چھوٹے کا ستکاروں کیلیے حکومتی اقدامات ناکافی امیر العظیم

226

 

لاہور (وقائع نگار خصوصی) امیر جماعت اسلامی صوبہ وسطی پنجاب امیر العظیم نے کہا ہے کہ کاشتکاروں کے مسائل پر حکمرانوں کی عدم توجہ سے مایوسی پھیل رہی ہے۔ گندم کی آمد ہے مگر اس حوالے سے حکومتی ٹھوس اقدامات دیکھنے میں نہیں آرہے۔ حکومت گندم کی خریداری کو یقینی بنانے کے لیے حکمت عملی وضع کرے۔ شعبہ زراعت کو مسلسل نظر انداز کرنے سے سنگین مسائل جنم لے رہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز لاہور میں مختلف عوامی وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ انہوں نے کہا کہ زراعت اس ملک کی معیشت میں 70فیصد تک اپنا کردار ادا کرتی ہے مگر المیہ یہ ہے کہ اس شعبہ سے وابستہ افراد ہی سب سے زیادہ کسمپرسی کا شکار ہیں۔ بھارت اپنے کاشتکاروں کو سہولیات فراہم کرکے مطلوبہ نتائج حاصل کررہاہے مگر ہمارے ہاں صورتحال اس کے برعکس ہے۔انہوں نے کہاکہ مہنگی زرعی ادویات ، مہنگے زرعی مداخل اور مہنگی بجلی سے کاشتکاروں کی مشکلات میں اضافہ ہوچکا ہے۔ چھوٹے کاشتکاروں کے معاشی استحکام کے لیے شکایات کا فوری ازالہ کیا جانا چاہیے۔ باردانہ کی شفافیت اور منصفانہ تقسیم کے لیے اقدامات ہونے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے صوبے بھر میں 384گندم خریداری مراکز قائم کیے ہیں۔ 11کروڑ والے صوبے میں یہ تعداد آٹے میں نمک کے برابر ہے، اس میں اضافہ کیا جائے اور حکومت 1300روپے فی من گندم کی خریداری پر سختی سے عمل درآمد کروائے،آڑھتیوں اور مڈل مینوں کی لوٹ مار سے نجات کے لیے یہ ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو چھوٹے کاشتکاروں کو آسان قرضہ کے حصول کے حوالے سے سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔ جب تک ملکی کاشتکاروں کو سہولیات فراہم کرنے اور مسائل کو ان کی چوکھٹ پر حل کرانے کے حوالے سے حکومتی اقدامات نہیں کیے جاتے ، اس وقت یہ شعبہ ترقی نہیں کرسکتا۔ امیر العظیم نے کہاکہ چین، امریکا، جرمنی، کینیڈا، ناروے اور آسٹریلیاجیسے ممالک ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے اس شعبہ میں دن دوگنی رات چوگنی ترقی کررہے ہیں۔ ہمیں بھی اس طرف بھر پور توجہ دینے کی ضرورت ہے