مریخ کی سطح کے نیچے کیا ہے؟

137

بی بی سی

مریخ سے آنے والی معلومات کا سلسلہ جاری ہے۔ ایک طرف یورپ کے خلائی ادارے ای ایس اے نے برف سے بھرے ایک گڑھے کی تصویر جاری کی ہے تو دوسری طرف ناسا کا مشن ’ان سائٹ‘ بھی اپنے مختلف آلات کو کام میں لا رہا ہے۔ زمین کا قطبِ شمالی اپنے برفانی مناظر کے لیے مشہور ہے، لیکن جیسا کہ آپ ان تصاویر میں دیکھ سکتے ہیں، سردیوں میں برف سے صرف ہمارا ہی سیارہ نہیں ڈھکا ہوتا۔ مریخ کے قطب شمالی کے قریب واقع کورولیو کریٹر ہے جس کی تصاویر یورپی خلائی ادارے نے جاری کی ہیں۔ یہ کریٹر 82 کلومیٹر چوڑا ہے اور 1.8 کلومیٹر کی گہرائی تک برف سے بھرا ہے۔
تازہ تصاویر مارز ایکسپریس ہائی ریزولیوشن کیمرے سے لی گئی ہیں۔ مارز ایکسپریس مِشن ای ایس اے کا کسی دوسرے سیارے پر بھیجا جانے والا پہلا مشن ہے۔ اسے 2 جون 2003ء میں لانچ کیا گیا اور اسی سال 25 دسمبر کو یہ مریخ کے مدار میں داخل ہو گیا۔ اسی دوران امریکی خلائی ادارے ناسا کے مریخ پر بھیجے جانے والے تازہ ترین مِشن ’اِن سائٹ‘ نے اپنے آلات استعمال کرنا شروع کر دیا ہے۔
مِشن کے روبوٹِک بازو نے ایک ایسا گھنٹی نما آلہ اپنے سامنے فرش پر رکھ دیا ہے جو زلزلوں کو ناپنے کا کام کرے گا۔ فرانس اور برطانیہ میں بنایا گیا یہ آلہ مریخ پر آنے والے زلزلوں سے، جنھیں ’مارز کویک‘ کہا جا رہا ہے، پیدا ہونے والی آوازوں کو سننے کی کوشش کرے گا، جس سے مریخ کی اندرونی ساخت کا اندازہ لگانے میں مدد ملے گی۔ ان سائٹ نے نومبر میں مریخ کے اِکویٹر یعنی خطِ استوا کے قریب کامیاب لینڈِنگ کی تھی۔ زلزلوں کو ناپنے والے آلے (سیسمومیٹر) کے علاوہ ان سائٹ میں درجہ حرارت کو ناپنے والا آلہ بھی لگا ہے جو پانچ میٹر زیر زمین جا سکتا ہے۔
یہ سارا ڈیٹا مجموعی طور پر مریخ کی سطح پر پتھروں کی تہوں کے بارے میں معلومات فراہم کرے گا۔ ان معلومات کا موازنہ پھر زمین کے ڈیٹا کے ساتھ کیا جا سکے گا۔ تمام آلات کو چالو ہونے میں کچھ ہفتے لگ سکتے ہیں۔ سیسمومیٹر کو مریخ کی ہواؤں کے شور اور بدلتے درجہ حرارت سے بچانے کے لیے اس پر ایک غلاف لگایا گیا ہے۔