سپریم کورٹ نے بحریہ ٹاؤن کے مقدمات کو نمٹانے کے لیے 460 ارب روپے کی پیش کش قبول کر لی ہے۔ پیشکش قبول کرنے کے بعد اب یہ سوال سامنے آرہا ہے کہ سپریم کورٹ اس خطیر رقم کا کیا کرے گی۔
بحریہ ٹاؤن کے وکیل کے مطابق یہ تمام رقم سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں قسط وار جمع کروائی جائے گی اور اس کو خرچ کرنے کا لائحہ عمل سپریم کورٹ تیار کرے گی جو کہ سپریم کورٹ کے تفصیلی فیصلے میں واضح ہوگا۔ وکیل علی ظفر نے امکان ظاہر کیا ہے کہ یہ رقم سندھ حکومت کو بھی منتقل کی جا سکتی ہے کیونکہ اصل تنازعہ ملیر ڈویلپمنٹ اتھارٹی کا تھا جو کہ سندھ حکومت کے زیر آتی ہے۔
سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے بحریہ ٹاؤن کو پیشکش کی تھی کہ وہ ایک ہزار ارب روپے دیامیر بھاشا ڈیم فنڈ کی تعمیر میں جمع کروا دیں تو ان کے خلاف مقدمات ختم کردیے جائیں گے تو اب اس بات کا امکان بھی ظاہر کیا جا رہا ہے کہ سپریم کورٹ اس رقم کو ڈیم فنڈ کی تعمیر میں خرچ کرسکتی ہے البتہ سابق اٹارنی جنرل عرفان قادر کا کہنا ہے کہ اس رقم کا ڈیم فنڈ سے کوئی تعلق نہیں اور ان کا خیال ہے کہ سپریم کورٹ ایسا فیصلہ نہیں کرے گی۔
ان سب باتوں کے برعکس پاکستانی عوام کی جانب سے یہ مطالبہ سامنے آ رہا ہے کہ رقم کا کچھ حصہ غریبوں کی فلاح کے لئے استعمال ہونا چاہئے خصوصاً ان لوگوں پر جن کی زمینوں پر غیر قانونی قبضہ کیا گیا ہے۔
https://twitter.com/BijliBaji/status/1108656479861649408