وفاقی وزراء کی کرپشن۔۔۔ خان صاحب نوٹس لیں

170

وزیر اعظم کے مشیر عبدالرزاق داؤد کے بارے میں مسلسل انکشافات ہورہے ہیں کہ وہ اپنے سرکاری منصب کا استعمال اپنے کاروباری مفادات کے تحفظ اور اس کے فروغ کے لیے کررہے ہیں مگر حکومت نہ تو اس بارے میں متفکر ہے اور نہ ہی اس کی درستگی کے لیے تیار ہے ۔یہ انکشافات کوئی اور نہیں کررہا بلکہ پی ٹی آئی کے سابق ترجمان ڈاکٹر فرخ سلیم کررہے ہیں ۔ ڈاکٹر فرخ سلیم کو سچ بولنے کی پاداش میں وزیر اعظم عمران خان نے ان کے منصب سے معزول کردیا ہے ۔ عبدالرزاق داؤد جب جنرل پرویز مشرف کے دور میں 1999 تا 2002 وزیر تجارت کے عہدے پر تعینات رہے ، اس دور میں بھی عبدالرزاق داؤد کے بارے میں انکشاف ہوا تھا کہ انہوں نے اپنی فرم کو اسٹیل کی درآمد میں فائدہ پہنچانے کے لیے اسٹیل کی درآمدی ڈیوٹیوں میں واضح کمی کردی تھی ۔ اس کا زبردست مالی فائدہ تو ضرور عبدالرزاق داؤد کو پہنچا تاہم یہ فائدہ پاکستان کی صنعت کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھنے والی پاکستان اسٹیل مل کی قیمت پر تھا ۔ چین اور دیگر ممالک پاکستان کی مارکیٹ پر قبضے کے لیے پیداواری لاگت سے بھی کم پر اپنا مال ڈمپ کررہے تھے جس کی بناء پر پاکستا ن اسٹیل مل کی مصنوعات اپنے ہی ملک میں درآمدی اسٹیل کا مقابلہ نہ کرپائیں اور پاکستان اسٹیل مل کا برا وقت شروع ہوگیا ۔ اُسی وقت پاکستان اسٹیل کے اسٹیک ہولڈرز نے نیب سے مطالبہ کیا تھاکہ عبدالرزاق داؤد کے خلاف تحقیقات کرکے انہیں قانون کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے ۔ اس وقت بھی نامعلوم وجوہات کی بناء پر عبدالرزاق داؤد کو چپ چاپ رخصت دے کر ہر جرم سے بری الزمہ قرار دے دیا گیا ۔ اب بھی عبدالرزاق داؤد کے خلاف تحقیقات کرنے کے بجائے انہیں پہلے سے زیادہ مناصب کے ساتھ پاکستان کی صنعتوں کی تباہی کا اجازت نامہ دے دیا گیا ہے ۔ پہلے عبدالرزاق داؤد کے پاس صرف تجارت کا قلمدان تھا اب انہیں تجارت کے ساتھ ساتھ ٹیکسٹائل ، صنعت و پیداوار اور سرمایہ کاری کے بھی قلمدان تھما دیے گئے ہیں ۔ عبدلرزاق داؤد کی کمپنی ڈیسکون پر پر ٹیکس چوری سمیت ہر قسم کے الزامات رہے ہیں۔ جنرل پرویز مشرف کی کابینہ میں عبدالرزاق داؤد کے ماضی کو دیکھتے ہوئے ان کے خلاف کوئی کارروائی کرنے کے بجائے مزید نئے قلمدان دینا جس میں سرمایہ کاری اور صنعت و پیداوار جیسے اہم قلمدان شامل ہیں ، ایسا ہی ہے جیسے بلی کو دودھ کا رکھوالا مقرر کرنا ۔ سوچنے کی بات یہ ہے کہ جب عبدالرزاق داؤد وزارت تجارت میں رہتے ہوئے پاکستان اسٹیل مل کی بنیاد کو کھوکھلا کرسکتے ہیں تو وزارت صنعت و پیداوار کا منصب سنبھالنے کے بعد وہ اس اہم ترین صنعتی یونٹ کے ساتھ کیا کچھ کریں گے اس کا مطلب بہتر طور پر سمجھا جاسکتا ہے ۔وزیر اعظم عمران خان کے سابق ترجمان ڈاکٹر فرخ سلیم نے درست کہا ہے کہ حکومت میں رہ کر اہم ٹھیکے لینا اور حکومتی عہدے کے ذریعے جیبیں گرم کرنا کرپشن ہے ۔ وزیر اعظم عمران خان کا تو بنیادی نعرہ ہی کرپشن کے خلاف جنگ ہے تو پھر ایسے میں عبدالرزاق داؤد جیسے لوگوں کے پاس اہم عہدے ہونا اور پھر مہمند ڈیم جیسے ٹھیکے بلا کسی ٹینڈر ملنے کو نرم ترین الفاظ میں بھی تضاد بیانی ہی کہا جاسکتا ہے ۔ ایک حکومتی عہدیدار کا ذکر چل رہا تھا کہ خبر آگئی کہ وزیر مملکت برائے داخلہ شہر یار آفریدی کے بھتیجے طلال نادر آفریدی کو اٹک میں منشیات کی اسمگلنگ کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے ۔ طلال نادر آفریدی نے پولیس کو اپنا رہائشی پتا بھی منسٹر کالونی اسلام آباد ہی لکھوایا ہے ۔شہر یار آفریدی ان دنوں اسمگلنگ کے خلاف مہم چلارہے ہیں ۔ خبر میں مزید بتایا گیا ہے کہ طلال آفریدی کو ضمانت پر رہا کردیا گیا ہے ۔ یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں ہے کہ وزیر اعظم عمران خان کی کابینہ کے وزراء یا ان کے قریبی عزیز اور دوست قانون شکنی میں ملوث نہ رہے ہوں ۔ اعظم سواتی کا واقعہ کچھ زیادہ پرانا نہیں ہے ۔ المیہ یہ ہے کہ ایسے واقعات بڑھتے جارہے ہیں جس کی وجہ یہ ہے کہ ایسے افراد کے خلاف کوئی ٹھوس کارروائی کرنے کے بجائے انہیں حکومت کی طرف سے تحفظ فراہم کیا جارہا ہے ۔ اس کے لیے پولیس اور انتظامیہ پر بے جا دباؤ بھی ڈالا جاتا ہے اور ڈیرے پر حاضری نہ دینے والے اعلیٰ افسران کا راتوں رات دور دراز علاقے میں بطور سزا تبادلہ بھی کردیا جاتا ہے ۔ اعظم سواتی کیس میں پولیس نے اعظم سواتی کی فرمائش پر بے گناہ افراد کو ان کی خواتین کے ساتھ گرفتار بھی کیا اور ان پر جھوٹے مقدمات بھی بنائے مگر پھر بھی اعظم سواتی مطمئن نہ ہوئے اور انہوں نے آئی جی اسلام آباد کا فوری تبادلہ ان ہی شہریار آفریدی کے ذریعے کروا دیا ۔ اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ شہر یار آفریدی اس منصب کے کس قدر اہل ہیں ۔ جب وزیر مملکت برائے داخلہ کا اپنا بھتیجا ہی اسمگلنگ میں ملوث ہو تو اس سے منشیات کے اسمگلروں کے خلاف کریک ڈاؤن کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے ۔ بہتر ہوگا کہ وزیر اعظم اپنی کابینہ پر از سر نو غور کریں اور اہل افراد کو کابینہ میں شامل کریں ۔