کسانوں کے نظر انداز کیا جارہا ہے، حکومت فوری مسائل ھل کرے، امیر العظیم

183

 

لاہور (وقائع نگار خصوصی) امیر جماعت اسلامی صوبہ وسطی پنجاب امیر العظیم نے کہا ہے کہ کسانوں کے مسائل کے حوالے سے 21 جنوری کو ہونے والے کسان بورڈ کے احتجاجی مظاہرے کی بھرپور حمایت کرتے ہیں۔ موجودہ حکمرانوں نے کاشتکاروں کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے کچھ نہیں کیا۔ شوگر مافیا کی لوٹ مار نے گنے کے کسانوں کا استحصال کیا ہے۔ گزشتہ کئی سال سے شوگر مل مالکان کسانوں کے اربوں روپے کے واجبات ادا نہیں کررہے ہیں جس کی وجہ سے کسان طبقہ شدید اذیت میں مبتلا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز لاہور میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کسانوں کو درپیش مشکلات کا حل نکالنے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کرے۔ آلو کی گرتی ہوئی قیمت سے کاشتکار شدید پریشانی کا شکار ہیں۔ کھاد اور ڈیزل سمیت تمام زرعی مداخل بشمول زرعی مشینری کی قیمتوں میں کم از کم پچاس فیصد تک کمی کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا ہمسایہ ملک بھارت بھی اپنے کاشتکاروں کو زیادہ سے زیادہ ریلیف فراہم کررہا ہے جبکہ بدقسمتی سے پاکستان کی حکومت اس حوالے سے مکمل طور پر بے حس ہوچکی ہے۔ حکومت کو کسانوں کے مسائل فوری حل کرنے چاہییں۔ انہوں نے کہا کہ شعبہ زراعت پاکستانی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے مگر اسی شعبے سے وابستہ افراد سب سے زیادہ پریشان حال ہیں۔ ماضی کے حکمرانوں نے کسانوں کو درپیش مسائل کے حل کے لیے کچھ نہیں کیا اور نہ ہی اب موجودہ حکمران کچھ کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو خود کفیل بنانے کے لیے انڈیا سے تمام زرعی اجناس اور سبزیوں، پھلوں کی تجارت کا مکمل خاتمہ ناگزیر ہے۔ جب تک کسانوں کی مشکلات کو ان کی دہلیز پر حل نہیں کیا جائے گا۔ بہتری نہیں ہوسکتی۔ دنیا کے تمام ترقی یافتہ ممالک شعبہ زراعت پر خصوصی توجہ دیتے ہیں، وہاں زرعی تحقیقی ادارے فعال کردار ادا کرتے ہیں مگر المیہ یہ ہے کہ ہوا، پانی کی دستیابی اور بہترین زرخیز زمین کے باوجود ہمارے کاشتکار حکومتی عدم توجہ کا شکار ہیں۔ جماعت اسلامی نے ہمیشہ کسانوں کی بات کی ہے اور ہمارا مطالبہ ہے کہ حکومت فی الفور کسانوں کی مشکلات کو ختم کرے اور ان کو ریلیف فراہم کیا جائے۔