فساد روکنے کے نام پر فساد کی تیاری

122

وفاق اور سندھ کی حکومت کے درمیان کھینچا تانی اس قدر شدید ہوگئی ہے کہ ایک دوسرے کو برداشت کرنے پر بھی تیار نہیں۔ وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری کہتے ہیں کہ ہمیں سندھ آنے سے کوئی نہیں روک سکتا اور وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ فرماتے ہیں کہ فساد کے لیے سندھ کا رخ کرنے والو ں سے نمٹ لیں گے ان کا کہنا ہے کہ شرپسندوں کا مقابلہ کیا چھوٹے موٹے فسادی کچھ نہیں کرسکتے۔ صوبے میں کسی کے آنے جانے پر کوئی پابندی نہیں پورا ملک وزیر اعظم کا ہے جہاں چاہیں آئیں جائیں۔ اسی پر بس نہیں وزیر اطلاعات کا انداز آگ لگانے والا ہے، کہتے ہیں کہ نواز زرداری سیاست ختم، ایک جیل میں ہے دوسرا جانے والا ہے۔ وزیر اطلاعات کی جانب سے یہ دعویٰ کہ دوسرا جانے والا ہے عدالت عظمیٰ کی ساکھ کو متاثر کرنے کے مترادف ہے۔ کیا عدالت نے وزیر اطلاعات کو بتا دیا ہے کہ زرداری صاحب جیل بھیجے جانے والے ہیں یا عدالت حکومت کی ہدایات پر فیصلے کررہی ہے۔ اس قسم کے بیانات جلتی پر تیل کا کام کریں گے پھر اسے آگ لگانے والا عمل کہیں یا فساد نتیجہ وہی ہوگا جو یہ لوگ چاہتے ہیں۔ صورت حال یہ ہے کہ وفاقی حکومت پھر بجٹ لارہی ہے۔ اسے وہ اصلی بجٹ قرار دے رہی جب کہ ہر شے مہنگی ہو چکی ہے۔ پیٹرول ، گیس اور پیٹرولیم مصنوعات مہنگی ہو چکی ہیں دیگر اشیائے ضروریہ کی قیمتوں پر اس مہنگائی کا اثر پڑا ہے۔ پھر بھی حکومت نے دواؤں کی تیاری میں آسانی پیدا کرنے اور دوا ساز اداروں کو سہولت پہنچانے کے بجائے قیمتوں میں اضافے کا آسان فیصلہ کیا۔ سندھ میں کسی اور کو فسادکے لیے آنے کی کیا ضرورت یہاں تو بیروزگاروں پر لاٹھی چارج کیا جاتا ہے۔ اسکولوں، کالجوں، یونیورسٹیوں میں حکومتی مداخلت ہے، بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کرپشن کا گڑھ بنی ہوئی ہے۔ صوبائی حکومت بلدیہ کراچی کے محکموں پر قبضہ کرنے کی جنگ میں مصروف ہے۔ پولیس کی موجودگی میں مدعی ملزم کو قتل کردیتا ہے۔ متعدد کیسوں میں پولیس جرائم میں ملوث نکلتی ہے۔ سندھ حکومت کے اہم رہنما شرجیل انعام میمن کرپشن کیس میں گرفتار ہیں۔ پھر یہ سارا شور کیوں ؟ اصل مقصد یہ ہے کہ وفاقی حکومت اپنی نا اہلی پر پردہ ڈالنے کے لیے سندھ حکومت پر برس رہی ہے اور سندھ حکومت اپنے کارناموں کو چھپانے کے لیے وفاق پر۔ اس طرح عوام کو اصل مسائل سے دور کیا جارہا ہے ۔وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری اور پنجاب کے وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان، دونوں ہی کو اپنی زبان پر قابونہیں اور جو منہ میں آتا ہے بے سوچے سمجھے بول جاتے ہیں۔ فواد چودھری کہتے ہیں کہ ن لیگ اور پیپلز پارٹی نے اپنی قبریں آپ کھودی ہیں، نواز، زرداری سیاست ختم ہوگئی۔ اس میں شبہ نہیں کہ گزشتہ 10سال میں ملک کو لوٹا گیا اور اب مکافات عمل کا سامنا ہے۔ لیکن موجودہ حکومت نے محض 5ماہ میں عوام کو بری طرح مایوس کیا ہے اور اس کو ووٹ دینے والے بھی پچھتا رہے ہیں۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ قبریں کھودنے کا سامان بھی ورثے میں مل جائے۔ اتنی تیزی سے تو کوئی حکومت غیر مقبول نہیں ہوتی۔ فواد چودھری سندھ فتح کرنے کے لیے آج پہنچ رہے ہیں۔ انہیں بہت سے چبھتے ہوئے سوالوں کا جواب بھی دینا ہوگا۔ انہیں یہ بھی یاد رہنا چاہیے کہ جن دو پارٹیوں کی سیاست ختم ہونے کا وہ دعویٰ کررہے ہیں ان کے مجموعی ووٹ تحریک انصاف سے زیادہ ہیں۔