اسکولوں میں سال 2018ء کے اختتام تک تعلیمی معیار میں بہتری آئی ہے،اثر سروے سندھ 2018ء کی رپورٹ

398

کراچی (اسٹا ف ر پورٹر) سندھ کے اسکولوں میں سال 2018ء کے اختتام تک 6 سال سے 16 سال کی عمر کے 86 فیصد بچے رجسٹرڈ ہوئے ہیں جو سال 2016 ء کے 78 فیصدکے مقابلے میں زائد ہے جب کہ تعلیمی معیار میں بہتری آئی ہے ۔

یہ نتائج ادارہ تعلیم آگاہی کی جانب سے منعقدہ پروگرام “اثر “سروے سندھ 2018ء کی رپورٹ میں بتائے گئے ہیں ۔رپورٹ کے لیے 1500 تعلیم یافتہ رضاکاروں نے 25 اضلاع کا دورہ کیا، جس میں 720 گاؤ ں میں 14،331 خاندانوں اور 3سے16 سال کی عمر کے 36،528 بچوں سے جمع کردہ معلومات پر اثرسروے کے نتائج پر مبنی رپورٹ تیار کی گئی ہے۔

اثر پاکستان 2018 ء سالانہ تعلیمی اعداد شمار کی تقریب کے مہمان خصوصی صوبائی سیکریٹری تعلیم و پلاننگ ایجوکیشن قاضی شاہد پرویز کے علاہ پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی انجینئر نجیب ہارون، ادب فیسٹول کی امینہ سید ،تنویر شیخ اور دیگر مہمان موجود تھے۔

اس موقع پر صوبائی سیکریٹری تعلیم و پلاننگ ایجوکیشن قاضی شاہد پرویز نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور سندھ میں رہنے والے تمام بچے ہم سب کے بچے ہیں، ان کے تعلیمی معیار کو بہتر کرنے کے لیے معاشرے میں موجود ہر شخص کواٹھناہوگا ،سندھ میں ایک لاکھ 35 ہزار سے زائد اساتذہ موجودہیں ،ان سب کی نگرانی ہم اکیلے نہیں کر سکتے ہیں، اسے بہتر کرنا ہم سب کا فرض ہے ، والدین ہمارا ساتھ دیں، جب ہی سرکاری اسکولوں کی ابتر حالت کو ٹھیک اور تعلیمی معیار کو بہتر کیا جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بچوں کی تعلیم اور ان کی تربیت صرف اساتذہ کیذمے داری نہیں ہونی چاہئے، یہ پورے معاشرے کا کام ہے ۔اس موقع پر ادارہ تعلیم و آگاہی کی سی ای او بیلا رضا جمیل نے کہا کہ اثر ڈیٹا جمع کرنے کا مقصد ہمیں اس بات کی معلومات کرنا ہے کہ ہم تعلیمی میدان میں کس طرف جارہے ہیں اور ہماری سمت درست ہے یا نہیں۔

انہوں نے کہا کہ سال 2008ء میں ہم نے جب اس کام کا آغاز کیا تو اس وقت ہمارے ساتھ کوئی ڈونر نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ 2010ء میں جب تعلیم کے حوالے سے سوشل ایکشن پلان آیا تو ہم نے محسوس کیا کہ ہم اس قانون کے حساب سے ٹھیک کام کر رہے ہیں۔

بیلا رضا جمیل نے رپورٹ کے خدوخال بیان کرتے ہوئے کہا کہ سال 2018ء تک بچوں کے اسکول میں اندراج میں مجموعی طور پر 8 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا ہے جو بہتری کی طرف قدم ہے ،اثرسروے 2018 ء کے مطابق پرائیویٹ اسکولوں میں تعلیم حاصل کرنے والے بچوں نے سرکاری اسکولوں میں پڑھنے والوں کے مقابلے میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ 

رپورٹ کے مطابق تعلیمی معیار میں لڑکیاں لڑکوں سے پیچھے ہیں۔ اسکولوں کی خصوصیات کے حوالے سے رپورٹ میں کہا گیا کہ سرکاری اسکولوں میں 57فیصد کے مقابلے میں پرائیویٹ اسکولوں میں 20 فیصد اساتذہ گریجویٹ ہیں ۔اس موقع پر مہمانوں کی جانب سے اثر رپورٹ 2018 ء کی تعریف کی گئی۔