سکھر(نمائندہ جسارت)پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے مرکزی اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل، لالااسد پٹھان کی سربراہی میں سکھرپریس کلب میں منعقد ہونیوالے ایک ہنگامی اجلاس میں سکھر پریس کلب کیخلاف ہونیوالی سازشوں ، ریشہ دوانیوں اور میڈیا پر کسی قسم کی ذیادتیوں کے خلاف زبردست مزاحمت و احتجاج کا فیصلہ کیا گیا ہے، صحافیوں کے ہنگامی اجلاس میں صدر سکھرپریس کلب جاوید میمن، جنرل سیکرٹری نصراللہ وسیر،نائب صدر یاسر فاروقی،خازن نادر خان،ممبر ایف ای سی سحرش کھوکھر، ایس یو جے کے صدر آصف خان لودھی،سینئر نائب صدر جلال الدین بھیو، جنرل سیکرٹری سلیم سہتو، خازن کامران شیخ، فوٹوجرنلسٹس کے صدر جاوید گھنیو، جنرل سیکرٹری کفایت سمیجو، سیفا کے مرکزی نائب صدر لالا شہباز پٹھان، سکھرچیپٹرکے صدرمبین خان سمیت سینئر صحافیوں فوٹو جرنلسٹس کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔اجلاس میں لالا اسد پٹھان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سکھرپریس کلب سکھر لاڑکانہ ڈویژن سمیت اندرون سندھ ظلم وذیادتیوں کے ستائے ہوئے معاشرے کے تمام طبقات کے علاوہ سیاسی سماجی تنظیموں تجارتی انجمنوں سول سوسائٹی اور شہریوں کی آواز بلند کرنے انکی ترجمانی کرنے کیلیے ایک ہائیڈ پارک کی حیثیت رکھتا ہے جہاں اندرون سندھ بھر کے لوگ اور جماعتیں تنظیمیں سول سوسائیٹی کے لوگ آکر اپنا مؤقف بیان کرتے ہیں اور سکھر پریس کلب ان کی آواز کو پرنٹ و الیکٹرونک میڈیا سوشل میڈیا کے ذریعے متعلقہ حکام و حکومتی ایوانوں تک پہنچانے کا بڑا ذریعہ ہے، پریس کلب کے صحافی اس ادارے کے صرف محافظ( کسٹوڈین ) ہیں دراصل پریس کلب کا یہ ادارہ عوام کا ادارہ ہے، اس کے خلاف کسی قسم کی کارروائی براہ راست عوام کے خلاف کارروائی کے مترادف ہو گی، پریس کلب کیخلاف کسی قسم کا اقدام میڈیا اور آذادی رائے کے اظہار کو ریاستی طاقت کے ذریعے بالجبر روکنے کی کوشش ہوگی، پریس کلب کے تحفظ کیلیے کسی قسم کی جد وجہد و قربانی سے دریغ نہیں کیا جائیگا۔ انہوں نے ڈپٹی کمشنر سکھر سمیت انتظامیہ کے افسران کو خبردار کیا کو وہ پریس کلب کیخلاف کسی بھی قسم کی کارروائی سے باز رہیں بصورت دیگر انہیں سخت رد عمل اور مزاحمت کا سامنا کرنا پڑے گا، صحافی پریس کلب کے خلاف کسی کارروائی کو براداشت نہیں کریں گے ، صحافی فوٹو جرنلسٹس ، سول سوسائٹی ، سیاسی سماجی حلقے متحد ہو کر صحافیوں اور پریس کلب کے خلاف ہونے والی کسی قسم کی سازش کو ناکام بنا دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ سکھرپریس کلب کی عمارت کیخلاف اقدامات کے ارادوں کی اطلاعات پر صحافتی اور عوامی حلقوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔ انہوں نے اس موقع پر پریس کلب کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلیے عدالت عالیہ سے رجوع کیا جانے کا بھی اعلان کیا۔