ایکسپورٹ سیکٹر کے لیے منی بجٹ ترغیبات ناکافی ہیں۔میاں زاہد حسین

186

منی بجٹ معاشی استحکام کی جانب حکومتی پالیسی ہے جس سے مثبت نتائج مرتب ہونگے

گرین فیلڈ انوسٹمنٹ اور متبادل توانائی منصوبے کو ٹیکسز اور ڈیوٹیز کی چھوٹ دینے سے سرمایہ کاری میں اضافہ ہوگا

کراچی:پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر ،بزنس مین پینل ایف پی سی سی آئی کے سینئر وائس چےئر مین اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت کی جانب سے پیش کیا گیا منی بجٹ درحقیقت معاشی حکمت عملی کا اظہار ہے

جس میں معیشت کی سمت درست کرنے، کاروبار، صنعت اور زراعت کے لئے سازگار ماحول فراہم کرنے اور کاروباری لاگت میں کمی کے ساتھ موجودہ کاروباری طبقہ کے منافع میں اضافہ کے لئے اقدامات تجویز کئے گئے ہیں۔ملک میں سرمایہ کاری کے فروغ کے لئے گرین فیلڈ انوسٹمنٹ اور اسپیشل اکنامک زون میں صنعتیں قائم کرنے پر 5سال تک ٹیکس استثناء حاصل ہونے کے ساتھ ساتھ مشینری اور آلات کی درآمد کو ریگولیٹری ڈیوٹی سے استثناء فراہم کیا گیا ہے۔

میاں زاہد حسین نے بزنس کمیونٹی سے گفتگو میں کہا کہ متبادل توانائی سیکٹر میں سرمایہ کاری پر ٹیکس استثناء سے ملک میں متبادل اور سستی توانائی کے شعبہ میں سرمایہ کاری بڑھے گی ۔ملکی و غیر ملکی سرمایہ کار یقیناًان اقدامات سے پاکستان میں سرمایہ کاری کے لئے راغب ہونگے ۔اسٹاک مارکیٹ میں ٹریڈنگ پر عائد ودہولڈنگ ٹیکس ختم کردیا گیا جس سے اسٹاک مارکیٹ میں تجارت بڑھے گی اورکاروباری حجم میں اضافہ ہوگا۔

زراعت کی بہتری کے لئے یوریا کی قیمت میں فی بوری 200روپے کی کمی کی گئی ہے اور ڈیزل انجن میں استعمال ہونے والے پرزوں پر ٹیکس کم کرنے کے ساتھ ساتھ زرعی شعبہ سے وابستہ افراد کو آسان قرضہ جات کی فراہمی کے لئے قرضوں پر ٹیکس 35 فیصد سے 20فیصد کردیا گیا اور سپر ٹیکس کی چھوٹ دی گئی۔چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری افراد کو بھی قرضوں کی سہولت میںآسانی فراہم کرنے کے اقدامات کئے گئے اور بینکوں کا ٹیکس تقریباً آدھا کردیا گیا،

اگر اسمال میڈیم انٹرپرائززکی بہتری کے لئے براہ راست سہولتیں فراہم کی جاتیں تو لوگوں کے روزگار اور آمدن میں اضافہ ہوتا۔میاں زاہد حسین نے کہا کہ حالیہ منی بجٹ سے ملکی معیشت سے وابستہ مختلف طبقات کے اعتماد میں اضافہ ہوا ہے اور کاروباری برادری ان معاشی اصلاحات کا خیر مقدم کرتی ہے۔ صنعتوں کے لئے درآمدی خام مال کی تقریباً 150اشیاء پر عائد درآمدی ڈیوٹی کم کی گئی ہے، جس سے مقامی مینوفیکچرنگ سیکٹر کے منافع میں اضافہ ہوگا اورمینوفیکچرنگ سیکٹر میں بہتری آئیگی۔

ٹیکس بیس کو بڑھانے کے لئے چھوٹے کاروبار کرنے والوں اور دکانداروں کے لئے ٹیکس کا آسان نظام متعارف کرنے کے لئے اسلام آباد سے آغاز ہوگا اور پھر ملک بھر میں اس آسان نظام کو نافذ کیا جائے گا۔اس اقدام پر اگر اسمال بزنس سے وابستہ افراد کو اعتماد آجائے تو ٹیکس نیٹ میں بتدریج مثبت اضافہ ہوسکتا ہے جو ملک کی جائز معیشت میں روزافزوں اضافہ کا سبب بنے گا۔ فائلرز کے لئے بینکنگ لین دین پر عائد ودہولڈنگ ٹیکس کا خاتمہ خوش آئند ہے اور اس سے ٹیکس ادا کرنے والوں کے اعتماد میں اضافہ ہوگا۔

چھوٹے شادی ہالز پر ٹیکس کم ہونے سے غریب اور متوسط طبقہ کو آسانی میسر ہوگی۔بڑے موبائیل اور بڑی گاڑیوں پر ٹیکس میں اضافہ سے درآمدات میں کمی آسکتی ہے تاہم عوام کی اکثریت اس سے متاثر نہیں ہوگی۔میاں زاہد حسین نے کہا کہ ود ہولڈنگ ٹیکس کے گوشوارے ہر ماہ کے بجائے 6ماہ بعد جمع کروانے سے کاروباری طبقہ کو آسانی فراہم کی گئی ہے، آنے والے چند ماہ کے دوران اس بل سے مثبت نتائج مرتب ہونگے۔پاکستان کے معاشی انحطاط میں سب سے بڑا کردار امپورٹس کے مقابلے میں ایکسپورٹس میں کمی کا ہے لہٰذا برآمداتی شعبہ کی مسابقت میں اضافہ کے لئے مزید آسانیاں اور ترغیبات فراہم کرنا ناگزیر ہے جس کے بغیر برآمدات میں اضافہ ناممکن ہے۔