مسجد شہید کرنے والے سینئر ڈائریکٹر اینٹی انکروچمنٹ کو ترقی دینے کی سفارش 

115

کراچی ( رپورٹ : محمد انور ) ہل پارک میں کے ایم سی کے انسداد تجاوزات کے ہاتھوں شہید کی جانے والی مسجد کی دوبارہ تعمیر کے لیے سنگ بنیاد رکھ دیا گیا۔ یاد رہے کہ رفاہی پلاٹوں سے تجاوزات ہٹانے کے عدالت عظمیٰ کے حکم کی آڑ میں چند روز قبل بلدیہ عظمیٰ کے محکمہ انسداد تجاوزات کے عملے نے اپنے سینئر ڈائریکٹر بشیر صدیقی کے حکم پر ہل پارک میں موجود 40 سال پرانی مسجد کو بھی شہید کردیا تھا جس پر جماعت اسلامی اور جمعیت علما اسلام سمیت دیگر مذہبی و سیاسی جماعتوں کی جانب سے احتجاج کیا جارہا تھا۔ ان جماعتوں کے رہنماؤں نے مطالبہ کیا تھا کہ جب تک شہید کی جانے والی مسجد راہ نما کو دوبارہ تعمیر نہیں کیا جاتا اور مسجد شہید کرنے کے ذمے دار افسران کے خلاف سخت کارروائی نہیں کی جاتی اس وقت تک میئر وسیم اختر کے دفتر کے باہر احتجاج کیا جائے گا۔ تاہم جمعرات کو میئر وسیم اختر نے جے یو آئی کے رہنما قاری عثمان اور جماعت اسلامی کے رہنماؤں کی موجودگی میں مسجد راہ نما کی دوبارہ تعمیر کے لیے سنگ بنیاد رکھ دیا۔ شہید مسجد کے ملبے کے قریب منعقد کی گئی تقریب سے میئر وسیم اختر اور جے یو آئی کے رہنما قاری عثمان نے بھی خطاب کیا۔ اس موقع پر میئر نے مسجد کو منہدم کرنے والے افسران کے خلاف کارروائی کی بھی یقین دہانی کرائی۔ مسجد کی تعمیر کے لیے دوبارہ سنگ بنیاد رکھنے پر قاری عثمان نے میئر کا شکریہ بھی ادا کیا۔ تاہم کے ایم سی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ مسجد کو شہید کرنے میں مبینہ طور پر محکمہ انسداد تجاوزات کے سینئر ڈائریکٹر بشیر صدیقی کے احکامات کار فرما تھے۔ جن کے خلاف میئر نے کسی قسم کی کارروائی کرنے کے بجائے انہیں گریڈ 18 سے 19 میں ترقی دینے کی حکومت سے سفارش کر دی اور فائل سیکرٹری بلدیات کو بھجوادی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ بشیر صدیقی ایم کیوایم لیاری کا سابق سیکٹر انچارج بھی رہ چکا ہے جبکہ وہ مبینہ طور پر 8 سال کے ایم سی سے غیر حاضر رہنے کے باوجود دوبارہ کسی طرح ملازمت پر بحال ہوگیا۔ مذکورہ افسر کے بارے میں یہ بھی کہا جاتا ہے کہ وہ میئر اور کے ایم سی کے اعلیٰ افسران کا چہیتا مانا جاتا ہے ۔