سری لنکا کی پاکستان کے ساتھ دوطرفہ تجارت کے فروغ میں دلچسپی

221

کراچی کے تاجرچاول کے علاوہ دیگر اشیاء کی برآمد کا جائزہ لیں اور ایف ٹی اے سے فائدہ اٹھائیں،سری لنکن قونصل جنرل

دوطرفہ تجارت کے فروغ کے لیے سری لنکاچاول کے سالانہ6ہزار میٹرک کوٹے میں اضافہ کرے،انیس مجید

سری لنکا کے قونصل جنرل جی ایل جیناناتھیوا نے پاکستان کے ساتھ دوطرفہ تاجرت کے فروغ میں گہری دلچسپی ظاہر کرتے ہوئے کراچی کے تاجروں پر زور دیا ہے کہ وہ سری لنکاکی مارکیٹوں میں چاول سمیت روایتی اشیاء کے علاوہ دیگر آئٹمز کی برآمد کے لیے مواقعوں کا جائزہ لیں تاکہ دوطرفہ تجارت کو فروغ دیا جاسکے۔یہ بات انہوں نے کراچی ہول سیل گروسرز ایسوسی ایشن( کے ڈبلیو جی اے) کے دورے کے موقع پر اجلاس سے خطاب میں کہی۔ ایسوسی ایشن کے سرپرست اعلیٰ انیس مجید،سینئر نائب صدر راجہ آسر مل،وائس چیئرمین عبدالرحمان آکبانی،جنرل سیکریٹری زاہد علی بخاری،جوائنٹ سیکریٹری آصف شیخ،فنانس سیکریٹری حنیف باوانی،ممبرمنیجنگ کمیٹی فاروق کاس،خواجہ ندیم،زبیر اشرفی،عارف یوسف،رحمانقریشی،فرید حاجی خصی،ایم الطاف،عبدالقادر بھی اجلاس میں شریک تھے۔سری لنکن قونصل جنرل نے چاول کی سب سے بڑی تھوک مارکیٹ ڈانڈیا بازار کا دورہ بھی کیاجہاں وہ تاجروں سے گھل مل گئے ۔قونصل جنرل نے مختلف اقسام کے چاول کے مختلف نمونوں کا جائزہ لیا اور پاکستانی چاول کے معیار کی تعرف کی ۔ اس موقع پرانہیں چاولوں کا تحفہ پیش کیا گیا۔
سری لنکن قونصل جنرل نے اجلاس سے خطاب میں کہاکہ پاکستان اور سری لنکا کے درمیان آزاد تجارتی معاہدہ ( ایف ٹی اے) کے باوجود تجارتی حجم اس سطح پر نہیں جیسا ہونا چاہیے۔پاکستانی برآمدکنندگان ایف ٹی اے کا فائدہ اٹھائیں کیونکہ سری لنکا میں چاول سمیت دیگر اشیاء کی برآمد کی بہت زیادہ گنجائش موجود ہے جس کے لیے مواقعوں کو تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔سری لنکا بھی پاکستان میں چائے کی برآمد کو فروغ دینے کا خواہش مند ہے۔
کراچی ہول سیل گروسرز ایسوسی ایشن کے سرپرست اعلیٰ انیس مجیدنے سری لنکن قونصل جنرل کی دوطرفہ تجارت کے فروغ میں دلچسپی کو سراہتے ہوئے پاکستانی تاجروں کی جانب سے مثبت جواب دیتے ہوئے تجویز دی کہ دونوں ملکوں کے درمیان ایف ٹی اے کے تحت پاکستان سالانہ 6ہزار میٹرک ٹن چاول سری لنکا کو ڈیوٹی فری برآمدکرسکتا ہے تاہم سری لنکاچاول کی ایک بہت بڑی مارکیٹ ہے لہٰذا چاول کے ا س کوٹے میں اضافہ کیا جائے جس سے تجارتی حجم کو باآسانی بڑھایاجاسکتا ہے جبکہ پاکستانی درآمد کنندگان بھی سری لنکا سے مقامی مارکیٹوں کی ضرورت کے مطابق اشیاء درآمد کرنے کے خواہش مند ہیں۔انہوں نے دونوں ملکوں کے درمیان تجارت میں حائل رکاوٹوں کو مشترکہ کوششوں سے دور کرنے اور تجارتی وفود کے تبادلے پر بھی زور دیا تاکہ دونوں ملکوں کے تاجروں کے ایک دوسرے کے قریب آسکیں اور تجارتی رابطوں کو مزید مستحکم بنایاجاسکے۔