نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ کی مسجد میں مسلمانوں پر ہونے والے دہشت گردی کے واقعے کے بعد جہاں نیوزی لینڈ کی حکومت اور عوام مسلمانوں کے دکھ میں برابر کے شریک نظر آئے وہیں بڑی تعداد میں غیر مسلم مسلمانوں اور اسلام سے متاثر بھی ہو رہے ہیں۔
مساجد پر حملے کے بعد نیوزی لینڈ میں بڑی تعداد میں غیر مسلم مساجد کا رخ کر رہے ہیں مسلمانوں کے طریقہ عبادت کو قریب سے دیکھ رہے ہیں۔ کچھ غیر مسلم مسلمانوں سے اظہار یکجہتی جبکہ کچھ اسلام کے بارے میں آگاہی کے لیے مساجد آنے لگے ہیں۔ اس حوالے سے کئی تصاویر اور ویڈیوز بھی سوشل میڈیا پر سامنے آ رہی ہیں جن میں دیکھا جاسکتا ہے کہ غیر مسلم باجماعت نماز کے دوران مسجد میں موجود ہیں اور بعض افراد مسلمانوں کی طرح نماز کی تقلید کر رہے ہیں اور ہاتھ باندھے کھڑے ہیں۔ بڑی تعداد میں غیر مسلم نوجوانوں کے اذان کو توجہ سے سننے کی ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ نیوزی لینڈ کی خواتین مسلمان خواتین سے اظہار یکجہتی کے لئے حجاب بھی لے رہی ہیں۔
نیوزی لینڈ کے کلب فٹبالر کوسٹا بابروسس نے بھی کرائسٹ چرچ واقعے میں شہید ہونے والے مسلمانوں سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے میچ کے دوران گول کرنے کے بعد سجدہ کیا۔
اس سے قبل نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جیسنڈا آرڈرن نے بھی دوپٹہ اوڑھ کر مسلم کمیونٹی سے اظہار تعزیت کیا تھا اور پارلیمنٹ میں اپنی گفتگو کا آغاز بھی اسلام و علیکم کہہ کر کیا تھا۔
مسلمانوں سے اظہار یکجہتی کے لیے نیوزی لینڈ کے پارلیمنٹ کے سیشن کا آغاز میں تلاوت کلام پاک سے کیا گیا تھا اور اب وزیراعظم نیوزی لینڈ کی جانب سے جمعے کے روز سرکاری ٹی وی اور ریڈیو پر اذان نشر کرنے کا اعلان بھی کیا گیا ہے۔ آسٹریلیا کی ریاست نیو ساؤتھ ویلز کے فائر اسٹیشن کے بورڈ پر انا للہ وانا الیہ راجعون لکھ کر مسلمانوں سے اظہار یکجہتی کیا گیا۔
اس واقعے کے بعد غیر مسلموں کے دل میں مسلمانوں کے لئے احترام کا رشتہ بڑھ رہا ہے اور وہ مسلمانوں کے ردعمل اور صبر و حوصلے سے متاثر ہوکر اس مذہب کے بارے میں جاننے کی بھی کوشش کر رہے ہیں جس کے مسلمان پیروکار ہیں ۔