’’کم لوگوں کو معلوم ہوگا کہ 28فروری 2019 کو امریکی ایوان نمائندگان میں امریکی سیاستدان مسٹر بینکس نے ایک قرارداد پیش کی ہے جس میں جنوبی ایشیا میں موجود مذہبی گروہوں کے انسانی حقوق اور جمہوریت کو درپیش خطرات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے نہ صرف بنگلا دیش اور پاکستان میں جماعت اسلامی پر پابندیاں لگانے کا مطالبہ کیا گیا، بلکہ امریکا میں موجود فلاحی تنظیمیں مثلاً اسلامک سرکل آف ناتھ امریکا (ICNA)، ICNA ریلیف، ہیلپنگ ہینڈ فار ریلیف اینڈ ڈویلپمنٹ اور شمالی امریکا کی مسلم امہ جیسی تنظیموں کو جماعت اسلامی اور اس سے منسلک ذیلی تنظیموں کے ساتھ روابط اور فنڈنگ پر پابندی کے دائرے میں لانے کی تجویز بھی دی گئی ہے۔ یہ قرارداد منظور ہو گئی تو امریکا میں اسلامی فلاحی تنظیموں پر پابندی لگ جائے گی جب کہ بنگلا دیش اور پاکستان میں اس مذہبی جماعت کے گرد گھیرا تنگ کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ قرارداد میں بنگلا دیش میں پیش آمدہ لرزہ خیز واقعات کا ذمے دار جماعت اسلامی کو قرار دیا گیا اور کہا گیا ہے کہ یہ جماعت ہندو، بدھسٹ اور مسیحی اقلیتوں کی آزادی کے خلاف ہے۔ اس قرارداد کے پیچھے امریکی مقاصد اس کے سوا کچھ نہیں کہ مسلمانوں، مسلم ممالک اور مسلم تنظیموں کے گرد گھیرا مزید تنگ کیا جائے اور صرف مسلمان ہونا ہی ان کے لیے سب سے بڑا جرم بنادیا جائے۔ گویا یہ جنگ دہشت گردی کے نہیں بلکہ مسلمانوں اور اسلام کے خلاف ہے۔ ایسی قراردادیں آگ میں ہاتھ ڈالنے کے مترادف ہیں۔ مسلمانوں کے خلاف پھیلائی گئی نفرت کی آگ سے خود امریکا بھی محفوظ نہیں رہے گا کیوں کہ ہاتھ سے لگائی گئی گرہیں کئی مرتبہ دانتوں سے کھولنا پڑتی ہیں‘‘۔
درج بالا اقتباس سولہ مارچ کو روزنامہ دنیا میں معروف صحافی عمار چودھری کے آرٹیکل سے لیا گیا ہے۔ اس وقت ملک میں جماعت اسلامی کی پارلیمانی حیثیت کیا ہے دو صوبائی اسمبلیوں میں ایک ایک نشست قومی اسمبلی اور سینیٹ میں کل تین افراد ہیں۔ لیکن پوری دنیا میں ہمیں شاید نہیں معلوم کہ یہ جماعت کس کس کے دلوں میں کھٹکتی ہے وابستگان جماعت کے لیے اس میں جہاں ایک تشویش کا پہلو ہے وہیں یہ بات بھی ہے کہ ہمیں خود اپنی ہےئت کا اندازہ نہیں ہے جس طرح ہاتھی کو اپنی جسامت کا اندازہ نہیں ہوتا۔ جماعت اسلامی رائے عامہ کے ذریعے جمہوری طریقے سے اسلامی انقلاب کی داعی ہے۔ آج کے دور میں انتخابات ہی وہ واحد طریقہ ہے جس سے آئینی اور جمہوری تبدیلی لائی جاسکتی ہے اسی لیے جماعت اسلامی پاکستان میں ہر انتخاب میں حصہ لیتی ہے۔ دراصل افغان جہاد وہ ٹرننگ پوائنٹ ہے جہاں سے دنیا کا منظر نامہ تبدیل ہوا۔ افغان جہاد میں جماعت اسلامی نے بھرپور حصہ لیا بلکہ قاضی حسین احمد تو بہ نفس نفیس اس میں شریک بھی ہوئے تھے۔ روس نے جب افغانستان پر حملہ کیا تو پہلے تو نہتے افغانیوں نے اس کا مقابلہ کیا اور تقریباً دو سال تک مزاحمت کی ایک تاریخ رقم کی اور اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان نے ان نہتے افغانیوں اخلاقی، سیاسی اور عسکری حمایت کی اور پاکستان کی دینی جماعتیں اور ان سے وابستہ مدرسوں کے طلبہ نے بھی اس جہاد میں بھر پور حصہ لیا۔
امریکا نے جب یہ دیکھا کہ روس عملاً افغانستان میں پھنس گیا ہے اور اب اپنے سارے بدلے چکانے کا موقع آگیا ہے تو کئی عشروں سے جاری کولڈ وار ہاٹ وار میں تبدیل ہو گئی اور امریکا براہ راست جنگ میں کود پڑا اور یہی میرے خیال میں وہ موقع تھا جب امریکا کو قریب سے جماعت اسلامی کی نظریاتی قوت اور جدوجہد کو دیکھنے کا موقع ملا اور یہ بھی اندازہ ہوگیا کہ دنیا میں جہاں بھی اسلامی تحریکیں کسی بھی نام سے فعال ہیں اس کا پاور ہاؤس پاکستان کی جماعت اسلامی ہے۔ ایک لحاظ سے یہ بات غلط بھی نہیں ہے، مولانا مودودی کی تحریریں وہ اصل ماسٹر کی ہے جس سے موجودہ مسائل کو حل کیا جاسکتا ہے۔ آج امریکا جن طالبان کو کل تک دہشت گرد کہتا تھا ان ہی سے مذاکرات کرنے پر مجبور ہے اور وہی طالبان جن کی نظریاتی اور فکری قیادت پاکستان کی دینی جماعتوں کے پاس ہے۔ ادھر دوسری طرف مصر میں اسرائیل حماس سے مذاکرات کررہا ہے غزہ کی پٹی میں حماس کے عسکری ونگ نے اسرائیل کی ناک میں دم کررکھا ہے اسرئیل اپنے ہلاک شدہ فوجیوں کی لاشیں واپس لینے اور گرفتار فوجیوں کی رہائی کے لیے حماس سے مذاکرات کرنے پر مجبور ہے اور اس کے بدلے وہ حماس کو غزہ کی پٹی میں کئی مراعات دینے پر تیار ہے۔
یہ حماس ہو، اخوان المسلمین ہو یا دنیا کے کسی بھی حصے میں اسلامی تحریکیں ہوں جماعت اسلامی ان سب کی مدر تنظیم ہے اسی لیے اب یہ سوچا جارہا ہے کہ جماعت کے اوپر ہی پابندی لگا دی جائے کہ نہ رہے بانس نہ بجے بانسری، بنگلا دیش میں جماعت اسلامی کے جن رہنماؤں کو تختہ دارپر لٹکایا گیا ان کی پشت پر صرف حسینہ واجد کی انتقامی خباثت ہی نہیں بلکہ اس میں بھارت کی شرارت اور امریکا کی مجرمانہ اور ظالمانہ حمایت شامل تھی۔ بہرحال اگر یہ بل منظور ہوگیا تو جماعت اسلامی پاکستان کسی نئی آزمائش میں گرفتار ہو سکتی ہے، ہماری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں ہر آزمائش سے محفوظ رکھے آمین وابستگان جماعت کو سوچنا چاہیے کہ اللہ نے ان کو جو عزت و مقام دیا ہوا ہے آیا ہم اس کا حق ادا کررہے ہیں یا نہیں۔