صنفی مساوات میں ترقی اور درپیش مسائل کے حوالے سے نیا جائزہ

355

 

اسلام آباد : پاکستان میں گزشتہ سات برسوں میں ایسے مردحضرات  کی تعداد میں ۱۵ فیصد اضافہ ہوا  ہے جو یہ سمجھتے ہیں کہ عورتوں کو مساوی حقوق حاصل ہونے چاہئیں۔    یہ بات حال ہی میں صنفی مساوات کے حوالے سے کیے  جانے والے ایک جائزے  میں سامنے آئی۔ جائزے میں یہ بھی معلوم ہوا کہ ۷۶فیصد پاکستانی مردحضرات اور ۹۰ فیصد عورتوں کے خیال میں خواتین کو کام کرنے کی اجازت ہونی چاہیے، یہ تعداد ۲۰۱۱ء سے اب تک گیارہ فیصد زیادہ ہے۔ جائزے میں  رویوں اور عمل کے مابین  پائے جانے والے تفاوت اور وہ  رکاوٹیں بھی سامنے آئیں جو عورتوں کی معاشی اور سیاسی مواقع تک رسائی میں مانع ہیں۔ مجموعی طور پر پاکستان نے صنفی مساوات کے حوالے سے نمایاں ترقی کی ہے۔

 

اس جائزے کے نتائج کوگزشتہ روزامریکی ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی (یوایس ایڈ)  کے زیر اہتمام “پاکستان میں صنفی مساوات اورارتقاء پذیر رویے ” کے عنوان سے منعقد ہونے والی ایک نشست میں موضوع  ِ بحث بنایا گیا ۔ اس مباحثے میں سول سوسائٹی، حکومت اور بین الاقوامی برادری سے تعلق رکھنے والے ۷۰ سے زیادہ نمائندوں نے شرکت کی۔شرکاء نے جائزے کے نتائج کا تفصیلی جائزہ لیا اور مزید پیشرفت کیلئے اپنی تجاویز پیش کیں۔

 

پاکستان میں امریکی مشن کی جانب سے اظہار خیال کرتے ہوئےقائم مقام سفیر پال جونز نے اس بات پر زور دیا کہ معاشروں کی ترقی کیلئے عورتوں اور لڑکیوں کیلئے تعلیم اور روزگار کے مواقع ، معیاری طبی سہولتوں اور ٹیکنالوجی تک رسائی   بے حدضروری ہے۔ انھوں نے کہا کہ صنفی مساوات اور عورتوں کو بااختیار بنانا محض ترقی کا حصہ ہی نہیں ہے، بلکہ یہ ہر ملک کےترقیاتی  اہداف کا مرکزی نقطہ بھی ہیں۔