پاکستان بناؤ سرٹیفیکیٹ سے بیرون ملک مقیم پاکستانی مستفید ہوگی

201

بیرون ملک پاکستانیوں کے لئے میں شرکت ملک کی تعمیر و ترقی کے لئے سرمایہ کاری کا بڑا موقع ہے۔

زرمبادلہ کے ذخائر میں استحکام کے لئے ترسیلات زر میں اور بیرونی سرمایہ کاری میں اضافہ انتہائی ضروری ہے۔میاں زاہد حسین
پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر ،بزنس مین پینل کے سینئر وائس چےئر مین اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت کی جانب سے بیرون ملک پاکستانیوں کو ملک کی تعمیرو ترقی میں حصہ لینے اور اپنے ملک میں محفوظ سرمایہ کاری کے لئے پاکستان بناؤ سرٹیفیکیٹ کا اجراء قابل قدر ہے

جس سے نہ صرف ملک میں زرمبادلہ کے ذخائر پر جاری دباؤ کم ہوگا بلکہ بیرون ملک موجود پاکستانیوں کو اپنے ملک میں سرمایہ کاری کا بہترین موقع ملے گا۔ اس اسکیم میں کم از کم سرمایہ کاری 5ہزار ڈالر سے کی جاسکتی ہے جس کے باعث کم آمدنی والے پاکستا نی بھی استفادہ کرسکتے ہیں جبکہ زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاری کی کوئی حدنہیں ہے۔اس اسکیم کا مقصد بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کے لئے راغب کرنا اور ملک میں زرمبادلہ کے ذخائر سے دباؤ کو ختم کرنا ہے۔

اس وقت اسٹیٹ بینک کے پاس 8ارب ڈالر کے ذخائر ہیں اور ملک میں کل ذخائر 14.8ارب ڈالر ہیں جو گزشتہ ہفتہ سے 0.6فیصد اورجنوری 2018کے مقابلے میں 24فیصدکم ہیں۔میاں زاہد حسین نے بزنس کمیونٹی سے گفتگو میں کہا کہ اس اسکیم کے تحت دو طرح کے بانڈز جاری کئے گئے ہیں جو 3اور پانچ سال کے لئے ہیں جن کے منافع کی شرح بالترتیب 6.25اور 6.75فیصد ہے

جو ششماہی بنیادوں پر ادا کیا جائے گا۔بیرون ملک پاکستانیوں کی جانب سے اس اسکیم کو زبردست پزیرائی حاصل ہوئی ہے، اب تک 5 ہزار سرمایہ کاروں نے اس اسکیم کے تحت اپنے آپکو رجسٹر کیا ہے اور2ہفتہ سے کم مدت میں اس اسکیم کے تحت50سرمایہ کاروں کی جانب سے10لاکھ ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی۔

منافع کی بہتر شرح ، سرمایہ کاری کا آسان طریقہ کار اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے جذبہ حب الوطنی کی وجہ اس اسکیم سے بہترین نتائج حاصل ہونگے، حکومتی اندازے کے مطابق جون 2019 تک پاکستان بناؤ سرٹیفیکیٹ کے تحت 1 ارب ڈالر سے زیادہ سرمایہ کاری کی توقع ہے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ رواں مالی سال کے پہلے سات ماہ کے دوران بیرون ملک پاکستانیوں سے 12.7 ارب ڈالر کی ترسیلات زر موصول ہوئیں جو گزشتہ سال کے اس دورانیہ کے مقابلے میں تقریباً 1.5ارب ڈالر زیادہ ہیں۔پاکستان بناؤ سرٹیفیکیٹ اسکیم سے ترسیلات زر میں کمی آسکتی ہے تاہم ملک میں زرمبادلہ کے ذخائر بڑھیں گے، پاکستانیوں کی سرمایہ کاری بڑھے گی

بیرون ملک پاکستانیوں کا ملک کی تعمیر میں حصہ بڑھے گا۔میاں زاہد حسین نے کہا کہ امریکا اور سعودی عرب میں3سالہ بانڈز پر منافع کی شرح 2.49 اور 3.5فیصد ہے جبکہ پاکستان 6.25فیصد منافع دے رہا ہے اور پانچ سالہ بانڈز کے لئے ان دونوں ممالک میں منافع کی شرح بالترتیب 2.88 اور 4 فیصد ہے جس کے مقابلے میں پاکستان 6.75فیصد منافع دے رہا ہے، جس سے اس اسکیم کی کامیابی کا امکان روشن تر ہوجاتا ہے۔

اس اسکیم کے تحت ہونے والی سرمایہ کاری ودہولڈنگ ٹیکس اور زکوٰۃ سے مستثنیٰ ہوگی۔ موجودہ حکومت کی ملک میں سرمایہ کاری کے فروغ کے لئے کاوشیں خوش آئند ہیں اور بزنس کمیونٹی کو امید ہے کہ پاکستان میں سرمایہ کار ی کا مستقبل انتہائی روشن ہے۔