علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کی جانب سے بی ایڈ کی فیسوں میں اضافہ تشویش ناک ہے

63

فیصل آباد(وقائع نگار خصوصی)اسلامی جمعیت طلبہ فیصل آبادڈویژن کے ناظم حسن بلال ہاشمی نے کہا ہے کہ علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کی جانب سے بی ایڈ کی فیسوں میں45فیصد تک اضافہ تشویش ناک ہے۔ ایک سال کے دوران فیسوں میں 35ہزار روپے کا اضافہ ظلم عظیم اور غریب طلبہ پر تعلیم کے دروازے بند کرنے کے مترادف ہے،فیسوں میں اضافے کو فی الفور واپس لیا جائے۔انہوں نے کہا کہ 2015میں بی ایڈ کی کل فیس محض 12ہزار روپے تھی جو کہ 2018میں 60ہزار اور 2019میں بڑھا کر 95ہزار روپے کر دی گئی۔ ارباب اختیار کی جانب سے ایسے غیر دانشمندانہ اور تعلیم دشمنی پر مبنی فیصلے نا قابل فہم اور انتہائی قابل مذمت ہیں۔ملک میں پہلے ہی یکساں نظام تعلیم نہ ہونے کی وجہ سے معیار تعلیم انتہائی نیچے جا چکا ہے۔بہت بڑی تعدا د میں بچے اسکولز جانے کی بجائے محنت مزوری کرنے پر مجبور ہیں۔اسٹریٹ چائلڈ میں دن بدن اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم کا حصول تما م بچوں کا بنیادی حق ہے اور یہ ریاست کی اولین ذمہ داری ہے کہ وہ مفت تعلیم،مفت کتب اور یونیفارم فراہم کرے۔اس پر ہر دور حکومت میں قانون سازی تو ہوتی رہی ہے مگر المیہ اس بات کا ہے کہ کبھی سنجیدگی سے عمل درآمد نہیں ہو سکا۔انہوں نے کہا کہ ایک طرف پرائیوٹ تعلیمی ادارے ہو شر با فیسیں وصول کر رہے ہیں جو کہ طلبہ اور والدین کے لیے وبال جان ہیں،اس حوالے سے سپریم کورٹ کے واضح احکامات کے باوجود مکمل طور پر عمل درآمد نہیں کیا جا رہا، تو دوسری طرف رہی سہی کسر علامہ اقبال اوپن یونی ورسٹی کی انتظامیہ نے فیسیوں میں اضافہ کر کے پوری کر دی ہے۔اس قسم کے عاقبت نا اندیش فیصلو ں سے طلبہ میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔انہوں نے مزیدکہا کہ تعلیم انسان کا زیور ہے اور اسکی وجہ سے ہی انسان کو تمام مخلوقات پر بر تری حاصل ہے۔کسی بھی قوم کی ترقی کا دارو مدار نظام تعلیم پر ہوتا ہے۔مگر پاکستان کا نظام تعلیم کئی قسم کے مسائل کا شکا ر ہے۔اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق دنیا کے 130ممالک میں پاکستان کا تعلیمی معیار 113ویں نمبر پر ہے،جو کہ شرمناک بات ہے۔ ملک میں اس وقت شرح خواندگی 57 فیصد ہے۔ ایسے میں مہنگی تعلیم سے کیسے شرح خواندگی میں اضافہ ممکن ہو گا۔