توانائی بحران سے نجات کیلیے حکمران کچھ نہیں کررہے ،امیر العظیم

64

لاہور (وقائع نگار خصوصی) امیر جماعت اسلامی صوبہ وسطی پنجاب امیر العظیم نے کہا ہے کہ آئی پی پیز کے ساتھ کیے گئے تمام معاہدوں کو قوم کے سامنے لایا جائے۔ نجی پاور پلانٹس کو 159ملین روپے فی کس زائد ادائیگی کس قانون کے تحت کی گئی؟ اس کی بھی وضاحت کی جانی چاہیے۔ ایک طر ف عوام کو بجلی دستیاب نہیں اور وہ سراپا احتجاج ہیں، صنعتیں بند اور مزدور بے روزگار ہورہے ہیں، گردشی قرضہ بڑھ چکا ہے تو دوسری طرف ان کمپنیوں کو بلا تعطل قومی خزانے سے ادائیگیاں کی جارہی ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ عوام کے خون پسینے کی کمائی کو دونوں ہاتھوں سے لوٹا جارہا ہے۔ توانائی بحران کی آڑ میں کرپٹ افراد نے اپنی تجوریوں کو بھرا ہے۔ حکمرانوں سمیت کسی کو بھی عوام کے مسائل اور ان کے حل سے کوئی سروکار نہیں۔ موسم سرما میں گھنٹوں پر محیط لوڈشیڈنگ کا دورانیہ ناقابل فہم ہے۔ موجودہ حکمرانوں نے بھی عوام کے جذبات کو مجروح کرنے کے سوا کچھ نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ توانائی کے بحران سے ہزاروں صنعتی یونٹس بند اور لاکھوں مزدور بے روزگار ہوچکے ہیں، ان کے گھروں میں نوبت فاقوں تک پہنچ چکی ہے۔ بجلی کا شارٹ فال پہلے سے بڑھ گیا ہے۔ توانائی بحران سے نجات کے لیے نہ ماضی میں حکمرانوں نے کچھ کیا اور نہ ہی موجودہ حکمران کچھ کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ماضی کے منافع بخش ادارے اب قومی خزانے پر بھاری بوجھ بن گئے ہیں۔ ہر ادارے میں کرپشن اور بدعنوانی کی لمبی داستانیں دکھائی دیتی ہیں۔ آئے روز اسکینڈلز سامنے آرہے ہیں۔ قومی اداروں کو بہتر اور فعال بنانے کے لیے ضروری ہے کہ ان سے کالی بھیڑوں کو فی الفور نکالا جائے۔ ملک و قوم اس وقت سنگین بحران سے دوچار ہے۔ موجودہ حالات کو دیکھ کر عوام میں مایوسی پھیلتی جارہی ہے۔ ہر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والا شخص پریشان ہے۔ تبدیلی کا خواب دکھانے والے حکمران عوام کی فلاح و بہبود کے لیے عملی اقدامات کریں۔