انڈونیشیا مارکیٹ تک 20 مصنوعات کی رسائی سے تجارتی توازن بہتر ہوگا

356

ترجیحی تجارتی معاہدہ کے باوجود پاک انڈونیشیاتجارتی توازن انڈونیشیا کے حق میں تھا

آم، ٹوٹا چاول، تمباکو، اپیرل، نیٹ وئیراور دیگر ٹیکسٹائل مصنوعات کی برآمدات کو فروغ ملے گا: میاں زاہد حسین

کراچی :پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر ،بزنس مین پینل ایف پی سی سی آئی کے سینئر وائس چےئر مین اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ انڈونیشیانے پاکستان کے ساتھ ترجیحی تجارتی معاہدہ کو پاکستان کے حق میں بہتر کرنے کے لئے 20برآمدی مصنوعات کی انڈونیشین مارکیٹ تک براہ راست رسائی کی باضابطہ اجازت دیدی ہے

جس سے دونوں ملکوں کے مابین تجارتی توازن پاکستان کے حق میں بہتر ہوگا۔ ترجیحی تجارتی معاہدہ میں اہم تبدیلیاں تین مختلف میٹنگس میں کی گئی ، جس کے بعد پاکستان کے سیکریٹری تجارت یونس ڈھاگہ نے پاکستان کی زرعی پیداوار پر عائد نان ٹیرف بیرئیرز کو جلد ختم کرنے کے لئے انڈونیشی وزیر تجارت سے ملاقات کی اور پاکستان کی برآمدات کو بڑھانے کے لئے ترجیحی تجارتی معاہدہ میں تبدیلی پر زور دیا۔میاں زاہد حسین نے بزنس کمیونٹی سے گفتگو میں کہا کہ وزارت تجارت کی مستقل کاوشوں کی بدولت انڈونیشیا نے پاکستان کے مفاد میں 20 مصنوعات بشمول آم ، ٹوٹا چاول، اپیرل، نیٹ وئیر، ٹیری ٹاول، تمباکو اور دیگر ٹیکسٹائل کوانڈونیشین مارکیٹ تک یکم مارچ 2019سے باقاعدہ رسائی دیدی ہے۔ انڈونیشیاکے ساتھ پاکستان کا ترجیحی تجارتی معاہدہ 2012میں وجود میں آیاتھا

تاہم اس معاہدے کے باوجود تجارتی توازن انڈونیشیاکے حق میں تھا اور معاہدہ کے بعد پاکستانی برآمدات مزید کم ہوئیں۔ 2011میں پاکستانی برآمدات 236ملین ڈالر تھیں جو 2016میں کم ہوکر 141ملین ڈالر ہوئیں تاہم 2017میں پاکستانی برآمدت 296ملین ڈالر ہوئیں۔ترجیحی تجارتی معاہدہ کے آغاز میں پاکستان اور انڈونیشیاکی باہمی تجارت 1.6ارب ڈالر تھی جو 2017میں 1.2ارب ڈالر سے بڑھ کر 2.8ارب ڈالر ہوئی تاہم باہمی تجارت میں یہ اضافہ انڈونیشیاکی برآمدت میں اضافہ کی مرہون منت تھا جو 2013میں 1.5ارب ڈالر سے بڑھ کر 2017میں 2.5ارب ڈالر ہوئیں۔میاں زاہد حسین نے کہا کہ گزشتہ سال پاکستان نے 2لاکھ میٹرک ٹن سفید چاول اور گندم انڈونیشیاکو برآمد کی تاہم آنے والے سیزن میں پاکستان آم بھی برآمد کرسکے گا

دیگر مصنوعات جن کے لئے خصوصی اجازت حاصل ہوئی برآمد ہوسکیں گی، جو دونوں تجارتی توازن کو پاکستان کے حق میں بہتر کرنے میں معاون ثابت ہوگا۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ پاک ترکی تجارتی معاہدہ تاحال تعطل کا شکار ہے جس کو نافذ کرنے کے لئے حکومت اقدامات کرے اور دیگر ممالک کے ساتھ موجود تجارتی معاہدات کا ازسر نو جائزہ لے کر ان معاہدوں کو پاکستان کے حق میں بہتر کرنے کے لئے بھی اقدامات کئے جائیں۔ پاکستان کی برآمدات میں اضافہ کے لئے نئی بین الاقوامی منڈیوں کو تلاش کیا جائے اور پاکستانی مصنوعات میں بین الاقوامی طلب کے مطابق تنوع اور جدت پیدا کرنے کے لئے ملک بھر میں برآمدی مصنوعات کے لئے تحقیقی ادارے تشکیل دئے جائیں، تاکہ پاکستانی مصنوعات بین الاقوامی منڈیوں میں بہتر قیمتیں حاصل کرسکیں۔