سرجیکل اسٹرائیکس خواب اور سراب

180

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے ایک اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے ایک بار پھر کنٹرول لائن پر سرجیکل اسٹرائیکس کے افسانے کو یاد کیا ہے اور اس سوال کا جواب دینے سے گریز کیا ہے کہ کیا سرجیکل اسٹرائیکس سے بھارت اپنے مقاصد حاصل کر سکا کیوں کہ بقول ان کے دراندازی تو اب بھی جاری ہے۔ مودی کا کہنا تھا کہ سرجیکل اسٹرائیکس پر خطر فیصلہ تھا کیوں کہ اسے اپنے فوجیوں کی بحفاظت واپسی کی فکر تھی۔ نریندر مودی نے یہ بھی کہا کہ پاکستان ایک جنگ سے سدھرنے والا نہیں اسے سدھرنے میں خاصا وقت لگے گا۔ نریندر مودی نے خاصے عرصے کے بعد ایک بار پھر سرجیکل اسٹرائیکس کو یاد کیا ہے اور یوں یہ دعویٰ کرتے ہوئے مودی میں امریکا کے سابق صدر اوباما کی روح حلول کرجاتی ہے۔ وہ اپنے ملک کو امریکا اور خود کو اوباما سمجھتے ہیں جس نے ایبٹ آباد آپریشن پلانٹ کرکے اسامہ بن لادن کو قتل کیا تھا مگر وہ اُسامہ بن لادن کی زندہ یا مردہ حالت میں ایک تصویر بھی اس آپریشن کے ثبوت کے طور پر پیش نہ کرسکے حد تو یہ ہے کہ انہوں نے اُسامہ کی لاش کو سمندر میں بہا دینے کا موقف اپنا کر قصہ ہی تمام کر دیا۔ اوباما نے ایبٹ آباد آپریشن خالص انتخابی ضرورت کے تحت کیا تھا اور وہ اسامہ بن لادن اور القاعدہ کا باب بند کرنا بھی چاہتے ہیں۔ ایک دہائی سے زیادہ عرصے تک یہ کہانی سن کر امریکی اُکتا چکے تھے۔ نائن الیون کے زخم بھی تیزی سے گزرتے وقت کی ہواؤں کے باعث مندمل ہو رہے تھے۔
ممبئی حملوں کے بعد بھارت کی پوری خواہش اور کوشش تھی کہ اپنے عوام کا غصہ ٹھنڈا کرنے کے لیے اسے آزادکشمیر میں سرجیکل اسٹرائیکس کا موقع دیا جائے خواہ یہ اسڑائیکس محض علامتی ہی کیوں نہ ہوں۔ مطالبہ صرف یہ تھا کہ پاکستان ایسی صورت میں جوابی کارروائی نہ کرے۔ پاکستان نے اس فلم کا حصہ بننے سے انکار کر دیا تھا اور کہا تھا کہ کنٹرول لائن کی کسی بھی انداز کی خلاف ورزی کا پوری قوت سے جواب دیا جائے گا۔ بھارت کی اس ضرورت کی وکالت اس وقت امریکا نے بھی کی تھی مگر پاکستان کے سخت موقف اور ردعمل کے خوف نے اس خواہش کو ناتمام بنائے رکھا تھا۔ اس کے بعد بھارت کی یہ خواہش دل ہی میں دبی رہ گئی تھی۔ نریندر مودی کے دور میں اس ناتمام خواہش کی عکس بندی ایک فلم کے طور پر کی گئی مگر سرجیکل اسٹرائیکس کا مقصد کیا تھا اور اس سے کیا حاصل ہوا؟ بھارت آج تک اس کی وضاحت نہیں کر سکا۔ مودی ذہن میں سرجیکل اسٹرائیکس کا خواب سجائے اور چھپائے بیٹھے ہیں۔ اب وہ اس افسانے کو یاد کرکے بھارتی ووٹروں کو ٹارزن ہونے کا یقین دلاتے ہیں۔ اب بھارت میں انتخابات کی آمد آمد ہے اور مودی کی سیاسی ضروریات بھی بڑھ گئی ہیں۔ کئی ریاستوں کے انتخابات میں مودی کو شکست ہوگئی ہے۔ رواں برس مرکزی انتخابات کا مرحلہ درپیش ہے۔ مودی کی ترقی کے دعوے سراب ثابت ہوئے ہیں۔ بھارت کا عام ووٹر بی جے پی کی کارکردگی سے مایوس ہو چکا ہے۔ مودی کے پاس ووٹروں کے آگے پیش کرنے کو پاکستان دشمنی کے سوا کچھ نہیں۔
بھارت کے سابق کشمیری النسل جج اور پریس کونسل آف انڈیا کے سابق چیئرمین جسٹس مارکنڈے کاٹجو کا ایک چشم کشا وڈیو کلپ میڈیا میں گردش کر رہا ہے۔ مسٹر کاٹجو کہہ رہے ہیں کہ بھارت میں آنے والے ماہ وسال مسلمانوں کے لیے سخت ہوں گے بہت مار دھاڑ ہوگی بہت برا زمانہ آگیا ہے کیوں کہ مودی حکومت نے مسلمان مخالف اور فرقہ وارانہ ماحول بنا دیا ہے۔ مسٹر کاٹجو کا کہنا تھا کہ گائے کو تقدس دے کر دنیا میں بھارت کی ناک کٹوا دی ہے۔ گائے گھوڑے، کتے کی طرح ایک جانور ہے۔ کاٹجو نے مودی کے انجام کے لیے اکبر الہ ٰ آبادی کا یہ شعر پڑھا
خبر دیتی ہے ’’دہلی کی‘‘ ہوا تبدیل موسم کی
کھلیں اور ہی گل زمزمے بلبل کے اور ہوں گے
گوکہ مسٹر کاٹجو نے دہلی میں تبدیلِ موسم کی بات میں بھارت میں متوقع سیاسی تبدیلی کے تناظر میں کی ہے کیوں کہ حالیہ ریاستی انتخابات نے بھارتیا جنتا پارٹی کے پیروں تلے قالین کھنچنے کا اشارہ دیا مگر اصل بات یہ تبدیلِ موسم پاکستان کے ساتھ اختلافات اور تعلقات پر بھی کوئی مثبت اثر چھوڑے گا یا نہیں؟۔ بھارتیا جنتا پارٹی کے منظر سے ہٹنے کے بعد پاکستان کے لیے بھارت کی جانب سے خوش گوار ہوائیں آنے کا امکان کم ہی ہے۔ بہرحال یہ ایک معتبر شخص کی مودی اور تیزی سے بدلتے ہوئے بھارت کا مستقبل کے بارے میں یہ چشم کشا رائے ہے۔ ایسے میں بھارت کے حکمرانوں سے کسی بھی حماقت کی توقع کی جا سکتی ہے۔ وادی نیلم میں کنٹرول لائن پر بلا اشتعال گولہ باری اسی جنونیت کا مظاہرہ ہے جس میں ایک خاتون شہید اور اسکول کے بچے زخمی ہوئے تھے۔ دوسرے روز پاک فوج نے باغ سیکٹر میں بھارت کا جاسوس ڈرون مارگرایا اور اس کے ساتھ ہی آئی ایس پی آر کے سربراہ میجر جنرل آصف غفور نے ٹویٹ میں کہا کہ پاکستان ایک ڈرون کو سرحدوں کی خلاف ورزی کی اجازت نہیں دیتا چہ جائیکہ کہ کوئی انسان سرحد کی خلاف ورزی کرے۔ تباہ شدہ ڈرون جہاں اس کا عملی ثبوت تھا وہیں اس پر میجر جنرل آصف غفور کا ٹویٹ مودی کے سرجیکل اسٹرائیکس کے افسانے کا جواب تھا۔ دوسرے دن ایک اور بھارتی ڈرون کو کنٹرول لائن پر مارگرایا گیا اور اس کی تصویر بھی میڈیا کے لیے جاری کی گئی۔ جس دن ڈرون گرایا گیا عین اسی روز بلوچستان میں ایک فوجی چھاؤنی پر حملے میں پاک فوج کے چار جوان بھی شہید ہوئے اور حملہ آور بھی مارے گئے۔ مقبوضہ کشمیر میں روزانہ کی بنیاد پر نصف درجن افراد کو قتل کیا جا رہا ہے۔ بھارتی فوج پکڑو مت مار و کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ کم عمر سنگ بازوں کو دہشت گرد قرار دیا جارہا ہے۔ بلوچستان میں ہونے والی ان سرگرمیوں کے ڈانڈے بھی بھارت سے جاملتے ہیں۔ اس طرح بھارت کی طرف سے کسی مہم جوئی کی خواہش تو موجود ہے مگر زمینی حقائق اس خواش اور خواب کا ساتھ نہیں دے رہے۔