کراچی (اسٹاف رپورٹر) حکومت نے پی آئی اے کا ہیڈ آفس کراچی سے اسلام آباد منتقلی کا اصولی فیصلہ کرلیا ہے ، اس ضمن میں ایوی ایشن ڈویژن کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ جولائی کے آخرتک حکومت کو تجاویز و سفارشات پیش کرے جبکہ پی آئی اے کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ جلد از جلد اپنا سیٹ اپ راولپنڈی یا اسلام آباد میں قائم کرے ۔ اس امر کا فیصلہ یکم جنوری کو اسلام آباد میں پی آئی اے سے متعلق ہونے والے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں کیا گیا جس کی صدارت وزیر اعظم عمران خان نے کی ۔ اجلاس میں وفاقی وزیر ہوابازی محمد میاں سومرو، وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر، وفاقی وزیر ریونیو حماد اظہر ، چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ ، چیف آف ائر اسٹاف ائر مارشل مجاہد انور خان، پی آئی اے کے قائم مقام چیف ایگزیکٹو آفیسر وائس چیف آف ائر اسٹاف ائر مارشل ارشد محمود ملک ، سیکرٹری خزانہ عارف خان، وزیر اعظم کے مشیر برائے میڈیا فیصل جاوید ، وزیر اعظم کے خصوصی مشیر افتخار ، وزیر اعظم کے سیکرٹری محمد اعظم خان، چیئرمین ایف بی آر جہانزیب ، پی آئی اے میں ڈیپوٹیشن پر آئے ہوئے ائر کموڈور خالد الرحمن ، ائر کموڈور جاوید چودھری اور قائم مقام چیف فنانشیل آفیسر فیصل رضا نے شرکت کی ۔ حیرت انگیز طور پر اس اہم اجلاس میں سول ایوی ایشن اتھارٹی کے سربراہ یا ایوی ایشن ڈویژن کے سیکرٹری کو مدعونہیں کیا گیا تھا ۔ اجلاس میں نیو اسلام آباد ائرپورٹ کا انتظام و انصرام بھی پی آئی اے کے حوالے کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے ایوی ایشن ڈویژن کو مارچ تک اس سلسلے میں ضروری سفارشات پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ۔ شہری ہوابازی کی تاریخ میںیہ پہلی مرتبہ ہوگا کہ کسی آپریٹر کوریگولیٹر کے کام کا اضافی چارج دیا جائے گا جبکہ پی آئی اے کے پاس ائرپورٹ کے انتظام و انصرام کا نہ کوئی تجربہ ہے اور نہ ہی اس کے پاس مطلوبہ انسانی وسائل موجود ہیں ۔ نیو اسلام آباد ائرپورٹ کے انتظام و انصرام و دیگر انتظامی ڈیوٹیوں کے لیے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پاک فوج کے 4 اور پاک فضائیہ کے مزید 4 حاضر سروس افسران کو پی آئی اے میں 3 سال کے لیے ڈیپوٹیشن پر بھیجا جائے گا ۔ اجلاس میں پی آئی اے کی مالی معاونت کے لیے پاکستان اسٹیٹ آئل کو ہدایت کی گئی کہ وہ 31 دسمبر 2018 ء تک کے واجبات بمعہ مارک اپ وصولی کو 2 سال کے لیے مؤخر کردے جبکہ پی آئی اے صرف حالیہ ادائیگیاں کرے گا ۔ اسی طرح سول ایوی ایشن اتھارٹی کو بھی اپنے تمام واجبات کی پی آئی اے سے وصولی 2 سال کے لیے منجمد کرنے کی ہدایت کی گئی ۔ پی آئی اے کی مزید مالی معاونت کے لیے حکومت 15 ارب روپے کے قرض کے لیے ضمانت مہیا کرے گی جبکہ بوئنگ 777 طیاروں کے انٹرٹینمنٹ سسٹم کو اپ گریڈ کرنے کے لیے حکومت 35 لاکھ ڈالر کی گرانٹ مہیا کرے گی ۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پی آئی اے کا بورڈ آف ڈائریکٹرز 15 جنوری تک مکمل کرکے نوٹیفائی کردیا جائے گا جبکہ پی آئی اے میں چیف ایگزیکٹو آفیسر ، چیف فنانشیل آفیسر اور چیف کمرشل آفیسر کے تقرر کے لیے اخبارات میں اشتہار شائع کیے جائیں گے ۔ پی آئی اے کے چیف ایگزیکٹو آفیسر پی آئی اے انوسٹمنٹ لمیٹڈ کے بورڈ آف ڈائریکٹر کا رکن مقرر کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ۔ ائرکموڈور جواد ظفر کو بھی پی آئی اے انوسٹمنٹ لمیٹڈ کا ڈائریکٹر مقرر کیا گیا ۔ پی آئی اے میں پارلیمانی ارکان کو دیے جانے والے ٹکٹوں پر بھی نظر ثانی کا فیصلہ کیا گیا۔ اجلاس میں پی آئی اے کے لیے قطر اور ترکی سے 2 ائربس 320 اور ایک کارگوA 330 لینے کا بھی فیصلہ کیا گیا ۔