حکومت کی جانب سے منی بجٹ لانے کا اعلان افسوسناک ہے، امیر العظیم

120

 

لاہور (وقائع نگار خصوصی) امیر جماعت اسلامی صوبہ وسطی پنجاب امیر العظیم نے کہا ہے کہ حکومت کی جانب سے 23 جنوری کو منی بجٹ لانے کا اعلان افسوسناک ہے۔ مہنگائی کی چکی میں پس کر لوگ پہلے ہی زندہ درگور ہوچکے ہیں۔ اشیا ضروریہ کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے نے عوام کو پہلے ہی پریشان کر رکھا ہے، اوپر سے منی بجٹ میں 155 ارب روپے کے مزید ٹیکس لگا کر حکومت نے رہی سہی کسر پوری کردینے کی ٹھان رکھی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز منصورہ میں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ کرپشن، بد انتظامی، بدعنوانی اور بے ضابطگیاں خوشحال پاکستان کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔ جماعت اسلامی نے کرپشن کے خاتمے کے لیے اپنا بھر پور کردار ادا کیا ہے۔ ٹیکسوں کے پیچیدہ نظام نے سیدھے سادھے عوام کو ذہنی الجھاؤ میں مبتلا کررکھا ہے۔ ٹیکس کم اور اس کا نیٹ ورک بڑھانے کی ضرورت ہے۔ بڑے بڑے مگر مچھ ایک پائی بھی ٹیکس کی صورت میں ادا نہیں کرتے۔ 22کروڑ کی آبادی میں صرف 14لاکھ 90ہزار افراد ٹیکس ادا کرتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ حکومت کاعوام پر نئے ٹیکس لگانے پر ہی زور نہیں ہوناچاہیے بلکہ اسے لوگوں کو حقیقی معنوں میں ریلیف بھی فراہم کرنا چاہیے۔ غریب عوام پر ٹیکسوں کابوجھ لاد دینے سے مسائل کبھی حل نہیں ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ مہنگائی، بے روزگاری نے غریب عوام کی کمر توڑ دی ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ٹیکس نظام میں بنیادی اصلاحات کی جائیں۔ 2018-19ء کے پہلے 6 ماہ میں ٹیکس وصولیوں کے ہدف میں 172 ارب روپے کی کمی واقع ہوئی جو کہ اس بات کا ثبوت ہے کہ عوام حکومتی معاشی پالیسیوں سے مطمئن نہیں۔ ملک میں40فیصد آبادی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہے۔ امیر پہلے سے زیادہ امیر اور غریب پہلے سے زیادہ غریب ہوتا چلا جارہا ہے۔ امیر العظیم نے مزیدکہا کہ پاکستان نازک صورت حال سے دوچار ہے۔ ہر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والا شخص اضطراب میں مبتلاہے۔ لوگوں کو گیس ملتی ہے اور نہ ہی بجلی دستیاب ہے۔ توانائی کے بحران نے ملک و قوم کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے۔