مسجد اقصیٰ کا تاریخی ’باب رحمت‘
صہیونی فوج نے 16 سال تک فلسطینیوں کے داخلے اورمصلیٰ رحمت میں نمازکی ادائیگی پر پابندی عاید کیے رکھی۔ فلسطینی قوم اور قبلہ اول کے محافظوں نے باب رحمت کو کھولنے کے لیے مسلسل 16 برس جدو جہد جاری رکھی اور بالآخران کی کاوش رنگ لائی اور باب رحمت کو کھول لیا گیا۔ مگر یہ جدو جہد اب بھی جاری ہے اور آیندہ بھی جاری رہے گی۔ یہ سب کچھ فلسطینی قوم کی بیداری کا عملی ثبوت ہے، جس نے باب رحمت کھلوانے پر اصرار کرتے ہوئے مسجد اقصیٰ اور باب رحمت میں داخلے پر عاید کردہ صہیونی پابندی ختم کرادی۔
فلسطینیوں کی اس کامیاب کوشش کے بعد صہیونی فوج نے انتقامی کارروائی کرتےہوئے درجنوں فلسطینیوں اور مسجد اقصیٰ کے نمازیوں کے خلاف وحشیانہ کریک ڈائون شروع کر رکھا ہے، جس میں درجنوں شہریوں جن میں محکمہ اوقاف کے سربراہ الشیخ عبدالعظیم سلہب اور ان کے نائب الشیخ ناجح بکیرات سمیت دیگر کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ صہیونی فوج کے وحشیانہ کریک ڈائون کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ صہیونی فوج نے مسجد اقصیٰ کے133 مستقل نمازیوں کو مسجد سے بے دخل کردیا ہے۔ اس رپورٹ کی تیاری تک صہیونی فوج نے مسجد اقصیٰ کے محافظ مہند ادریس کو بھی باب مجلس سے باہر نکلتے ہوئے حراست میں لے لیا تھا۔
حمایت کا حصول
مسجد اقصیٰ، فلسطینی قیادت اورقبلہ اول کے محافظ کے خلاف صہیونی جارحیت کے بعد یہودی آباد کاروںکے قبلہ اول پر دھاووں کا سلسلہ جاری ہے۔اس کے ساتھ فلسطینی علما نے قبلہ اول کے دفاع کے لیے ایک مربوط اور جاندار مہم شروع کی ہے، جس کا مقصد قبلہ اول کے دفاع کے لیے فلسطینیوں اور عالم اسلام کی زیادہ سے زیادہ حمایت کا حصول ہے۔فلسطینی علما کونسل کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں خبردار کیا گیا ہے کہ القدس اور مسجد اقصیٰ اس وقت تاریخ کے نازک ترین دور سے گزر رہے ہیں۔ دونوں مقدس مقامات کو غاصب اور ناپاک صہیونیوں کے ہاتھوں خطرات لاحق ہیں۔ صہیونی القدس اور مسجد اقصیٰ کے وجود اور تشخص کو مٹانا چاہتے ہیں۔ القدس کی اسلامی اوقاف کونسل کی طرف سے جاری کردہ بیان میں مزید کہا گیا کہ مسجد اقصیٰ کے باب رحمت اور باب الاسباط سے بھی خاص طورپر فلسطینی نمازی داخل ہونے کی کوشش کریںگے تاکہ قبلہ اول کو نقصان پہنچانے کی صہیونی سازشوں کو ناکام بنایا جاسکے۔ دوسری جانب اسرائیلی فوج نے فلسطینیوں بالخصوص القدس کے باشندوں کو دبائو میں لانے کے لیے القدس اوقاف کونسل کے چیئرمین الشیخ عبدالعظیم سلہب اور ان کے نایب الشیخ ناجح بکیرات سمیت درجنوں فلسطینیوں کو حراست میں لے لیا ہے۔