بیروزگاروں پر لاٹھی چارج

209

سول اسپتال کراچی میں گریڈ ایک سے پانچ تک کی تین سو اسامیوں کے لیے اتوار کے روز انٹرویوز کا اعلان کیا گیا جس میں دس ہزار سے زائد امیدوار پہنچ گئے۔ جب تین سو اسامیوں کے لیے دس ہزار امیدوار پہنچیں گے تو جو نتیجہ ہونا تھا وہی ہوا بدانتظامی دھکم پیل اور بالآخر پولیس کا لاٹھی چارج۔۔۔ اسپتال کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ہمیں اتنی بڑی تعداد میں امیدواروں کی آمد کا اندازہ نہیں تھا۔ اس ایک واقعہ سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ لوگ رزق حلال اور ملازمتوں کے لیے کس قدر بے چین ہیں۔ ممکن ہے گریڈ ایک سے پانچ کی ملازمتوں کے لیے ان لوگوں نے بھی درخواست دی ہو جو کے ایم سی کے ہاتھوں حالیہ آپریشن توڑ پھوڑ سے متاثر ہو کر بے روزگار ہو گئے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ ملک میں بے روزگاری کی اصل شرح سے مرکز و صوبوں کے حکمران بالکل لاعلم ہیں وہ صرف اعلان کرتے رہتے ہیں کہ سالانہ کئی ہزار ملازمتیں فراہم کی گئیں درحقیقت پورے ملک میں لوگوں کو روزگار سے محروم بھی کیا جارہا ہے اور جو روزگار سے لگے ہوئے ہیں ان کی تنخواہوں کا مسئلہ بھی مستقل الجھا رہتاہے۔ سول اسپتالوں کے ذمے داروں کا یہ کہنا کہ ہمیں اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کی آمد کا اندازہ نہیں تھا، ان کی اپنی نااہلی کا اظہار ہے۔ کراچی جیسے شہر میں جہاں ملک کے دوسرے حصوں سے لوگوں کی آمد مسلسل جاری رہتی ہے وہاں تین سو اسامیوں پر بیس پچیس گنا زیادہ امیدواروں کی آمد تو متوقع تھی اور جو حالات میئر کراچی وسیم اختر پیدا کر رہے ہیں ان کی روشنی میں یہ دس ہزار بھی کم تھے۔ کیا اسپتال انتظامیہ سمجھ رہی تھی کہ تین سو ملازمتوں کے لیے صرف ایک ہزار افراد آئیں گے۔ اس واقعہ سے وفاق اور حکومت سندھ کو بھی سبق ملتا ہے کہ صوبے میں بے روزگاروں کی اصل تعداد معلوم کرے اور روزگار کے مواقع فراہم کرے، بیروزگاروں پر لاٹھی چارج نہ کرے۔