سکھر، میونسپل کارپوریشن کی نا اہلی شہری بوند بوند کو ترس گئے

60

 

سکھر (نمائندہ جسارت) سکھر موٹر ورکس ایسوسی ایشن کے رہنما استاد شفیق آرائیں نے کہا ہے کہ میونسپل کارپوریشن انتظامیہ او رمنتخب بلدیاتی نمائندوں کی مجرمانہ غفلت کے سبب لوگ پانی کی بوند بوند کو ترس گئے ہیں، سکھر بیراج کی سالانہ بھل صفائی کی پیشگی اطلاع کے باوجود پانی کی فراہمی کے متبادل انتظامات نہ کرنا انتہائی افسوسناک ہے جبکہ بکھر آئی لینڈ پر گزشتہ سال 70کروڑ روپے کی لاگت سے تعمیر کردہ جے آئی ٹی کے ثمرات بھی عوام تک منتقل نہیں ہوسکے ہیں جو کہ میونسپل انتظامیہ اور منتخب بلدیاتی نمائندوں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔ ایف آئی اے، نیب ودیگر تحقیقاتی اداروں کو 70کروڑ روپے خرچ کرنے کے باوجود عوام کو پینے کا پانی نہ ملنے کا نوٹس لیکر تحقیقات کرنی چاہیے کہ یہ رقم کہاں خرچ کی گئی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنے دفتر میں شہریوں کے مختلف وفود سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر دوست محمد جاگیرانی، اصغر علی بھٹی، نعیم مغل، احسان بندھانی و دیگر بھی موجود تھے۔ استاد شفیق آرائیں و دیگر نے کہاکہ شہر کے گنجان آبادی والے علاقوں نیوپنڈ، پاک کالونی، نواں گوٹھ، بھوسہ لائن، پرانا سکھر، گولیمار سمیت شہر کے اکثریتی علاقوں میں پینے کے پانی کا بحران عوام کے لیے وبال جان بن گیا ہے، ہر سال سکھر بیراج کی سالانہ بھل صفائی کے موقع پر یہی ہوتا ہے، ضلعی و میونسپل کارپوریشن انتظامیہ کی جانب سے اجلاس منعقد کرکے عوام کو متبادل ذرائع سے پانی کی فراہمی کے بلند و بانگ دعوے تو کیے جاتے ہیں مگر عملی اقدامات نہ ہونے کے باعث لوگ پانی کی بوند بوند کو ترس جاتے ہیں، گھریلو ضروریات پوری کرنے کے لیے لوگوں کے پاس پانی نہیں، مرد و خواتین و بچوں کی بڑی تعداد ہاتھوں میں برتن اٹھائے دور دراز علاقوں میں نصب ہینڈ پمپوں، فلٹریشن پلانٹس سے پانی بھرکر لانے پر مجبور ہیں، منتخب بلدیاتی نمائندے عوامی مسائل کے حل کے بجائے صرف اور صرف جھوٹے وعدے، تسلیاں اور دلاسے دے رہے ہیں، منتخب بلدیاتی نمائندوں نے سندھ کے تیسرے بڑے شہر سکھر کو لاوارث بنادیا ہے، لوگوں کا کوئی پرسان حال نہیں، شہر بھر میں قلت آب کا مسئلہ عوام کے لیے عذاب بنا ہوا ہے مگر منتخب بلدیاتی نمائندے سب اچھا ہے کا راگ الاپ رہے ہیں، جس کی جتنی مذمت کی جائے وہ کم ہے۔ انہوں نے وزیر اعلیٰ سندھ، صوبائی وزیر بلدیات ودیگر اعلیٰ حکام سے اپیل کی کہ نوٹس لیکر عوام کو پینے کے پانی کی فراہمی کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کیے جائیں تاکہ عوام کے مسائل میں کمی واقع ہوسکے۔