اگست 2018ءسے اپریل 2019ءتک 4 بار پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کیا گیا
کراچی :پاکستان وونگ ملز ایسوسی ایشن کے چیئرمین یوسف یعقوب پر نس نے کہا ہے کہ حکومتی ٹیکسز کے لاگو ہو نے سے صارفین کے لیے پیٹرول کی قیمت میں اضافہ ہوا ہے،حکومت کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ایک مرتبہ پھر اضافے کے اعلان کے بعد ناقدین، مبصرین اور عوام کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آنا حکومت کی جانب سے سخت ترین فیصلہ کیے جانا ہے۔
گزشتہ روز اپنے ایک جاری کر دہ بیان میںیوسف یعقوب پر نس کا کہنا تھا کہ اگر آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی( اوگرا) کی جانب سے جاری کردہ قیمتوں کے نوٹسز کا جائزہ لیا جائے تو پتہ چلتا ہے کہ اگست 2018ءسے اپریل 2019ءتک وفاقی حکومت نے4مرتبہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ جبکہ 3 مرتبہ کمی کی ہے جبکہ ایک ماہ قیمتوں کو برقرار رکھا گیا تھا۔
یوسف یعقوب پر نس کا کہناتھا کہ صارفین کو آج تقریباً99روپے فی لیٹر ملنے والا تیل حکومت کو عالمی منڈی سے تقریباً58روپے میں ملتا ہے تو پھر باقی 41روپے کہاں جاتے ہیں؟ یہ وہ 41روپے ہیں جو حکومت مختلف ٹیکسوں اور ڈیوتی کی مد میں صارفین سے حاصل کرتی ہے۔
یوسف یعقوب پر نس نے مزید کہا کہ عالمی منڈی سے فراہم ہونے والے تیل کی صفائی کے بعد پی ایس او کو ملنے والی فی لیٹر تیل کی بنیاد ی قیمت، ان لینڈ فریٹ مارجن یعنی ملک میں تیل سپلائی کرنے کی قیمت، آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کا کمیشن، آئل ڈیلرز یا پیٹرول پمپ مالکان کا کمیشن، سیلز ٹیکس، کسٹمز ڈیوٹی، پیٹرولیم لیوی ٹیکس شامل ہیں۔ موجودہ اضافے پر گہری روشنی ڈالتے ہوئے یوسف یعقوب پر نس کا کہنا تھا کہ پیٹرول کی موجودہ قیمت میں اضافے کی بنیادی وجہ عالمی منڈی میں فی لیٹر کی قیمت میں گزشتہ ماہ کے دوران 14.26فیصد اضافہ ہوا ہے۔
نیز ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے میں بھی ایک ماہ کے دوران 1.47روپے گراﺅٹ نے بھی اس پر اثر ڈالا ہے جبکہ دیگر عوام میں حکومتی ٹیکسز کے لاگو ہو نے سے بھی صارفین کے لیے پیٹرول کی قیمت میں اضافہ ہوا ہے ۔