غزل : وہ کمال تھا یا زوال تھا

798

وہ کمال تھا یا زوال تھا

کبھی تو بھی شامل حال تھا

میری خامشی بھی سوال تھی

میرا بولنا بھی وبال تھا

تو محبتوں کا امین تھا

میں انا میں اپنی مثال تھا

اب دیکھ تو میری چشم وا

کہ تو دعویدار خیال تھا

ہوئیں گردشیں تمام سب

جو رہا وہ حزن وملال تھا۔

حرا زرین