جنیوا کنونشن کیا ہے اور ابھینندن کی واپسی کس طرح ہوگی؟

1179
گرفتار بھارتی ونگ کمانڈر ابھے نندن .
بھارتی پائلٹ ابھینندن کی گرفتاری کے بعد بھارت کی جانب سے جنیوا کنونشن کے تحت ابھینندن کی واپسی کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔
جنیوا کنونشن دراصل جنگی قیدیوں کے حوالے سے بین الاقوامی قانون کا ایک معاہدہ ہے جس پر پہلی مرتبہ سنہ 1929 میں اتفاق کیا گیا اور 1949 میں اس معاہدے میں تبدیلیاں کی گئیں اور قیدیوں سے سلوک کے حوالے سے کئی شقوں کا اضافہ کیا گیا۔  انڈیا اور پاکستان بھی اس معاہدے کے فریقین میں شامل ہیں۔
اس معاہدے کے تحت ہر رکن ملک پابند ہے کہ وہ جنگی قیدی پر دوران تفتیش کوئی جسمانی یا ذہنی تشدد نہیں کرے گا اور ان سے ایسا کوئی کام نہیں لیا جائے گا جو ان کے فوجی عہدے کے شایان شان نہ ہو۔
بھارتی پائلٹ ابھینندن کی واپسی کے لیے ہندوستانی ٹویٹر صارفین اور صحافی جنیوا کنونشن کا سہارا لے رہے ہیں البتہ پاکستان میں قانونی اور فوجی ماہرین اس کنونشن کے تحت ابھینندن کی رہائی پر مختلف آراء کا اظہار کر رہے ہیں۔
کچھ ماہرین کا خیال ہے کہ پاکستان اور بھارت میں اعلانیہ جنگ نہیں ہو رہی لہٰذا ابھینندن کو جنگی قیدی تصور نہیں کیا جائے گا جبکہ
کچھ ماہرین کا خیال ہے کہ ابھینندن ہوا باز قیدی ہے اور اس پر جنیوا کنونشن لاگو ہوتا ہے۔
لیکن تمام ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان تنازع کو مکمل طور پر حل ہونے تک ابھینندن کو بھارت کے حوالے نہیں کرنا چاہیے۔