بیٹری کے بغیر چلنے والا دنیا کا پہلا بلیو ٹوتھ اسٹیکر

256

امریکی کمپنی نے ایسا انقلابی بلیو ٹوتھ ٹرانسمیٹر بنایا ہے جو ہوا میں موجود برقناطیسی یا ریڈیائی امواج سے توانائی جذب کرکے بیٹری کے بغیر توانائی پیدا کرتا ہے اور اسمارٹ فون تک سگنل بھیجتا ہے۔ نیویارک میں واقع ویلیئٹ کمپنی نے اس کے لیے 5 کروڑ میں سے 3 کروڑ ڈالر کی فنڈنگ جمع کرلی ہے۔ اسٹیکر نما بلو ٹوتھ پیوند میں اے آر ایم پروسیسر نصب ہے جو اطراف سے توانائی جمع کرکے خود کو چلاتا ہے۔ اس میں ایک چھوٹی سی چپ پر اینٹینا چھاپ کر اسے کسی بھی کاغذ یا پلاسٹک کے ٹکڑے پر پیوست کیا جاسکتا ہے جسے آپ آن لائن دستیاب وڈیو میں بھی دیکھ سکتے ہیں۔
اس کی ڈیزائننگ میں خیال رکھا گیا ہے کہ بلیو ٹوتھ کے دیگر بہت سے اجزا کو کم کیا جائے یا اسے مائیکرو الیکٹرانکس میں سمودیا جائے۔ اس آلے کو نینو واٹ کمپیوٹنگ کا ایک حصہ بھی قرار دیا جاسکتا ہے۔ بلو ٹوتھ اسٹیکر کسی بھی اسمارٹ فون، آئی او ٹی (انٹرنیٹ آف تھنگس) یا دیگر پلیٹ فارم سے رابطہ کرسکتا ہے۔ ابتدائی ٹیسٹ میں اس نے شاندار کارکردگی دکھائی ہے۔ منصوبے کے لیے فنڈنگ ایمیزون اور سام سنگ نے کی ہے۔ ماہرین کے مطابق فضا میں ہر وقت ہزاروں ریڈیائی سگنل گزرتے رہتے ہیں اور یہ اسٹیکر ان سے توانائی جذب کرتا ہے اسے ری سائیکل ریڈی ایشن آلات بھی کہا جاسکتا ہے۔ ڈاک ٹکٹ جتنا بلیو ٹوتھ اسٹیکر کسی بیٹری کے بغیر مسلسل کام کرسکتا ہے اور اس کی بدولت ہر جگہ ہرموقع پر موجود انٹرنیٹ آلات (آئی او ٹی) کو ممکن بنا کر تمام اشیا کو باہم جوڑا جاسکتا ہے۔