علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی میں فیسوں کا اضافہ تشویشناک ہے، امیر لعظیم 

65

لاہور (وقائع نگار خصوصی) امیر جماعت اسلامی صوبہ وسطی پنجاب امیر العظیم نے کہا ہے کہ علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کی جانب سے بی ایڈ کی فیسوں45فیصد تک اضافہ تشویش ناک ہے۔ ایک سال کے دوران فیسوں میں 35ہزار روپے کا اضافہ ظلم عظیم اور غریب طلبہ پر تعلیم کے دروازے بند کرنے کے مترادف ہے، فیسوں میں اضافے کو فی الفور واپس لیا جائے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز لاہور میں مختلف پروگرامات سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ امیر العظیم نے کہا کہ 2015ء میں بی ایڈ کی کل فیس محض 12ہزار روپے تھی جو کہ 2018ء میں 60 ہزار اور 2019ء میں بڑھا کر 95 ہزار روپے کردی گئی۔ ارباب اختیار کی جانب سے ایسے غیر دانشمندانہ اور تعلیم دشمنی پر مبنی فیصلے نا قابل فہم اور انتہائی قابل مذمت ہیں ۔ ملک میں پہلے ہی یکساں نظام تعلیم نہ ہونے کی وجہ سے معیار تعلیم انتہائی نیچے جا چکا ہے ۔ بہت بڑی تعدا د میں بچے اسکولز جانے کے بجائے محنت مزدوری کرنے پر مجبور ہیں۔ اسٹریٹ چلڈرن کی تعداد میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم کا حصول تمام بچوں کا بنیادی حق ہے اور یہ ریاست کی اولین ذمے داری ہے کہ وہ مفت تعلیم،مفت کتب اور یونیفارم فراہم کرے ۔اس پر ہر دور حکومت میں قانون سازی تو ہوتی رہی ہے مگر المیہ اس بات کا ہے کہ کبھی سنجیدگی سے عمل درآمد نہیں ہو سکا ۔ انہوں نے کہا کہ ایک طرف پرائیویٹ تعلیمی ادارے ہو شر با فیسیں وصول کر رہے ہیں جو کہ طلبہ اور والدین کے لیے وبال جان ہیں،اس حوالے سے عدالت عظمیٰ کے واضح احکامات کے باوجود مکمل طور پر عمل درآمد نہیں کیا جا رہا ، تو دوسری طرف رہی سہی کسر علامہ اقبال اوپن یونی ورسٹی کی انتظامیہ نے فیسیوں میں اضافہ کر کے پوری کر دی ہے ۔اس قسم کے عاقبت نا اندیش فیصلو ں سے طلبہ میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے ۔امیر العظیم نے مزیدکہا کہ تعلیم انسان کا زیور ہے اور اسکی وجہ سے ہی انسان کو تمام مخلوقات پر بر تری حاصل ہے ۔کسی بھی قوم کی ترقی کا دارو مدار نظام تعلیم پر ہوتا ہے ۔مگر پاکستان کا نظام تعلیم کئی قسم کے مسائل کا شکا ر ہے ۔اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق دنیا کے 130ممالک میں پاکستان کا تعلیمی معیار 113ویں نمبر پر ہے ،جو کہ شرمناک بات ہے ۔ ملک میں شرح خواندگی 57فیصد ہے ۔ ایسے میں مہنگی تعلیم سے کیسے شرح خواندگی میں اضافہ ممکن ہو گا؟۔