کے سی سی آئی انتخابات کی تیاری شروع کیا جائے،سراج تیلی

245

اگلے انتخابات میں سخت محنت سے10ہزار ووٹرز کا ٹرن اوور یقینی بنائیں گے،چیئرمین بی ایم جی

اے کیو خلیل انتھک محنت، بھرپور خدمات کے مدنظر بی ایم جی کا جنرل سیکٹری مقر ر کردیا گیا

بزنس مین گروپ کے چیئرمین و سابق صدر کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری سراج قاسم تیلی نے تمام بی ایم جی اینز پر زور دیا ہے کہ وہ کراچی چیمبر کے اگلے انتخابات کی تیاری کردیں اور ساتھ ہی یہ ہدایت بھی دی ہے کہ وہ نظم وضبط،اتحاد و جدوجہد کو برقرار رکھیں اور کے سی سی آئی کے اگلے انتخابات میں مجموعی 14000ووٹرز میں سے 10000ووٹرز کے ٹرن آؤٹ کو یقینی بنانے کے لیے حقیقی معنوں میں محنت کریں۔یہ بات انہوں نے اپنی جانب سے بی ایم جی اینز کے اعزاز میں منعقدہ تقریب سے خطاب میں کیا۔اس موقع پر وائس چیئرمینز و سابق صدر کے سی سی آئی طاہر خالق، زبیر موتی والا،ہارون فاروقی، کے سی سی آئی کے صدر جنید اسماعیل ماکڈا،سینئر نائب صدر خرم شہزاد، نائب صدر آصف شیخ جاوید،سابق صدور اور منیجنگ کمیٹی کے اراکین کے علاوہ عام ممبران کی بڑی تعداد تقریب میں شریک تھی۔
سراج قاسم تیلی نے کہاکہ بی ایم جی اینز کو اگلے انتخابات میں زیادہ سے زیادہ ووٹ ڈالنے کو یقینی بنانے کے لیے سخت محنت کرنا ہوگی جس کے نتیجے میں ہمارے مخالفین کی ضمانتیں ضبط ہوجائیں گی کیونکہ ووٹرز کی اکثریت بی ایم جی کے حق میں ہی اپنا حق رائے دہی استعمال کرے گی جبکہ مخالفین بمشکل 10فیصد ووٹ حاصل کر پائیں گے۔انہوں نے کے سی سی آئی کے 2018-19کے انتخابات میں مخالفین کی بدترین شکست پر تبصرہ کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ مخالفین اس سے سبق سیکھیں گے اور سازشیں کرنے سے باز رہیں گے۔ہم کے سی سی آئی میں انتخابات کے خلاف نہیں بلکہ یہ تمام بی ایم جی اینز کو نئی توانائی دیتا ہے اور یہ انتخابات ہمارے حق میں ہی جاتے ہیں لیکن ہمارے مخالفین کے لیے مقابلے کے راستے کھلے ہیں۔ہمارے مخالفین بہادر بنیں اور سوشل میڈیا پر سازشیں کرنے اور پردے کے پیچھے سے کسی کی مدد کرنے کی بجائے سامنے آکر مقابلہ کریں۔
انہوں نے کہاکہ نظم وضبط کی پابندی کامیابی کا پہلا راستہ ہے اور یہ بات واقعی خوش آئند ہے کہ بی ایم جی کی واضح پالیسی کے تحت اپنے قیام سے اب تک بیشتر بی ایم جی اینز نظم و ضبط کی سختی سے پابندی کرتے ہیں جو کے سی سی آئی کے پلیٹ فارم سے کراچی کے شہریوں کی خدمات کرنے پر سیلیوٹ کے مستحق ہیں۔انہوں نے کہاکہ آج کی یہ تقریب صرف کراچی چیمبر میں بی ایم جی کی فتح کا جشن منانے کے لیے نہیں بلکہ تمام بی ایم جی اینز کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے ہے جن کی غیر مشروط حمایت ،ہمیشہ تعاون اور جدوجہد کے نتیجے میں کراچی چیمبر ملک کا سب سے بڑا اور اہم چیمبر بن گیا ہے۔
انہوں نے اللہ کی رحمت کا شکر ادا کرتے ہوئے کراچی کی تاجروصنعتکار برادری کی حمایت پر بھی اظہار تشکر کیا جس کی وجہ سے بزنس مین گروپ نے 21انتخابات جیتے جبکہ 1998سے بی ایم جی کے امیدوار 12انتخابات میں بلا مقابلہ کامیاب ہوئے۔انہوں بعض سخت ترین انتخابات کا حوالہ دیا جو 1998سے2001تک منعقد ہوئے جبکہ 2004-05میں بھی سخت انتخابات دیکھے گئے جس میں خالد فیروز نے تقریباً 350 ووٹوں خالد تواب کو شکست دی۔ اسی طرح 2005-06میں ہارون فاروقی نے سلطان چاؤلہ کو 670ووٹ کے فرق سے شکست دی اور2006-07 کے انتخابات میں مجید عزیز نے اپنے مخالف کے مقابلے میں1632ووٹوں سے کامیابی حاصل کی اورذکریا عثمان بمشکل405ووٹ حاصل کر پائے۔پوری دنیا 2018-19کے انتخابی نتائج کی گواہ ہے جس میں بی ایم جی کے امیدواروں نے اپنے مخالفین کو دگنے مارجن سے شکست دی اور ہمارے امیدواروں نے 3400کے قریب ووٹ حاصل کیے جبکہ مخالف امیدوار کے سب سے زیادہ ووٹ صرف1700رہے۔انہوں نے کے سی سی آئی کے انتخابات برائے 2018-19میں ووٹرز کے سب سے زیادہ ٹرن آؤٹ کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ انہوں نے ایک ماحول پیدا کیا جس میں کے سی سی آئی کے ووٹرز با آسانی باہر نکلیاور انہوں نے بغیر کسی مسئلے کے بی ایم جی کے امیدواروں کی حمایت کرتے ہوئے ووٹ دیا۔
انہوں نے کہاکہ اس فتح کو کسی ایک فرد سے منسوب نہیں کیا جاسکتا بلکہ یہ بی ایم جی اینز کی مشترکہ کوششوں کا ثمر ہے۔اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ مخالف امیدوار کتنا شاندار ہے وہ ذاتی حیثیت میں بمشکل 200سے300ووٹ حاصل کرپائے گا۔2018-19کے انتخابات میں یہ دیکھا گیا کہ صرف وہی لوگ کامیاب ہوئے جنہوں نے 5ہزار ووٹوں میں سے 3400ووٹ حاصل کیے لہٰذا بی ایم جی کے حق میں اتنی بڑی تعداد میں ووٹوں کو کسی ایک فرد سے منسوب نہیں کیا جاسکتا بلکہ یہ تمام بی ایم جی اینز کی انتھک کوشوں کا نتیجہ ہے جنہوں نے واقعی سخت محنت کی اور وہ سب تعریف کے مستحق ہیں۔
چیئرمین بی ایم جی نے کہا کہ انتخابی مہم کے دوران انہوں نے ووٹرز کو قائل کیا اور ان سے پوچھا کہ اگر وہ بی ایم جی اور کراچی چیمبر کی کارکردگی سے مطمئن ہیں اور پچھلے 21سالوں کے دوران عوام کے بہتر تر مفاد میں کے سی سی آئی میں کام ہوا تو ان کا حق ہے کہ بی ایم جی کی حمایت کی جائے اور کے سی سی آئی کے انتخابات میں انہیں ووٹ دیا جائے۔
کے سی سی آئی کے پلیٹ فارم سے عوام کی خدمت کے واضح مقصد،سخت محنت،لگن اور خلوص کو مد نظرکھتے ہوئے انہوں نے کہاکہ وہ کافی پرامید ہیں کہ اگلے انتخابات میں بی ایم جی نہ صرف جیتے گا بلکہ آنے والے سالوں میں بھی تمام انتخابات میں کامیابی حاصل کرے گا کیونکہ انہوں نے گزشتہ 21سالوں سے ایمانداری کے ساتھ بلاتفریق خدمت کی اور اپنی ذات پر ایک پیسہ بھی خرچ نہیں کیا اور نہ ہی کسی کو اسے استعمال کرنے کی اجازت دی کیونکہ یہ عوام کا پیسہ ہے۔انہوں نے مقصود اسماعیل،عقیل کریم ڈھیڈی،ایس ایم منیر اور یحییٰ پولانی کی بی ایم جی کے خلاف سازشوں پر تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ جب تک ہمارا ایمان مضبوط ہے اورہم کراچی کے شہریوں کی خدمت کرنے کے لیے پرعزم ہیں توہمارے خلاف کوئی بھی انتخابات نہیں جیت سکتا۔
انہوں نے انتخابات کے دن کے سی سی آئی کی عمارت کے اطراف ٹریفک جام ہونے سے ووٹرز کو پریشانی کو مدنظر رکھتے ہوئے بتایاکہ اگلے انتخابات کے سی سی آئی کی احاطے میں نہیں ہوں گے بلکہ آسانی سے قابل سائی اور وسیع جگہ پر منعقد کیے جائیں گے جہاں کم از کم 40بوتھ قائم کیے جائیں گے جبکہ پارکنگ کے لیے کافی جگہ دستیاب ہو گی تاکہ14ہزار مجموعی ووٹرز میں سے کم ازکم 10ہزار ووٹرز بغیر کسی دشواری کے اپنا حق رائے دہی استعمال کرسکیں۔اگلے انتخابات میں بڑی تعداد میں ووٹرز کی شرکت سے ہمارے مخالفین بمشکل 10فیصد ووٹ حاصل کر پائیں گے جبکہ تمام دیگر ووٹ بی ایم جی کے حق میں کاسٹ ہوں گے جس کے نتیجے میں مخالفین کی ضمانتیں ضبط ہوجائیں گی اور ان کے پاس کراچی چیمبر سے بھاگنے کے سواء کوئی دوسرا راستہ نہیں بچے گا۔
سراج تیلی نے اپنی رائے دیتے ہوئے کہاکہ سیاستدان،بیوروکریٹس یا کسی اور پر الزام نہیں لگایا جاسکتا بلکہ تاجروصنعتکار برادری ملک کو برباد کرنے کی اصل ذمہ دار ہے کیونکہ وہ سچ نہیں بولتے اور خاموش رہتے ہیں اور چمچہ گیری میں مصروف رہتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ حقیقی اور ایماندار تاجروں کو آگے آنا چاہیے جبکہ طاقتور بیوروکریٹس کی حوصلہ شکنی کرنی چاہیے اور ملک کی مجموعی صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے نچلی سطح پر ایماندار افسروں کو لازمی ترقی دینا چاہیے۔انہوں نے کہاکہ یہ تجویز انہوں نے مختلف اجلاسوں کے دوران وزیراعظم عمران خان کو دی اور ان کا نقطہ نظر بھی یکساں تھا لیکن بیوروکریٹس کسی بھی تبدیلی کی اجازت نہیں دیں گے اور رکاوٹیں پیدا کریں گے۔تاجربرادری فیصلہ سازوں کے علم میں ذاتی یا مخصوص مسائل لانے کے بجائے ضرور سچ بولنا شروع کرے اور مسائل عامہ کے حل کے لیے مضبوط آواز بلند کرنی چاہیے۔
سراج تیلی نے کراچی چیمبر کی پوری انتخابی مہم کے دوران بے انتہا کوششوں پر کے سی سی آئی کے سابق صدر اے کیو خلیل کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہاکہ اے کیو خلیل نے سخت محنت کی اور خود کو ایک سچا بی ایم جی این ثابت کیا جو کراچی چیمبر کے معاملات کو بہتر بنانے میں مگن رہتے ہیں اور کراچی چیمبر کے آپریشنز کو بہتر بنانے کے لئے اپنی قیمتی رائے وقتا فوقتا دیتے رہتے ہیں ۔انہوں نے بزنس مین گروپ کے تمام وائس چیئرمینز اور جنرل باڈی ممبران کی منظوری کے بعد اے کیو خلیل کو بی ایم جی کا سیکریٹری جنرل مقرر کرنے کا اعلان کیا۔