ضلعی انتظامیہ کی غفلت سے شہر میں تجا وزات دوبارہ سے قائم ہو نا شروع ہو گئی،

243

کراچی (رپورٹ:منیر عقیل انصاری)سپریم کو رٹ کے احکامات پر سہراب گو ٹھ سمیت شہر کے مختلف علاقوں میں تجاوزات کے خا تمے کے بعد ضلعی انتظامیہ کی غفلت کے باعث شہر کے بعض علاقوں میں تجا وزات دوبارہ سے قائم ہو نا شروع ہو گئی،حیرت انگیز امر یہ ہے کہ تجاوزات پہلے سے زیا دہ قائم کی جا رہی ہیں،

تفصیلا ت کے مطابق شہر کے مختلف علا قوں میں ہٹا ئی گئی تجاوزات پھر سے قائم ہو گئی ہیں، سہراب گو ٹھ تا نئی سبزی منڈی سڑک کے اطراف اور فٹ پاتھوں پر،ٹرکوں کو اڈے ، رکشہ ا سٹینڈ، ہیوی مشنری، بسوں کے اڈے، اسٹیل کے کاؤنٹرز، پان کے کیبن، ہوٹلز ، پتھارے اور ٹھیلے والوں نے قبضہ جما لیا ہے ،

ایک سال میں تین مرتبہ بلدیہ عظمیٰ کراچی کے محکمہ انسداد تجاوزات نے سپر یم کو رٹ کے حکم پر کارروائی کرتے ہوئے تجاوزات کا خاتمہ کیا تھا،تاہم ایک بار پھر سہراب گو ٹھ تا نئی سبزی منڈی میں پہلے سے زیادہ تجاوزات قائم ہو گئی ہیں،جس کی وجہ سے راستے تنگ اورٹریفک جام معمول بن گیا ہے، 

سہراب گو ٹھ پر وفاقی حکومت کے منصو بے ایم 9انٹر چینج بنا نے کے لئے ایک سال میں تین مرتبہ بلدیہ عظمیٰ کراچی کے محکمہ انسداد تجاوزات نے تجاوزات کے خلاف آپریشن کیا تھا ،تاہم ایک بار پھرتجاوزات سر اٹھانے لگی ہیں جس کی وجہ سے راستے تنگ ہوگئے ہیں ، فٹ پاتھوں کیساتھ ساتھ سڑک کے اطراف میں ریڑھی اور پتھا روں والوں نے قبضے کرنا شروع کردیئے ہیں،

تجاوزات کی وجہ سے ایک طرف ٹریفک کا جام ہونا معمول بن گیا ہے ، جبکہ دوسری طرف تجاوزات کی وجہ سے اس علاقے میں ٹریفک کی روانی بھی بری طرح متاثر ہورہی ہے اور پیدل چلنے والے شہریوں کو بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے ،کراچی میں سڑکوں پر تجاوزات کے خاتمے میں بلدیاتی اداروں کی کارروائیاں مصنوعی ثابت ہوئیں، 

شہر کی تمام اہم شاہراہوں اور مارکیٹوں کے اطراف کی گلیوں کو ایک بار پھر ٹھیلے، پتھارے اور اس طرح کے دیگر کاروبار کرنے والوں نے مکمل قبضہ کر لیا ہے۔ ٹریفک کا گزرنا اور فٹ پاتھوں پر چلنا لوگوں کے لیے دشوار ہو گیا ہے۔

شہریوں کا کہنا ہے کہ کے ایم سی کا محکمہ انسداد تجاوزات سارا سال کارروائیاں کرتا ہے اس محکمے میں سیکڑوں عملہ اور تنخواہوں سمیت دیگر سہولتوں کی فراہمی کے لیے ادارں سالانہ کروڑوں روپے خرچ کرتا ہے، یہی صورتحال کراچی کی تمام ڈی ایم سیز اور ضلع کونسل کراچی کی ہے، 

لیکن شہری جاننے پر مجبور ہیں کہ آخر وہ کون سے عوامل ہیں جن کے باعث اگر ایک بار کسی جگہ سے ٹھیلے پتھارے ہٹا دیے جاتے ہیں تو وہ دوبارہ کیوں قائم ہو جاتے ہیں؟ 

اس وقت شہر کی اہم مارکیٹوں گلستان جو ہر ،حیدری مارکیٹ، لیاقت آباد مارکیٹ، واٹر پمپ، گلشن اقبال، کے ڈی اے مارکیٹ، بہادر آباد، طارق روڈ، بولٹن مارکیٹ، برنس روڈ، ڈینسو ہال، کھوڑی گارڈن، کھارادر اور ٹاور کے دیگر علاقوں، صدر،کورنگی مین روڈ، بابر مارکیٹ لانڈھی، داؤد چورنگی کے اطراف ملیر میں لیاقت مارکیٹ سمیت شہر کی تمام بڑی شاہراہوں کے کناروں پر ایک بار پھر ریڑھی، ٹھیلے، پتھارے، خوانچہ فروشوں کی بھرمار ہوگئی ہے۔

سہراب گو ٹھ سمیت شہر کے دیگر علا قوں میں تجاوزات دوبارہ قائم ہونے پر شہریوں نے تحفظات کا اظہار کر تے ہو ئے مطالبہ کیا ہے کہ سہراب گو ٹھ تا نئی سبزی منڈی کامیاب آپریشن کے بعدپٹرولنگ کیلئے کے ایم سی کے اسٹاف کو تعینات کیا جائے۔ کراچی میں بلدیاتی ملازمین کی تعدادسوا لاکھ ہے۔ جن میں سے 8سو کے قریب سٹی وارڈن ہے ان کا ایک اسکواڈ بنا کر ان کو پٹرولنگ کی ڈیوٹی دے دی جائے تاکہ تجاوزات دوبارہ قائم نہ ہوں سکیں۔