پاکستان میڈیا کنونشن: سی پی این ای کا تار

183

کنونشن میں اس امر کی بھی نشاندہی کی گئی کہ مقامی اور علاقائی میڈیا کو ریاست اور حکومت کی عدم سرپرستی اور میڈیا پالیسی کی وجہ سے فروغ حاصل نہیں ہو سکا ہے جس کے نتیجے میں میڈیا کے شعبے میں مقامی سطح پر لاکھوں افراد کے روزگار کے امکانات اور مواقع کا اور سب سے بڑھ کر عوام کے حق آگہی، حق اظہار اور معلومات تک رسائی کے حقوق کو بھی نقصان پہنچا ہے۔ مقامی اور علاقائی میڈیا کی غیر موجودگی کی وجہ سے عوام کے مقامی مسائل، مقامی قیادت، مقامی معیشت، مقامی تشہیر (ایڈورٹائزنگ) اور مقامی ثقافت پس پشت دھکیل دیئے گئے ہیں، اٹھارویں آئینی ترمیم کے ذریعے اختیارات وفاق سے صوبوں کو منتقل کرنے کے باوجود میڈیا سے متعلق امور صوبوں سے مقامی سطح پر منتقل نہ ہو سکے ہیں، یوں عوام کے بنیادی حقوق کی مقامی سطح پر بے قدری، بے اختیاری اور پابندی بدستور ہے۔ میڈیا کنونشن نے میڈیا کے شعبے میں لاکھوں لوگوں کے روزگار کے اسباب اور وسائل دستیاب کرنے کی غرض سے جدید ٹیکنالوجی کو استعمال کرتے ہوئے مقامی میڈیا کی تشکیل اور فروغ پر بھی زور دیا ہے تاکہ مقامی قیادت، مقامی زندگی، مقامی معیشت، مقامی تشہیر ، مقامی سیاست اور مقامی ثقافت کو مقامی میڈیا کے ذریعے اجاگر کیا جا سکے، جس سے لاکھوں مقامی افراد کو روزگار کی فراہمی کے مواقع بھی حاصل ہوں گے۔ میڈیا پالیسی کا مقصد ایسے سازگار عوامل پیدا کرنا ہوگا جس کے ذریعے نہ صرف عوام کے بنیادی حقوق کی بجا آوری ہو بلکہ میڈیا کے شعبے کو بھی فروغ حاصل ہو سکے۔ اعلان نامے میں صحافت اور میڈیا کو مقامی سطح یعنی تمام ضلعوں اور تحصیلوں تک منتقلی، رسائی اور پھیلاؤ کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے تاکہ مقامی مسائل کی نشاندہی ممکن ہو سکے اور مقامی قیادت، مقامی ترقی، مقامی ثقافت، مقامی معیشت کو فروغ حاصل ہو سکے۔ان اقدامات سے ملک کے اندر ایک آزاد، مضبوط اور متحرک (dynamic) میڈیا کے ذریعے پاکستان کے عوام کی بالواسطہ طور پر خود اختیاری کی سطح میں ایک نمایاں اضافہ ہوگا۔ ایک روبہ ترقی جمہوری کلچر پروان چڑھے گا اور جمہوریت بھی مستحکم ہوگی جہاں آمریت کے امکانات ختم ہوں گے وہاں معیشت میں ترقی کی نئی راہوں کے متعلق عوامی سطح پر آگہی میں بھی اضافہ ہوگا۔ عملیت پسندی بڑھے گی، مایوسیوں اور عدم تحفظ اور بے گانگی میں کمی آئے گی۔ کنونشن میں وفاقی وزارت اطلاعات کی جانب سے سرکاری اشتہارات کی تقسیم میں چھوٹے اور درمیانے درجے کے مقامی اور علاقائی اخبارات کو یکسر نظرانداز کیے جانے کومیڈیا کے لیے زہر قاتل قرار دیتے ہوئے نام نہاد مساویانہ اشتہارات کی تقسیم کی بے نتیجہ پالیسی کے نام پر علاقائی اور درمیانے درجے کے اخبارات کا معاشی قتل عام کیا جا رہا ہے لہٰذا فوری طور پر اشتہارات کی تقسیم کے لیے ایک منصفانہ لیکن نتیجہ خیز پالیسی تشکیل دی جائے تاکہ چھوٹے ، مقامی اور علاقائی اخبارات کو معاشی طور پر مستحکم کیا جا سکے۔ کنونشن نے وفاقی وزیر اطلاعات کی جانب سے مقامی اور علاقائی میڈیا کے مسائل کے حل کے لیے سی پی این ای کی تفصیلی تجاویز پر عملدرآمد کی یقین دہانی کا خیر مقدم کیا۔کنونشن میں وفاقی وزیر اطلاعات کو بتایا گیا کہ پاکستان میں پرنٹ میڈیا بھی جدید تقاضوں اور رجحانات سے مرصع ہو رہا ہے جس کی وجہ سے اس کی ضرورت اور اثر پذیری کا احیاء ہو رہا ہے۔ نئے رجحانات اور مہارتوں کے ذریعے دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی مقامی اخبارات ور مخصوص موضوعات کے جرائد کی ضرورت اور مارکیٹ میں وسعت کی صورت حال موجود ہے جس سے فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔ کنونشن نے اس امر پر بھی اتفاق کیا کہ پرنٹ میڈیا کے لیے کسی بھی نئے قانون کی قطعاً کوئی ضرورت نہیں۔کنونشن کے تمام شرکاء نے سی پی این ای کے صدر عارف نظامی کو کامیاب کنونشن کے انعقاد پر مبارکباد دی اورانتہائی خوشی کا اظہار کرتے ہوئے اپنے بھرپور تعاون کا یقین دلایا اور سی پی این ای کو اختیار دیا کہ وہ پرنٹ، ریڈیو، ٹی وی اور ڈیجیٹل میڈیا سے تعلق رکھنے والے تمام میڈیا پریکٹیشنرز میں مربوط روابط، یکجہتی اور باہمی اتحادکو عملی شکل دینے کے لیے ہر ممکن اور ضروری تدابیر اختیار کرے تاکہ ملک کے تمام میڈیا پریکٹیشنرز کے درمیان مربوط تعاون کو عملی شکل دی جا سکے۔ سی پی این ای کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر جبار خٹک نے بتایا کہ اس سلسلے میں سی پی این ای کے صدر عارف نظامی مزید لائحہ عمل اور پروگرام کا جلد ہی اعلان کریں گے۔