پاکستان اور فرانس کی باہمی تجارت 2017میں 1.4ارب یورو تھی

244

پاکستان 2016میں سے فرانس ہونے والی برآمدات2.7 ارب ڈالرپوٹینشل کے باوجود 143ملین ڈالر تھیں

فرانس پاکستان میں سرمایہ کاری کے بہترین ماحول اور حکومت کی سازگار پالیسیوں سے فائدہ اٹھاسکتا ہے۔

پی ٹی آئی حکومت فرانس کے ساتھ باہمی تجارت میں اضافہ کے لئے اقدامات کرے۔میاں زاہد حسین

پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر ،بزنس مین پینل ایف پی سی سی آئی کے سینئر وائس چےئر مین اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ پاکستان کے فرانس کے ساتھ سیکیورٹی ، دفاع، سائنس وٹیکنالوجی اور تجارتی و معاشی شعبوں میں دیرینہ تعلقات ہیں تاہم دونوں ملکوں کے مابین بہترین تجارتی پوٹینشل کے باوجود تجارت کم ہے

جس میں اضافہ کی ضرورت ہے۔ 2016میں پاکستان سے فرانس ہونے والی برآمدات2.7 ارب ڈالرپوٹینشل کے باوجود 143ملین ڈالر تھیں جبکہ درآمدات کا تقریباً10ارب ڈالر کا پوٹینشل ہونے کے باوجود صرف 6ملین ڈالر تھیں۔یورپین یونین پاکستان کے لئے سب سے بڑی برآمدی منڈی کی حیثیت رکھتا ہے اور تقریباً 34فیصد کا حصہ دار ہے تاہم پاکستان سے کل برآمدات میں فرانس کا حصہ محض 5فیصد ہے

جبکہ درآمدات میں ایک فیصد سے بھی کم ہے۔ میاں زاہد حسین نے بزنس کمیونٹی سے گفتگو میں کہا کہ پاکستان سے فرانس برآمد ہونے والی مصنوعات میں ٹیکسٹائل ، لیدر، آلات طب وجراحت، ادویات میں استعمال ہونے والی ویکسین، ڈیری مصنوعات وغیرہ شامل ہیں جبکہ فرانس سے درآمد کی جانے والی مصنوعات میں میڈیم آئل ، لائٹ آئل، ٹیلیفون اور موبائیل سیٹ، اسٹیل کا اسکریپ اور گاڑیاں سرفہرست ہیں۔ 2017 میں پاکستان اور فرانس کی باہمی تجارت 1.4ارب یورو تھی جس میں اضافہ کا زبردست پوٹینشل موجودہے، برآمدی سیکٹر فرانس کی پوٹینشل مارکیٹ سے فائدہ اٹھاکر برآمدات میں اضافہ کرسکتا ہے۔ فرانس پاکستان تجارتی اتحاد میں 185سے زائد فرانسیسی کمپنیاں شامل ہیں جن میں سے 32 کمپنیاں انرجی ، ٹرانسپورٹ، پبلک ورکس، سول انجینئرنگ، فارماسوٹیکل اورکنزیومر گڈز کے شعبوں میں کامیابی کے ساتھ سرمایہ کاری کررہی ہیں۔

میاں زاہد حسین نے کہا کہ پاکستان کی آسان سرمایہ کاری پالیسی اور بہتر کاروباری ماحول کے باعث فرانسیسی کمپنیاں انرجی، ٹورازم، ہوٹل ، ڈیمزکے علاوہ کئی شعبوں میں سرمایہ کاری کرسکتی ہیں۔حال ہی میں پاکستانی حکومت کی جانب سے ویزا پالیسی میں نرمی کی گئی ہے جس کے بعد 50ممالک کے لئے آن ارائیول ویزا، 175ممالک کے لئے آن لائن ویزا اور 68ممالک کو بزنس ویزا جاری کیا جائے گا۔فرانس کو بزنس ویزا کے ساتھ ساتھ فرانسیسی نیشنیلٹی ترک کئے بغیر پاکستانی نیشنیلٹی بھی حاصل کرنے کی سہولت دستیاب ہے جس سے سرمایہ کار اور تاجر فائدہ اٹھاسکتے ہیں۔ ویزا پالیسی میں نرمی سے پاکستان کا ٹورازم سیکٹر انتہائی ترقی کرے گا، فرانس ٹورازم سیکٹر اور ہوٹل انڈسٹری میں سرمایہ کاری کرسکتا ہے۔

پاکستان میں ہونے والی گرین فیلڈ انویسٹمنٹ کو پانچ سال تک مشینری درآمد پر ڈیوٹی اور سیلز ٹیکس سے استثنا ء حاصل ہے، جس سے فرانس سمیت تمام بیرونی سرمایہ کار فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔میاں زاہد حسین نے کہا کہ چونتیس ممالک کی سرکاری زبان فرانسیسی ہے جسے سیکھنے سے پاکستانی تاجروں کو نئے مواقع ملیں گے۔پاکستان کی معدنیات، قدرتی وانسانی وسائل اور زرعی شعبہ دنیا بھر کی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے۔ پاکستان میں متاثر کن ترقی کے تمام لوازمات موجود ہیں جنھیں توجہ دینے کی ضرورت ہے۔پاکستان کے انسانی وسائل اورمعدنیات ملک کو عالمی اقتصادی قوت بنا نے کے لئے کافی ہیں۔ دنیا کی دوسری بڑی نمک کی کان، پانچویں بڑی سونے کی کان، پانچویں بڑے کوئلے کے زخائر، ساتویں بڑے تانبے کے ذخائر پاکستان میں ہیں۔ وسطی ایشیائی ، خلیجی اوروسط ایشیائی ریاستوں مشرق بعید کی تجارت میں پاکستان کو کلیدی حیثیت حاصل ہے ۔سنگل کنٹری نمائشوں اور تجارتی وفود کے دوروں کی تعداد میں اضافہ کرکے باہمی تجارتی تعلقات میں اضافہ کے ساتھ ساتھ دونوں ملکوں کی باہمی تجارت میں خاطر خواہ اضافہ کیا جاسکتا ہے۔