سیاسی عقل و دانش سے معمور مبصرین کے تجزیے کے مطابق تحریک انصاف کی حکومت مانگے کی بیساکھی پر کھڑی ہے، جوں ہی بیساکھی گری حکومت بھی گر جائے گی۔ امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف کی حکومت صابن پر کھڑی ہے سو، اس امکان کو یکسر مسترد نہیں کیا جاسکتا کہ کسی بھی وقت پھسل سکتی ہے۔ یہ صورت باعث حیرت تو ہے مگر اس سے بھی بڑی حیرانی کی بات یہ ہے کہ وزیراعظم عمران خان کی حکومت حزب اختلاف کا کردار ادا کررہی ہے۔ قبل ازوقت الیکشن کی بات حزب اختلاف کی سیاسی حکمت ہوتی ہے مگر عمران خان وزارت عظمیٰ پر براجمان ہو کر مڈٹرم الیکشن کی بات کررہے ہیں۔ گویا عمران خان کو وزارت عظمیٰ کی کرسی میں دیمک لگنے کا خدشہ ہے۔ یہ بھی ممکن ہے کہ بیساکھیاں بغل بچہ بننے کے بجائے باعث آزار بن رہی ہوں اور اس کی وجہ یہ بھی ہوسکتی ہے کہ حکومت ڈلیور کرنے کی صلاحیت سے بہرہ مند نہ ہو۔
مانگے کا زیور وقتی طور پر باعث عزت تو بن سکتا ہے مگر واپسی کا تقاضا دل کی دھڑکن کی تیزی کا سبب بنتا رہتا ہے۔ عمران خان کی حکومت بھی مانگے کا زیور ہی ہے۔ ایم کیو ایم جو عمران خان کو ایک آنکھ نہیں بھاتی تھی آج آنکھ کا تارا بنی ہوئی ہے اور کسی بھی وقت دمدار ستارا بن سکتی ہے۔ دیگر سیاسی جماعتوں کی بیساکھیاں اندھے کی لاٹھی بن سکتی ہیں۔ محترم سراج الحق کی یہ بات قابل توجہ ہے کہ حکومت خودکشی پر مائل ہو تو حزب اختلاف حکومت گرانے کی کوشش کیوں کرے گی، مہنگائی اور بے روزگاری کا سونامی حکومت کو بہالے جائے گا۔ وزیراعظم عمران خان نے اعلان کیا تھا بلکہ ان کے سیاسی منشور میں شامل تھا کہ برسراقتدار آتے ہی ایک کروڑ نوجوانوں کو روزگار فراہم کریں گے مگر ان کا یہ عزم انصاف کی فراہمی کا دعویٰ بن کر رہ گیا ہے۔ اگر عمران خان اپنے دعوے سے مخلص ہوتے تو اب تک 10 لاکھ نوجوان برسرروزگار ہوچکے ہوتے، یہ کیسی بدنصیبی ہے کہ حکومت روزگار فراہم کرنے کے بجائے لوگوں کو بے روزگار کررہی ہے۔ سقوط ڈھاکا کا سانحہ دہری حکمت عملی کا نتیجہ تھا۔ تحریک انصاف کی حکومت بھی دہری حکمت عملی پر گامزن ہے۔ بنی گالا کی عمارات اور دیگر بااثر طبقہ کی جائداد کو ریگولرائز کررہی ہے لیکن بے آسرا اور غریب لوگوں کو بے گھری اور بے روزگاری کے سونامی میں ڈبو رہی ہے۔
سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ آصف علی زرداری کا یہ کہنا کہ حکومت 5 سال پورے نہیں کرسکتی غلط ہے، زمینی حقائق اس کی تائید نہیں کرتے، ہمیں اس حقیقت سے چشم پوشی نہیں کرنا چاہیے کہ جو مقتدر قوتیں عمران خان کو برسراقتدار لائی ہیں وہ ایسا ہونے نہیں دیں گی کیوں کہ 2008ء سے اب تک آنے والی ہر حکومت نے اپنی مدت پوری کی ہے سو، یہ حکومت بھی اپنی مدت پوری کرے گی، اس تبصرے نما تجزیے کی حقانیت سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کی حکومتوں کے بارے میں بھی یہی کہا گیا تھا کہ یہ اپنی مدت پوری نہیں کریں گی۔ شیخ رشید تو نواز حکومت کے مرحوم ہونے کی آئے دن عدالتوں کی بھرم تاریخ پر تاریخ دیتے رہتے تھے۔ زرداری اور نواز حکومتوں کا مدت پوری کرنے کی سب سے بڑی اور اہم وجہ یہ تھی کہ مارشل لا کا دور گزر چکا ہے، دوسری وجہ یہ تھی کہ سیاست دان اپنی ناکامی کی ذمے داری فوج پر ڈال دیتے اور یہ تکرار جاری رکھتے تھے کہ انہیں کام کرنے نہیں دیا ورنہ۔۔۔ وہ ملک میں دودھ اور شہد کی نہریں بہادیتے۔ سیاست دانوں نے دودھ اور شہد کی نہریں تو بہائیں مگر اپنے گھر میں، وہ اپنی خوشحالی کو قوم کی خوشحالی قرار دیتے ہیں مگر اس کے باوجود ملک و قوم کے لیے بھی کچھ نہ کچھ کرتے رہے ہیں۔ تحریک انصاف نے ابھی تک کوئی ایسا کام نہیں کیا جو ملک و قوم کے مفاد میں ہو اور بدنصیبی یہ بھی ہے کہ کارکردگی کی توقع بھی دم توڑ چکی ہے سو، اس امکان کو مسترد نہیں کیا جاسکتا کہ تحریک انصاف کی حکومت 5 سال پورے نہیں کرسکتی، یوں بھی مدت اور عدت میں فرق ہوتا ہے۔