قومی خزانہ لوٹنے والوں کا بلا تفریق محاسبہ کر کے لوٹی ہوئی دولت واپس لائی جائے، امیر العظیم

77

 

لاہور (وقائع نگار خصوصی) امیر جماعت اسلامی صوبہ وسطی پنجاب امیر العظیم نے کہا ہے کہ نیب کو تمام کرپٹ عناصر کا بلاامتیاز احتساب کرنا چاہیے، کسی کے ساتھ ذاتی انتقام نہیں ہونا چاہیے۔ ملک میں جو احتساب کا نظام رائج کیا گیا تھا وہ ماضی میں صرف غریبوں اور سیاسی مخالفین سے انتقام کے لیے استعمال ہوتا رہا ہے۔ کرپشن کا راستہ روکنے کے لیے شفاف اور بلا تفریق احتساب ضروری ہے۔ کرپشن نے پورے معاشرے کی بنیادوں کو ہلا رکھ دیا ہے۔ کرپٹ افراد کا تعلق کسی بھی پارٹی یا ادارے سے کیوں نہ ہو سب کابلاامتیازاحتساب ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ چیئرمین نیب کا بیان کہ ’’کسی کے بھی دباؤ کے سامنے سر نہیں جھکائیں گے، 95 ارب روپے قرضہ کہاں خرچ ہوا، کیا یہ پوچھنا جرم ہے‘‘ کو سراہتے ہیں۔ ملک کو قرضوں کے پہاڑ تلے دبا دیا گیا ہے جبکہ انفرا اسٹرکچر میں کوئی تبدیلی رونما نہیں ہوئی۔ محض چند سڑکوں اور پلوں کی تعمیر کا نام ترقی نہیں رکھا جاسکتا۔ عوام آج بھی کسمپرسی کا شکار ہیں، ان کی حالت زار میں کسی بھی قسم کی کوئی تبدیلی واقع نہیں ہوئی۔ ملک کو بے دردی سے لوٹا گیا ہے۔ قومی خزانے کے ساتھ خورد برد کرنے والوں کا محاسبہ ناگزیر ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اس وقت معاشی طور پر انتہائی سنگین صورت حال سے دوچار ہے۔ معیشت دگرگوں اور غریب عوام کو ریلیف نام کی کوئی چیز دستیاب نہیں۔ ہر طرف لاقانونیت نظر آتی ہے۔ ملک میں جس کی لاٹھی اس کی بھینس کا قانون رائج ہے۔ اب وقت آگیا ہے کہ اس فرسودہ نظام سے نجات حاصل کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں روزانہ 12 ارب اور سالانہ 4300 ارب روپے کی کرپشن لمحہ فکر ہے۔ رہی سہی کسر 10 ارب روپے کی منی لانڈرنگ نے پوری کردی ہے۔ 22 کروڑ کی آبادی والے ملک میں صرف 14 لاکھ افراد ٹیکس ادا کرتے ہیں جوکہ اداروں کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ امیر العظیم نے مزید کہا کہ ملک میں کاروباری طبقے کے لیے ٹیکسوں کی تعداد 47 سے کم کر کے 16 کرنے کے اعلان کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ اس سے مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔ اعلان محض کاغذوں تک محدود نہیں ہونا چاہیے بلکہ اس پر فی الفور عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے۔