بھارت سانحہ سمجھوتہ ایکسپریس کا فیصلہ محفوظ ،14 مارچ کو سنایا جائے گا

219

نئی دہلی ( آن لائن،خبر ایجنسیاں )بھارت میں 2007 میں سمجھوتا ایکسپریس میں ہونے والے دھماکے کے مقدمے کا فیصلہ بھارت کی خصوصی عدالت کی جانب سے محفوظ کر لیا گیا ہے جسے 14 مارچ کو سنایا جائے گا۔انڈیا میں پنچ کولا کی قومی تفتیشی ایجنسی (این آئی اے) کی ایک خصوصی عدالت نے سمجھوتا ایکسپریس بم دھماکے کیس میں فیصلہ موخر کیاہے۔عدالت نے پاکستان کی ایک خاتون کی جانب سے گواہ کے طور پر عدالت کے روبرو پیش ہونے کی عرضی ملنے کے بعد فیصلہ موخر کیا۔ہریانہ میں پنچ کولا کی ایک ذیلی عدالت کے جج پیر کو فیصلہ سنانے ہی والے تھے اور مقدمے کے چار اہم ملزمان بھی عدالت پہنچ چکے تھے کہ ایک وکیل نے پاکستان کی ایک خاتون کی جانب سے عدالت میں بطور گواہ پیش ہونے کی درخواست داخل کی۔ ان کا تعلق بم دھماکے سے متاثرہ ایک خاندان سے بتایا جاتا ہے۔اسپیشل جج جگدیپ سنگھ نے پاکستانی خاتون راحیلہ وکیل کی درخواست پر غور کرنے کے لیے 14 مارچ کی تاریخ مقرر کی ہے۔ اگر عدالت نے ان کی عرضی منظور کر لی تو اس مقدمے کا فیصلہ مزید موخر ہو سکتا ہے۔ لیکن اگر ان کی عرضی مسترد ہو گئی تو عدالت اپنا فیصلہ 14 مارچ یا اس کے بعد کبھی بھی سنا سکتی ہے۔این آئی اے نے اس مقدمے میں سوامی اسیم آنند سمیت بعض ہندو انتہا پسندوں کو موردِ الزام ٹھہرایا ہے۔ این آئی اے نے عدالت میں یہ دلائل دیے تھے کہ اس دھماکے میں پاکستانی مسلمانوں کو ہدف بنایا گیا تھا۔اسیم آنند کے وکیل ایس سی شرما نے فیصلہ موخر ہونے کے بعد نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا پاکستانی خاتون نے فیصلے کے روز گواہی دینے کی جو عرضی داخل کی ہے اس میں بدنیتی لگتی ہے۔ عدالت چھ بار سمن بھیج چکی ہے تب وہ کیوں نہیں آئیں؟۔18 فروری 2007 کو سمجھوتا ایکسپریس کی ایک بوگی میں بم دھماکے کے نتیجے میں 68 افراد جاں بحق ہوگئے تھے جن میں بڑی تعداد پاکستانیوں کی تھی۔ریاست ہریانہ کے ضلع پانی پت میں دیوانہ ریلوے اسٹیشن کے قریب سمجھوتا ایکسپریس کی بوگی میں دھماکا ہوا جس کے بارے میں بعدازاں کہا گیا کہ ٹرین میں ہندو انتہا پسندوں نے جان بوجھ کر خود آگ لگائی۔جون 2011 میں تحقیقاتی ایجنسی کی جانب سے چارج شیٹ پیش کی گئی جس میں کہا گیا کہ ٹرین میں دھماکے کا مقصد پاکستانی مسلمانوں کو نشانہ بنانا تھا۔ہندو انتہا پسند تنظیم سے تعلق رکھنے والے سوامی آسیمانند، لوکیش شرما، سنیل جوشی، سندیپ ڈینگی اور راماچندرا کلاسنگرا کو مرکزی ملزم قرار دیا گیا تھا۔سمجھوتاایکسپریس دھماکے کے مرکزی ملزم سوامی آسیمانند ضمانت پر رہا ہیں۔بھارتی میڈیا کے مطابق نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی ( این آئی اے) نے تحقیقات کے دوران 290 عینی شاہدین کے بیانات قلمبند کیے جن میں 15 پاکستانی بھی شامل تھے۔سمجھوتاایکپریس دھماکے میں اصل ملزم سوامی اسیم آنند ہیں جن کا تعلق ایک شدت پند تنظیم ‘ابیھنو بھارت’ سے ہے۔ اس مقدمے میں مجموعی طور پر آٹھ ملزمان تھے، جن میں سے ایک سنیل جوشی 2007 میں قتل کر دیے گئے تھے۔ تین دیگر ملزمان سندیپ ڈانگے، رام چندر کلسانگرا اور امیت فرار ہیں۔اس طویل مقدمے میں تقریباً 300 گواہ تھے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ گزشتہ دو برس میں اس مقدمے میں 30 سے زیادہ گواہ منحرف ہوچکے ہیں۔ سماعت کے دوران گذشتہ تین برس میں درجنوں سرکاری گواہ منحرف ہوئے۔سوامی اسیم آنند سمجھوتہ ایکسپریس کے علاوہ مکہ مسجد اور اجمیر درگاہ سمیت بعض دیگر دہشت گردی کی کارروائیوں میں بھی ملزم تھے لیکن وہ ان میں سے کئی واقعات میں بری ہو چکے ہیں۔سمجھوتہ ایکسپریس بم دھماکے کا فیصلہ ایک ایسے وقت میں آنے کا امکان ہے جب انڈیا اور پاکستان کے درمیان کشیدگی اپنے عروج پر ہے۔