تاجر برادری کا آئندہ بجٹ میں سیلز ٹیکس کو سنگل ڈیجٹ تک لانے کا مطالبہ
اسلام آباد: اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے تاجر برادری سے بجٹ تجاویز حاصل کرنے کیلئے ایک پری بجٹ مشاورتی اجلاس منعقد کیا جس میں تاجروں وصنعتکاروں کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ چیمبر کے صدر احمد حسن مغل نے اجلاس کی صدارت کی جبکہ سینئر نائب صدر رافعت فرید، چیمبر کی ٹیکس کمیٹی کے چیئرمین نعیم صدیقی اور دیگر بھی موجود تھے۔ ٹیکس کمیٹی کے ممبر میاں محمد رمضان نے سٹیج سیکرٹری کے فرائض ادا کئے۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر احمد حسن مغل نے کہا کہ موجودہ ٹیکس نظام مشکل اور پیچیدہ ہونے کی وجہ سے ٹیکس کلچر کی حوصلہ افزائی کرنے اور ٹیکس ریونیو کو بہتر کرنے میں معاون ثابت نہیں ہو رہا لہذا حکومت ایک ایسا ٹیکس نظام تشکیل دے جو صنعتی و تجارتی سرگرمیوں کو فروغ دینے اور ٹیکس کی بنیاد کو وسعت دینے میں مددگار ثابت ہو۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ٹیکسوں کے ریٹ زیادہ ہیں جس وجہ سے لوگ ٹیکس دینے میں ترغیب محسوس نہیں کرتے کیونکہ ٹیکس نیٹ میں آ کر ان کو سہولت کی بجائے مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے لہذا انہوں نے کہا کہ حکومت ٹیکسوں کے ریٹ کم کرے اور آسان و سہل ٹیکس نظام تشکیل دے تا کہ تمام ٹیکس ادا کرنے کی صلاحیت رکھنے والے لوگ خوشی سے ٹیکس ادا کریں جس سے ٹیکس ریونیو میں خاطرخواہ بہتری آئے گی۔
اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سینئر نائب صدر رافعت فرید نے کہا کہ اس وقت وفاق اور صوبوں کی سطح پر ٹیکسوں کے مختلف ریٹ رائج ہیں جو مسائل کا باعث ہیں لہذا حکومت پورے ملک میں یونیفارم ٹیکس ریٹ رائج کرے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکس پالیسی تین یا چار سال کیلئے ہونی چاہیے تا کہ بزنس کمیونٹی کو مسائل سے چھٹکارا حاصل ہو۔ انہوں نے کہا کہ چھوٹے تاجروں کیلئے حکومت فکسڈ ٹیکس رائج کرے جس سے ان کو ٹیکس ادائیگی میں سہولت ہو گی۔انہوں نے کہا کہ ٹیکس دہندگان کو بہتر مراعات فراہم کی جائیں اور ان کی عزت کی جائے جس سے ٹیکس کلچر کی حوصلہ افزائی ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ صنعتی شعبے کے اربوں روپے ریفنڈ کی مند میں ایف بی آر کے پاس پھنسے ہوئے ہیں لہذا حکومت ان تمام ریفنڈز کو کلیئر کرنے کا بہت انتظام کرے۔
چیمبر کی ٹیکس کمیٹی کے چیئرمین نعیم صدیقی نے کہا کہ پاکستان میں سیلز ٹیکس بہت زیادہ ہے جو کاروباری سرگرمیوں کی راہ میں اہم رکاوٹ ہے لہذا حکومت آئندہ بجٹ میں سیلز ٹیکس کو کم کر کے سنگل ڈیجٹ تک لائے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ٹیکسوں کی تعداد بھی بہت زیادہ ہے لہذا حکومت تمام ٹیکسوں کو ضم کر کے ان کی تعداد کو کم سے کم کرے جس سے ٹیکس دہندگان کو سہولت ہو گی اور ٹیکس ریونیو بھی بہتر ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ کمیشنر اپیل کو ایف بی آر سے الگ کر کے آزاد و خودمختار بنایا جائے تاکہ ٹیکس تنازعات کے منصفانہ فیصلے ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ایف بی آر ٹیکس ریکوری کی آڑ میں بغیر اطلاع ٹیکس دہندگان کے بینک اکاؤنٹس سے رقم نکال لیتا ہے جس سے مسائل پیدا ہوتے ہیں لہذا اس روش کو ختم کیا جائے
تاجر برادری کا موقف تھا کہ ایف بی آر نے SRO-117(1)2019کے تحت ملک میں غیر منقولہ پراپرٹی کی ویلیو میں مزید اضافہ کر دیا ہے لہذا آئندہ بجٹ میں پراپرٹی کی خرید و فروخت پر نان فائلرز کیلئے موجودہ 2فیصد ٹیکس کو کم کر کے 1فیصد اور فائلر کیلئے 1فیصد ٹیکس کو کم کر کے 0.5فیصد کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ سٹیٹ بینک نے درآمدات کیلئے ایڈوانس ادائیگی پر پابندی لگائی ہوئی ہے جس وجہ سے تاجر برادری کو مشکلات کا سامنا ہے لہذا اس پالیسی پر نظرثانی کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کاروبار کے ریونیو پر ٹیکس وصول کرنے کی بجائے کاروبار کے منافع پر ٹیکس عائد کرے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکس صرف انکم پر ہونا چاہیے جس سے ہر ٹیکس ادا کرنے کی صلاحیت رکھنے والا ٹیکس ادا کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ ایف بی آر اپنے آڈٹ پراسس پر بھی نظرثانی کرے اور آڈٹ صرف تین یا پانچ سال بعد ہونا چاہیے۔