ڈائریکٹ سیلنگ انڈسٹری میں قانون سازی کے لئے آئینی بل تیار

278

وفاقی وزارتِ قانون و انصاف نے بغور جائزہ کے بعد بل اسمبلی میں پیش کرنے کی ہدایات جاری کردی

بل کی منظوری سں20لاکھ سے زائدافراد کو روز گار اور اپنا ذاتی کاروبار کرنیکے مواقع میسر آئیں گے۔
شیخ راشد عالم کا پریس کانفرنس سے خطاب
کراچی:ڈائریکٹ سیلنگ ایسوسی ایشن پاکستا ن کیبانی و سرپرست اعلیٰ شیخ راشد عالم نے کہا ہے کہ 146146ڈائریکٹ سیلنگ اینڈ نیٹ ورک مارکیٹنگ بل 2019ء145145 قومی اسمبلی میں پیش ہونے جا رہا ہے اس بل کی منظوری کے بعدوفاقی حکومت کے ماتحت ایک خود مختار ادارہ ڈائریکٹ سیلنگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان کا قیام عمل میں لایا جائے گا جس کے بعد پاکستان معاشی ترقی اور خوشحالی کے ایک نئے دور میں داخل ہو گا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈی ایس اے پاکستان کے مرکزی دفتر میں پریس کانفرنس کے دوران کیا۔اس موقع پر ان کے ہمراہ ڈی ایس اے کے سینئر نائب صدر لیاقت علی ماگرے،جنرل سیکرٹری ظریف احمد اور ڈی ایس اے کے قائم مقام صدر افضال احمد بھی موجود تھے۔شیخ راشد عالم نے کہا کہ ڈی ایس اے پی نے تین سالوں کی انتھک محنت کے بعد تمام تر قانونی تقاضے پورے کرتے ہوئے 146146ڈائریکٹ سیلنگ کا بل 2019ء145145 وفاقی وزارت قانون و انصاف کو پیش کیاہے جس کا جائزہ لینے کے بعد وفاقی وزیر قانوں و انصاف بیرسٹرڈاکٹر فروغ نسیم نے اس بل کو قومی اسمبلی کے باقاعدہ آئندہ اجلاس میں پیش کرنے کی منظوری دیدی ہے۔

اس بل کی منظوری کے بعد ڈائریکٹ سیلنگ ریگو لیٹری اتھارٹی کیماتحت ملک گیر سطح پرڈائریکٹ سیلنگ کے کاروبار کو ایک باقاعدہ صنعت کا درجہ دلوانے کے لئے عملی اقدامات کا آغازکیا جائے گا اورڈائریکٹ سیلنگ یا نیٹ ورک مارکیٹنگ کے نام پر لوگوں کے ساتھ جعل سازی،دھوکہ دہی اور لوٹنے والے لوگوں اور اداروں کو قانوں کے شکنجے میں لاتے ہوئے ان کو کیفر کردار تک پہنچایا جاسکے گا۔

انہوں نے بتایا کہ ڈائریکٹ سیلنگ انڈسٹری دنیا کے ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک میں تیزی سے اپنی جگہ بنا رہی ہیحالیہ منعقدہ سروے کے مطابق ایک ارب 30کروڑ سے زائد افراد اس طریقہ کاروبار سے منسلک ہیں جنہوں نیاس انڈسٹری کو باقاعدہ مستقل پیشے کے طور پر اپنایا ہوا ہے۔ جبکہ گزشتہ سال اس انڈسٹری کا کاروباری ہجم 200ارب امریکی ڈالر سے زائد ریکارڈ کیا گیا جس سے اس بات کا بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ یہ طریقہ تجارت کس تیزی سے دنیا بھر میں مقبول ہو رہا ہے۔شیخ راشد عالم نیمزید کہا کہ پاکستان کو آج جن چیلنجز کا سامنا ہے ان میں اقتصادی اور معاشی مسائل سب سے زیادہ اہمیت کے حامل ہیں۔

اس بل کی منظوری کے بعد پاکستان میں اقتصادی اور معاشی انقلاب کی راہ ہموار ہو گی اور ملک ترقی اور خوشحالی کے ایک نئے دور میں داخل ہوگا۔انہوں نے بتایا کہ ڈائریکٹ سیلنگ اتھارٹی کے قیام سے اس انڈسٹری میں پائی جانے والی بے چینی اور غیر یقینی صورت حال کا خاتمہ ممکن ہوگااور اس سے عالمی سطح پر اعتماد کی ایسی فضا قائم ہوگی جس کی بدولت ہمارے پڑوسی ممالک چین،بھارت، ملائشیا،متحدہ عرب امارات سمیت دیگر ممالک میں سرگرم عمل ڈائریکٹ سیلنگ کے شعبہ سے وابستہ تین ہزار سے زائد اچھی شہرت کی حامل ملٹی نیشنل کمپنیاں فوری طور پر پاکستان کا رخ کریں گی۔

جبکہ ایک محتاط اندازے کے مطابق کم از کم 20لاکھ سے زائد افراد کو مستقل روزگاریا اپنا ذاتی کاروبار شروع کرنے کیمواقع میسر آئیں گے،ملک میں انٹر پرینور شپ کو تیزی سے فروغ حاصل ہو گا اور پچاس فیصد سے زائد خواتین کی آبادی کو گھر بیٹھے کاروبار کر نے کے مواقع میسر آئیں گے،ملک کے معاشی استحکام میں سی پیک کے ذریعے تبدیلی کا جو خواب دیکھا جا رہا ہیاس ضمن میں ڈائریکٹ سیلنگ انڈسٹری بھی یقیناًایک کلیدی کردار ادا کرسکتی ہے ملک میں براہ راست فروخت کی صنعت کو فروغ دے کر اس تبدیلی کو جلد از جلد یقینی بنایا جاسکتا ہے۔ براہ راست فروخت کا تصور آسٹریا، آسٹریلیا، بیلجیم، جرمنی، بھارت، اٹلی، ملائیشیا، سوئٹزرلینڈ، تھائی لینڈ، برطانیہ اور ریاستہائے متحدہ امریکا سمیت بہت سے ممالک میں انتہائی کامیابی سے اپنایا جا چکا ہے۔

ان ممالک نے اس طریقہ تجارت کونہ صرف بطور ماڈل اپنایا ہیبلکہ اس صنعت کومنظم کرنے کے لئے جامع قانون سازی کے اقدامات بھی کئے ہیں۔ ڈائیریکٹ سیلنگ کے کاروبار میں کسی روائتی کاروبار کے مقابلے زیادہ سہولیات میسر آتی ہیں۔صارفین کو اس طریقہ تجارت کے ذریعے اپنے گھر کے دروازے پر معیاری مصنوعات کی دستیابی کے ساتھ ساتھ اس کے ذریعے اپنی مدد آپ کے تحت منافع بخش کاروبار کرنے کی بھی سہولت میسر آتی ہے کسی بھی شخص کوڈائریکٹ سیلنگ کے کاروبار کو شروع کرنیکے لئے نہ ہی کثیر سرمائے اور دیگر معاشی وسائل کی ضرورت ہوتی ہے اور نہ ہی وہ اس کاروبار کو کرنے کے لئے مقررہ وقت اورمخصوص جگہ کا پابند ہوتا ہے بلکہ اس طریقہ تجارت میں ایک عام آدمی صرف اپنے ذاتی تعلقات اور اپنے حلقہ احباب کی بناء پر بغیر کسی بیرونی مدد کیاپنا اور اپنی فیملی کے لئے خود اپناذریعہ معاش کمانے کے قابل ہوسکتا ہے۔پاکستان ایک ترقی پذیر اور آبادی کے اعتبار سے دنیا کا چھٹا ملک ہے اور یہاں بے روزگاری کے خاتمے اور ملک میں مستقل بنیادوں پرمعاشی استحکام کے حصول کے لئے ڈائریکٹ سیلنگ اور نیٹ ورک مارکیٹنگ ایک پل کا کردار ادا کرسکتی ہے۔یہ بل منظور ہو کر پاکستان کی معیشت کے سدھار میں اہم کردار ادا کرے گا اور ہم یہ سمجھتے ہیں کہ یہ موجودہ حکومت کے معاشی ایجنڈے کو بھی آگے بڑھانے میں ایک انتہائی مثبت کردار اداکرے گا۔