حکمرانوں نے شعبہ تعلیم کو نظر انداز کیا، روش تبدیل ہونی چایہے، امیر العظیم

99

 

لاہور (وقائع نگار خصوصی) امیر جماعت اسلامی صوبہ وسطی پنجاب امیر العظیم نے کہا ہے کہ نوجوان ہمارا قیمتی اثاثہ ہیں، اچھی تعلیم وتربیت کرکے ان کو مفید شہری بنایا جاسکتا ہے۔ شعبہ تعلیم واحد شعبہ ہے جس کے لیے حکومت جتنا بھی فنڈ مختص کرے وہ کم ہے۔ شرح خواندگی کو بڑھانے کے لیے ہنگامی اقدامات کرنا ہوں گے۔ بد قسمتی سے ہر دور اقتدار میں اس جانب توجہ نہیں دی گئی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز سائبان انسٹی ٹیوٹ لاہور میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر شفیق ملک، رانا انعام الحق، شہزادسلیم، پروفیسر لقمان، پروفیسر شہاب و دیگر اسٹاف کے ساتھ ساتھ طالب علموں کی بڑی تعداد بھی موجود تھی۔ انہوں نے کہا کہ مستقل مزاجی سے بڑی سے بڑی رکاوٹ کو بھی دور کیا جاسکتا ہے۔ دنیا میں وہی قومیں کامیاب ہوتی ہیں، جنہوں نے دل جمعی اور ثابت قدمی سے محنت کی ہوتی ہے۔ نوجوان نسل ہمارے ملک کا مستقبل ہے۔ ملک و قوم اس وقت سنگین بحرانوں کی زد میں ہے۔ حکمرانوں نے ہر دور میں بے حسی کی مثالیں قائم کی ہیں۔ ایک غیر سرکاری ادارے کی رپورٹ کے مطابق اڑھائی کروڑ بچے اسکول جانے کی بجائے محنت مزدوری کرنے پر مجبور ہیں۔ چائلڈ لیبر قوانین کے باوجود ان پر عمل در آمد نہیں ہورہا۔ انہوں نے کہا کہ بلاشبہ محنت میں عظمت ہے۔ محنت کرکے ہی انسان ایک اچھی تبدیلی لاسکتا ہے۔ حکمرانوں کی جانب سے ملک میں شعبہ تعلیم کے ساتھ ہمیشہ سوتیلی ماں جیسا سلوک روا رکھا گیا ہے۔ سرکاری اسکولوں کی حالت انتہائی ابتر ہے۔ کہیں اسکولوں کی چار دیواری نہیں تو کہیں واش رومز اور کلاس رومز کی خستہ حالی حکمرانوں کی بے حسی کا منہ بولتا ثبوت کے طور پر نظر آتی ہے۔ ماضی کے حکمرانوں نے دانش سکولزکے نام پر بھی محض خانہ پری کی۔