سری نگر (اے پی پی) مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں نے اپنی ریاستی دہشت گردی کی تازہ کارروائی کے دوران ہفتے کو ضلع شوپیاں میں 2 کشمیری نوجوانوں کو شہید کر دیاجبکہ نامعلوم حملہ آوروں نے ضلع بارہمولہ میں بھارتی فوج کے ایک اہلکار کو گولی مارکر ہلاک کردیا۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابققابض فوجنے نوجوانوں راحیل رشید شیخ اور بلال احمدکو ضلع کے علاقے امام صاحب میں محاصرے اور تلاشی کی ایک کارروائی کے دوران شہید کیا۔ راحیل ایم ٹیک کا طالب علم تھا۔ بھارتی پولیس اور فوج نے ضلع بڈگام میں چاڈورہ کے علاقے لالگام میں چھاپوں کے دوران5 نوجوانوں کو گرفتارکرلیا۔ دریں اثنا تحریک حریت جموں و کشمیر کے چیئرمین محمد اشرف صحرائی، میر واعظ عمرفاروق کی سرپرستی میں قائم حریت فورم اور جموں وکشمیر اسلامی تنظیم آزادی نے اپنے بیانات میں سینٹرل جیل سری نگر میں نظربند افراد پر وحشیانہ تشدد کی شدید مذمت کی ہے۔ بھارتی فوجیوں کی طرف سے ایک ڈرائیور کو تشدد کا نشانہ بنانے کے خلاف ضلع اسلام آباد کے علاقے بٹنگو کے رہائشیوں اور ڈرائیوروں نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ ضلع کولگام کے علاقے پونی ووہاکے لوگوں نے زبردست احتجاجی مظاہرے کرکے بھارتی پولیس اور فوجیوں کی طرف سے ایک عالم دین کو گرفتارکرنے کی کوشش ناکام بنادی۔ حریت فورم کے چیئرمین میر واعظ عمر فاروق نے قابض انتظامیہ کی طرف سے جامع مسجد سری نگر کو ایک مرتبہ پھر سیل کرکے لوگوں کو یہاں نماز جمعہ پڑھنے سے روکنے پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کٹھ پتلی انتظامیہ کشمیریوں کی سیاسی اور معاشرتی آزادی کے ساتھ ساتھ ان کی مذہبی آزادی بھی سلب کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے‘کشمیریوں کے دینی جذبات کو مجروح کیا جا رہا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں ہائی کورٹ نے جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک کی کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت غیر قانونی نظر بندی کے خلاف دائر ایک درخواست پر کٹھ پتلی انتظامیہ سے6 مئی تک جواب طلب کیا ہے۔