بزنس کمیونیٹی کے لیے سب سے بڑا مسئلہ ٹریفک جام اور انکروچمنٹ کا ہے، محمد فاروق
حیدرآباد:ایڈیشنل انسپکٹر جنرل آف پولیس حیدرآباد ریجن غلام سرور جمالی نے کہا ہے کہ وہ حیدرآباد کے شہری ہیں اور پہلے بھی شہر کی خدمت کی ہے اور اَب بھی وہی جذبہ لے کر آئے ہیں۔ پولیس سے متعلق قواعد و ضوابط میں تبدیلی کا مسودہ حکومت کو ارسال کردیا ہے جو وزارت قانون سے ہوتا ہوا اسمبلی میں بل کی شکل میں پیش کیا جائے گا اور منظوری کے بعد اصلاحات لائی جائیں گی۔
اُنہوں نے کہا کہ تھانہ کلچر کی تبدیلی انتہائی ضروری ہے اور اِس کے لیے وہ ہر ممکن کوشش جاری رکھیں گے۔ اُنہوں نے کہا کہ اُنہوں نے سابق ممبر صوبائی اسمبلی سندھ عبدالرحمن راجپوت کے تعاون سے حکومت سے گورنمنٹ کالج کو یونیورسٹی بنانے کے لیے کافی جدوجہد کی ہے اور جو اَب قانوناً بن چکی ہے۔ ڈرائیونگ لائیسنس جاری کرنے کے طریقہ کار میں بھی تبدیلی کی ضرورت ہے تاکہ لائیسنس یافتہ فرد ٹریفک قواعد و ضوابط سے بخوبی واقف ہو۔
اُنہوں نے کہا کہ ٹریفک اور انکروچمنٹ کی وجہ سے شہر میں روزانہ ٹریفک جام ہوجاتا ہے جس میں ٹریفک انجینئرنگ ونگ کے ذریعے اصلاحات لائی جائیں گی جیسے قاسم آباد کا اَب نظام پہلے سے بہتر ہے۔ ٹریفک انجینئرنگ ونگ کو فعال کیا جائے گا تاکہ شہریوں اور بزنس کمیونٹی کی آئے دِن کے ٹریفک جام سے جان چھوٹ سکے۔ اسکولوں میں ٹریفک ایجوکیشن کی بچوں کو ضرورت ہے تاکہ وہ شروع سے ہی ٹریفک قوانین اور ٹریفک قواعد سے واقف ہوں اور بڑے ہوکر خلاف ورزی سے اجتناب برتیں، گدھا گاڑیوں، اونٹ گاڑیوں اور ریڑھوں سے بھی چھٹکارا پانے کی ضرورت ہے جدید گاڑیاں اِن کی جگہ لانا ہوں گی۔
شہر میں قائم گوداموں کو شہر سے باہر لے جانے کی بھی ضرورت ہے تاکہ ہیوی ٹریفک شہر میں داخل نہ ہو اور چھوٹی گاڑیوں میں سامان شہر میں آئے۔ اُنہوں نے کہا کہ ٹریفک پولیس کی تین شفٹیں بنانے پر غور کیا جائے گا تاکہ رات کی شفٹ 10 بجے رات کے بعد آنے والی ہیوی ٹریفک پر کنٹرول پایا جاسکے، ٹریفک جرمانوں کا 30 فیصد محکمہ پولیس کو وصول ہوتا ہے وہ کوشش کریں گے کہ 15 فیصد ٹریفک جدید آلات کی خرید کے اخراجات نکال کر بقیہ 15 فیصد رقم اچھی کارکردگی والے ٹریفک افسران اور اہلکاروں میں بطور ایوارڈ تقسیم کی جائے وہ CPLC سے پولیس تعاون، اُس کو اَپ گریڈ کرنے اور کراچی کی طرح لوکیٹر سمیت دیگر ضروری آلات فراہم کرنے کے اقدام کریں گے
پارکنگ زونز بنائے جائیں گے اور سفارشات بالا حکام کو ارسال کی جائیں گی۔ 15 کو ماڈرن طرز پر تشکیل دینے پر کام ہورہا ہے جلد اِس پر عملدرآمد شروع ہوجائے گا اور فوری رسپانس ملے گا تاکہ جرائم پر قابو پانے میں آسانی ہو۔ فرانزک لیبارٹری کا سندھ اسمبلی سے بل منظور ہوگیا ہے اور پنجاب سے بھی زیادہ جدید خطوط پر جلد اُسے قائم کیا جائے گا۔ پکڑی ہوئی گاڑیوں یا جن کے کیس عدالتوں میں چل رہے ہیں اُن کو ویئر ہاؤس میں سلیقے سے رکھنے کے اقدام کیے جائیں گے
تھانوں میں لگے کیمروں کو فنکشنل کیا جائے گا۔ ایس ایچ او اور دیگر اسٹاف کو پابند کیا جائے گا کہ وہ وردی میں تھانوں میں ڈیوٹی دیں اور ایس ایچ او کم از کم دو گھنٹے تھانے مین موجود ہوں ورنہ ایڈیشنل ایس ایچ او موجود ہوں جو عوام کی داد رسی کرسکے اور ایس ایچ او سے متعلق معلومات بھی دے سکیں۔ وہ حیدرآباد چیمبر آف اسمال ٹریڈڑز اینڈ اسمال انڈسٹری کے کانفرنس ہال میں دیئے گئے استقبالیہ سے بزنس کمیونٹی کی ایک بہت بڑی تعداد سے صدر حیدرآباد چیمبر کی جانب سے پیش کردہ سپاسنامے کا تفصیلی جواب دے رہے تھے۔
اِس سے قبل صدر حیدرآباد چیمبر محمد فاروق شیخانی نے اُن کو درپیش مسائل سے آگاہ کیا اور اُن کے حل کے لیے جلد پیش رفت کی درخواست کی۔ اِس موقع پر سلیم الدین قریشی، محمد عارف میمن، حاجی محمد یعقوب، یوسف سلیمان، محمد اکرم انصاری، سکندر علی راجپوت، دولت رام لوہانہ شاہد قائم خانی، محمد طارق، پریم چند ، محمد اکرم آرائیں، ممبران ایگزیکٹیو کمیٹی، کنونیئر سب کمیٹیز اور ایک بہت بڑی تعداد تاجر و صنعتکار حضرات کی موجود تھی۔