مقبوضہ کشمیر کا واقعہ اور مودی حکومت

256

 

 

ایسا لگتا ہے کہ خدشات کے عین مطابق اپریل یا مئی میں ہونے والے عام انتخابات سے قبل پورے انڈیا کو ہندو مسلم فسادات میں جھونکنے کا عمل شروع کیا جاچکا ہے۔ اس مقصد کے لیے مقبوضہ کشمیر میں فوجی قافلے پر حملے کا الزام پاکستان پر عاید کردیا گیا ہے۔ انتہا پسند اور متنازع ہندو رہنما اور وزیراعظم نریندر مودی سے اور کوئی توقع کی بھی نہیں جاسکتی ہے۔ نریندرمودی اور ان کے ساتھیوں کا خیال ہے کہ وہ ایک بار پھر ہندو مسلمان فسادات سے عام انتخابات میں کامیابی حاصل کرلیں گے۔ یاد رہے کہ 14 فروری کو مقبوضہ کشمیر میں بڑی کارروائی کے نتیجے میں 44 بھارتی فوجی ہلاک اور درجنوں زخمی ہوگئے۔ یہ واقعہ ضلع پلواما میں سری نگر جموں ہائی وے پر لٹھ پورا کے مقام پر پیش آیا جہاں فوجی قافلے کو نشانہ بنایا گیا۔ سیکورٹی حکام کے مطابق 70 گاڑیوں پر مشتمل قافلے میں 2547 اہلکار سوار تھے۔ حملہ آور نے بارود سے بھری کار قافلے سے ٹکرادی‘ کئی گاڑیاں دھماکے کی زد میں آکر مکمل طور پر تباہ ہوگئیں۔ دھماکے کے بعد قافلے پر فائرنگ بھی کی گئی تھی۔ بھارت نے اس واقعے کی ذمے داری پاکستان پر ڈالتے ہوئے پاکستان کے لیے پسندیدہ ملک کا تجارتی درجہ ختم کردیا۔ یہ فیصلہ جمعہ کو نئی دہلی میں وزیر اعظم نریند رمودی کی صدارت میں سلامتی سے متعلق کابینہ کمیٹی کے ہنگامی اجلاس میں کیا گیا۔
ادھربھارتی وزیراعظم نریندرمودی نے جھانسی میں ڈیفنس راہداری کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی فوج کو پلواما حملے کا منصوبہ بنانے والوں پر کسی بھی جگہ حملہ کرنے کی اجازت دے دی ہے، ہمیں اپنی فوج کی بہادری پر پورا یقین ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان جان لے یہ نیا بھارت ہے اور 130 ملین افراد کا ملک مل کر پاکستان کو جواب دے گا۔ مودی نے ہرزہ سرائی کی کہ پاکستان بھارت کو ختم کرنے کا خواب دیکھنا چھوڑ دے ورنہ بھارتی عوام کے غم و غصے کو روکنا کسی کے بس کی بات نہیں رہے گی، ہم پاکستان کو دنیا میں تنہا کردیں گے اور دھماکا کرنے والے بھاری قیمت چکانے کے لیے تیار رہیں، جن لوگوں نے یہ حملہ کیا ہے انہوں نے بہت بڑی غلطی کی ہے، اس حملے کے پس پردہ طاقت کو بھی سزا دی جائے گی۔ پاکستان کا نام لیے بغیر بھارتی وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ اگر ہمارا پڑوسی ملک یہ سمجھتا ہے کہ وہ نفرت پھیلا کر اور سازشیں رچا کر ہمارے ملک میں عدم استحکام پیدا کرنے میں کامیاب ہو جائے گا تو یہ اس کی بھول ہے۔ ہم اسے کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔
دوسری جانب جرمنی کے شہر میونخ میں گفتگو کرتے ہوئے پاکستان کے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارت بے بنیاد الزماات لگانے کے بجائے ثبوت دے، تشدد کا راستہ ہماری حکومت کی پالیسی تھی نہ ہے لیکن بھارت نے پلواما واقعے کی تحقیقات کیے بغیر پاکستان پر الزام دھردیا۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت کو اپنے گریبان میں جھانکنا چاہیے، پاکستان پر الزام عاید کرنا اور ملبہ ہم پر ڈالنا بہت آسان ہے لیکن آج کی دنیا ان الزامات سے قائل نہیں ہوگی۔ وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ بھارت کے خلاف دنیا بھر اور بھارت کے اندر سے آوازیں آرہی ہیں، کیا مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور مظالم کا ردعمل نہیں ہوگا؟۔ مودی کے بلاوجہ بغیر تحقیقات کے پاکستان پر الزامات سے ایسا لگ رہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کے واقعہ میں انڈیا کے اپنے لوگ ملوث ہیں ممکن ہے کہ اس میں وزیراعظم نریندر مودی کے خاص لوگ ہوں جنہوں نے انہیں دوبارہ انتخابات میں کامیاب کرانے کے لیے بھارت میں ہندو مسلم فسادات کی غرض سے اپنے ہی فوجیوں کو نشانہ بنا دیا۔ یہ شبہ کرنا بھی غلط نہیں ہوگا کہ بھارت کی اپنی خفیہ ایجنسیاں جو 2013 سے ہندو انتہا پسند مودی کی حمایتی ہیں خود ہی اس میں ملوث ہوں۔ مقبوضہ کشمیر کے واقعہ سے دراصل بھارتی جنتا پارٹی اور مودی حکومت کی ناقص دفاعی اور داخلی پالیسیوں کی ناکامی عیاں ہوئی ہے۔ وہ اپنی ناکامی چھپانے کے لیے نہ صرف گھبراہٹ کا شکار ہے بلکہ اسے ڈر بھی ہے کہ کہیں پلواما کا واقعہ ان کی سیاست کے عبرت ناک خاتمے کا باعث نہ بن جائے۔ یہ خیال اس لیے بھی کیا جارہا ہے کہ بھارتی عوام مودی حکومت سے پہلے ہی سے نالاں ہیں۔ اس حکومت نے بھارت کو اقتصادی طور پر نہ صرف مزید پیچھے کردیا بلکہ عام لوگوں کے مسائل میں بھی بے پناہ اضافہ ہوا ہے۔ بھارتیوں کا ماننا ہے کہ مودی حکومت کے ساڑھے 4 سالہ دور میں 350 چھوٹے اور 10بڑے ٹرین حادثات اس بات کا ثبوت ہے کہ مودی سرکار نے مواصلات کے اس اہم شعبے پر بھی توجہ نہیں دی۔ جبکہ پڑوسی ملک پاکستان سے مزید دوریاں پیدا کی حالانکہ بھارتی عوام پاکستان سے اچھے تعلقات استوار کرنے کی امیدیں لگائے بیٹھے تھے۔ بھارت میں عام ڈھابوں سے لیکر فائیو اسٹار ہوٹلوں تک کی محفلوں میں نریندر مودی حکومت کی ناکامی اور پاکستان میں نووارد عمران خان کی سرکار کی کامیاب خارجہ اور داخلہ پالیسی کے چرچے عام ہیں۔
بھارت کے لوگ خود اس بات پر اپنی حکومت کو مشکوک نظروں سے دیکھ رہے ہیں کہ پاکستان میں سعودی ولی عہد کے دورے کے موقع پر مقبوضہ کشمیر میں فوجی قافلے پر حملے کا الزام پاکستان پر لگا کر بھارتی حکومت دنیا کو کیا پیغام دینا چاہتی ہے؟ بھارتیوں کو یقین ہے کہ نریندر مودی کو ملک کے معاملات سے زیادہ اپنی عام انتخابات میں ناکامی کی فکر کھائے جارہی ہے۔ اسی وجہ سے وہ پڑوسی ملک کے بارے میں اپنے آخری دور حکومت میں بھی وہی کڑوی زبان استعمال کررہے ہیں۔ مودی کا خیال ہے کہ انتہا پسند ہندو انہیں کامیاب کرانے کے لیے اپنا کردار ادا کریں گے۔ لیکن بھارت کی تازہ صورتحال ان توقعات کے برعکس نتائج کی خبر دے رہی ہے۔