ڈھائی کروڑ بچے اسکول سے باہر، 80لاکھ محنت مزدوری کرنے پر مجبورلمحہ فکر ہے،امیر العظیم

70

لاہور(وقائع نگار خصوصی) امیر جماعت اسلامی صوبہ وسطی پنجاب امیر العظیم نے کہا ہے کہ 22کروڑ آبادی والے ملک میں ڈھائی کروڑ بچے اسکولوں سے باہر ہیں۔ جن میں سے 80لاکھ بچے محنت مزدوری کرنے پر مجبور ہیں۔ بچوں کو اچھی تعلیم سے آراستہ کرنا حکومت کا بنیادی فرض ہے مگر المیہ یہ ہے کہ ماضی کے حکمرانوں کی طرح موجودہ حکمران بھی شعبہ تعلیم کو درپیش مسائل کے حوالے سے کچھ نہیں کررہے ۔ 27لاکھ سے زائد نوجوان بے روزگار ہیں۔ روزگار کے مواقع ناپید ہوچکے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز منصورہ میں عوامی وفود سے گفتگوکرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی نے ہمیشہ عوامی ایشوز کو ہر پلیٹ فارم پر بھر پور انداز میں اجاگر کیا ہے۔ شعبہ تعلیم میں یکساں نظام تعلیم کا رائج کرنا، میٹرک تک بچوں کوتعلیم مفت دینا، کتابیں اور یونیفارم مہیا کرنا ریاست کا اولین فریضہ ہے۔ صوبے میں 60ہزار سرکاری اسکولزہیں جن میں سے 40ہزار سے زائد اسکولز کسمپرسی کی حالت میں ہیں ۔ اسکولوں میں بنیادی سہولیات تک میسر نہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب تک ہم اپنے بچوں کو اچھی تعلیم وتربیت نہیں دیں گے وہ معاشرے کی مفید اکائی ثابت نہیں ہوسکتے۔ دنیا کے تمام ترقی یافتہ ممالک نے شرح خواندگی بڑھا کر ترقی کی۔ چین ، جاپان، جرمنی کی روشن مثالیں ہمارے سامنے ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ چائلڈ لیبر ایکٹ پر سختی سے عملد ر آمد کیا جائے اور بچوں کی جتنی بھی تعداد اسکولوں سے باہر ہے ان کو ترغیب دے کر بنیادی تعلیم دی جانی چاہیے۔انہوں نے کہاکہ ملک میں ہر سال آٹھ ہزار سے زائد اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوان ملکی حالات سے دل برداشتہ ہو کر بیرون ممالک کا رخ کرلیتے ہیں۔ اس حوالے سے حکومت کوفوری توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ نوجوان ملک و قوم کا قیمتی سرمایہ ہیں۔ ان کی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھانا چاہیے ۔ پاکستان کی ساٹھ فیصد آبادی 20سے35سال کے نوجوانوں پر مشتمل ہے جو ملکی ترقی وخوشحالی میں کلیدی کردار ادا کرسکتی ہے۔ امیر العظیم نے مزید کہا کہ تعلیم اور صحت جیسے بنیادی شعبوں پر حکومت کواپنی زیادہ توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔پہلے ہی شرح خواندگی افسوس ناک حد تک کم ہے۔اگر اب بھی حکومت نے تعلیم کوعام کرنے کی طرف کوئی توجہ نہ دی توپاکستان ترقی کی منازل طے نہیں کرسکے گا۔