امن کی آشا!

355

 

 

بھارتی وزیراعظم مودی فطرتاً انفرادیت پسند واقع ہوئے ہیں۔ وہ انفرادیت کے اس مقام تک جا پہنچے ہیں جہاں انفرادیت انتہا پسندی میں ڈھل جاتی ہے، وہ ہمیشہ ایسے کام کرتے ہیں جو دوسروں سے مختلف دکھائی دیتے ہیں۔ اب یہی دیکھ لیجیے کہ دُنیا کے کئی ممالک نے بعض طیارے گراؤنڈ کیے تو مودی سرکار نے طیارے گراؤنڈ کرنے کے بجائے اپنا پائلٹ ہی انڈر گراؤنڈ کردیا اور یہ بات پورے وثوق کے ساتھ کہی جاسکتی ہے کہ انڈر گراؤنڈ ہونے والا پائلٹ انڈر گراؤنڈ ہی رہے گا کیوں کہ مودی سرکار کی نظر میں پاک فوج کی تعریف کرنے والا ناپاک ہوجاتا ہے۔ بھارتی پائلٹ ابھی نندن اپنے ہدف کی تلاش میں پاکستان آیا تھا اور خود پاک فضائیہ کا ہدف بن گیا۔ وزیراعظم عمران خان نے جذبہ خیرسگالی کے تحت بھارتی پائلٹ کو عزت و احترام کے ساتھ بھارت کے حوالے کردیا۔ مودی سرکار کو اس خیر سگالی کے جذبے کے پیچھے بھارت کے خلاف سازش نظر آئی مگر بھارتی پائلٹ پاکستان کے جذبہ خیر سگالی سے بہت متاثر ہوا تھا اور اس نے اس جذبے کو امن کی آشا قرار دیا تھا جو مودی سرکار کی نظر میں بھارت کی تذلیل کے مترادف ہے اور ایک ایسا جرم ہے جو ناقابل معافی ہے۔ مودی نے اپنے پائلٹ کو انڈر گراؤنڈ کرنے ہی پر اکتفا نہ کیا بلکہ پاکستان کو ایسے بیس افراد بھی بھارت کے حوالے کرنے کی فرمائش کر ڈالی جو پاکستان میں موجود ہی نہیں ہیں گویا! ہمارے جذبہ خیر سگالی کے جواب میں غیر سگالی کا اظہار کیا گیا۔ اس مکالمے میں تحریک انصاف کی حکومت نے بھی اپنی کارکردگی دکھانا ضروری سمجھا اور قوم کو مہنگائی کے جہنم میں جھونک دیا مگر کب تک؟۔ مہنگائی کا ہتھوڑا بڑا طلسماتی ہوتا ہے لیفٹ اوور کے ہتھوڑے سے بھی زیادہ اذیت ناک ہوتا ہے۔ یہ سر نہیں پھوڑتا، بھیجا پلپلا کردیتا ہے۔ بھیجا پلپلا ہوجائے تو آدمی کی قوت برداشت کچل جاتی ہے۔ مودی سرکار کے سر پر انتخابات میں شکست کا خوف حاوی ہوچکا ہے اور خوفزدہ آدمی زخمی جانور سے بھی زیادہ خطرناک ہوتا ہے۔ یہ دیوانگی کی وہ حالت ہوتی ہے جو آدمی کو جامے میں نہیں رہنے دیتی۔
سیاسی مبصرین اور سیاست دانوں کے خیال میں عمران خان نے بھارت کی جانب دوستی کا ہاتھ بڑھانے میں عجلت کی ہے، بات جلد بازی کی نہیں عقل و دانش کی ہے اور عقلمندی کا تقاضا یہ ہے کہ نیکی کے کاموں میں کبھی دیر نہیں کرنی چاہیے اور حقیقت یہ بھی ہے کہ بھارت سے دوستی کے معاملے میں ہمیں بزرگوں کی اس نصیحت پر بھی عمل کرنا چاہیے کہ دشمن کو دوست بنانے کی ہر ممکنہ کاوش کرنا چاہیے مگر دوست کو ایسا کوئی موقع نہیں دینا چاہیے کہ وہ دشمنی پر اُتر آئے۔ اس ضمن میں سعودی عرب اور ایران کے تعلقات میں توازن برقرار رکھنا ضروری ہے مگر ہم اس توازن کو ڈانواں ڈول کر بیٹھے ہیں۔ شنید ہے سعودی عرب تیل اُدھار دینے میں ٹال مٹول کررہا ہے۔
مجھے یہ فکر ہے اے چرخ! کچھ منہ سے بول
زمانے میں کیوں ڈانواں ڈول ہے
بھارتی پائلٹ کو رہا کرنے کا فیصلہ ایک خوش آئند اقدام ہے مگر بعض حلقے کہہ رہے ہیں کہ یہ امن کی آشا کا دیپ نہیں ہے امریکا کی آشا کا احترام ہے۔ اس بارے میں یہ سوال بھی سر اُبھار رہا ہے کہ قوم کو کیا ملا؟۔ تحریک انصاف کی حکومت نے قوم کو مہنگائی کے سونامی میں غرق کردیا۔ سامان خورونوش کو عوام کی دسترس سے دور کرکے ذہنی اذیت کا سامان ارزاں کردیا ہے گویا! سیاسی اعتبار سے بھارتی سرکار اور پاکستانی حکومت کا طرزِ عمل اور رویہ یکساں ہے۔ تحریک انصاف کے وزیر، مشیر اور رہنماؤں کا خیال ہے کہ مودی کی پاکستان مخالفت الیکشن مہم کا حصہ ہے، جنگ جوئی کا ارادہ نہیں۔ مودی ٹی بوائے رہے ہیں ان کا تعلق اور واسطہ مختلف مکتبہ فکر اور مختلف خیالات کے لوگوں سے رہا ہے جن کے رویوں نے اُن کی قوت برداشت پر بہت گہرا اور دیرپا اثر ڈالا ہے۔ وہ اعصابی جنگ کے داؤ پیچ سے بخوبی واقف ہیں سو، یہ سوچنا غلط نہ ہوگا کہ مودی سرکار پاکستان سے چھیڑ چھاڑ تو کرتی رہے گی مگر جنگ کی حماقت نہیں کرسکتی۔