواہ، مہرجبل سنہارو اور کوٹیرو شامل ہیں۔ایم ڈی اے ذرائع نے اس ضمن میں ” جسارت ” کو بتایا ہے کہ فی الحال ادارہ ترقیات ملیر کو سڑک بنانے کی بھی اجازت نہیں ہے۔ ایسی صورت میں اتھارٹی کے زیر کنٹرول 521 ہزار ایکڑ رقبے پر پھیلی اراضی پر ترقیاتی کام ایک سوال بن گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایم ڈی اے کے ڈائریکٹر جنرل عمران عطا سومرو نے عدالت کے حکم پر نظرثانی کے لیے سندھ حکومت سے رابطہ کیا ہے تاکہ ایم ڈی اے کو مختلف امور ادا کرنے کی اجازت مل سکے۔ اگر کسی طرح عدالت عظمیٰ نے اپنے حکم پر نظرثانی کرتے ہوئے ایم ڈی اے کو غیر متنازع اراضی پر کام بحال کرنے کی اجازت دی تھی تو نہ صرف ایمپریس ڈی اے کا بلکہ صوبے کا مالی بحران ختم بھی کسی حد تک کم ہوسکتا ہے۔ فی الحال تو ایم ڈی اے کے مالی بحران کے باعث ادارے کے7 سو سے زائد ملازمین گزشتہ 5 ماہ سے تنخواہوں سے محروم ہیں۔