بھارت میں پاکستانی سفارتکار سے بدسلوکی

136

نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کے اہلکار کو بھاری پولیس نے گرفتار کر کے ایک بار پھر سفارتی آداب کی خلاف ورزی کی اور احتجاج پر اہلکار کو رہا کردیا گیا۔ اہلکار نے بتایا کہ شاپنگ مال میں طے شدہ منصوبے کے تحت ایک خاتون پاکستانی اہلکار سے ٹکرا گئی اور ہنگامہ کھڑا کردیا پولیس بھی فوراً پہنچ گئی اور سفارت کار کو گرفتار کر کے لے گئی۔ایک جانب بھارت جمہوریت اور بین الاقوامی قوانین کی دہائی دیتا ہے اور دوسری جانب بین الاقوامی قوانین کو پامال کرتا ہے۔ بھارت کی شدت پسندی اس بات سے سامنے آتی ہے کہ اس کے رہنما کہتے ہیں کہ طالبان سے مذاکرات ہوسکتے ہیں کشمیریوں سے نہیں۔ دراصل سارا مسئلہ بھارت کے آنے والے انتخابات ہیں اور انتخابی ضرورت کے تحت بھارت سارا ڈراما رچا رہا ہے۔ بھارتی حکمرانوں نے کشمیریوں سے مذاکرات نہ کرنے کا اعلان کر کے اقوام متحدہ اور بین الاقوامی اداروں کا بھی مذاق اڑایا ہے۔ کشمیری اقوام متحدہ کے دیئے گئے حق خود اختیاری کی جدوجہد کررہے ہیں ان کو کسی طرح بھی کسی اور ملک سے تحریک سے مماثل نہیں کیا جاسکتا۔ اور تحریک طالبان بھی وہی موقف رکھتی ہے جو کشمیریوں کا ہے۔ وہ بھی اپنے ملک سے غیر ملکی قابضین افواج کے انخلا کا مطالبہ کررہے ہیں اور اس کے لیے جو طریقہ مناسب سمجھا اختیار کیا اور کشمیری بھی اپنے علاقے سے قابض افواج کی نکالنے اور اپنے حق خود اختیاری کا مطالبہ کررہے ہیں۔ بھارت تو کشمیریوں سے مذاکرات کا پابند ہے طالبان سے اس کا کیا تعلق۔ افسوس ناک امر یہ ہے کہ پاکستانی حکمران صرف تشویش ،احتجاج اور حق محفوظ رکھتے ہیں جیسے جملے کہہ کر جان چھڑا لیتے ہیں۔ مسئلہ یہ ہے کہ ان کا سارا زور اپوزیشن کو جیل بھیجنے پر ہے۔ اس دوران بھارت جو چاہے کرتا رہے۔ پاکستانی حکمران بھی کشمیر کے نام پر الیکشن لڑتے ہیں اور کشمیریوں کے مسئلے پر ان کے لیے کچھ نہیں کرتے۔