وتواصوا بالحق

358

جماعت اسلامی کے قیام کا مقصد اللہ کے بندوں تک اللہ کا پیغام پہنچانا، اللہ کے بندوں کو طاغوت کی بندگی سے بچا کر اللہ کی بندگی کے دائرے میں لانا، جہنم کی آگ سے بچاکر جنت کی طرف لانا، قرآن کے پیغام جو دراصل اللہ کا کلام ہے گلی کوچوں تک بلکہ گھر گھر پہنچانا ہے اور آپ جو بھی عنوان دے سکتے ہوں اصلاً تو یہ کار انبیاء ہے اب چوں کہ کوئی نبی نہیں آئے گا اس لیے اب امت کو یہ فریضہ انجام دینا ہے۔ جماعت اسلامی اسی لیے رابطہ عوام کی مہمات چلاتی ہے حالاں کہ ایک زمانے میں یہ روٹین کا کام ہوتا تھا اور اصل تو یہی کام ہے جو کرنا ہے پہلے ایک حلقے میں ہفتہ وار اجتماع کارکنان، درس قرآن کے ساتھ چھٹی والے دن اتوار کو رابطہ عوام ہوتا تھا کہ صبح نو یا ساڑھے نو بجے کسی مقام یاکسی کارکن کے گھر پر حلقے کے کارکنان جمع ہوجاتے اور دس ساڑھے دس بجے سے لے کر ظہر تک رابطہ عوام ہوتا تھا۔ یہ جماعت کا ملٹی پرپز کام تھا اسی سے ہمیں متفق اور ہمدرد ملتے تھے معاون ملتے تھے دیگر سیاسی جماعتوں کے لوگوں سے بھی رابطہ قائم ہو جاتا تھا۔
ضلع گلبرگ وسطی کے اجتماع کارکنان میں اس مہم کے حوالے سے تفصیلات رکھی گئیں اس میں ایک نکتہ یہ بھی تھا رابطہ عوام کیسے کیا جائے اور اس میں کہا کیا جائے ہر زون سے ایک ایک فرد نے کچھ رہنما نکات پیش کیے رابطہ عوام میں کیا کہا جائے اس کے لیے کوئی جملے تو رٹائے نہیں جاسکتے لیکن مولانا مودودی کے لٹریچر نے کارکنان کے اندر یہ شعور تو پیدا کردیا ہے کہ رابطہ عوام میں ایک گھر سے نکلنے والے فرد کی وضع قطع، چال ڈھال، طرز گفتگو دیکھ کر کیا بات کی جائے، کیسے کی جائے کارکن خود ہی فیصلہ کرلیتا ہے لیکن کچھ نکات متفقہ ہوتے ہیں جو کرنا چاہیے۔ ہمارے ایک سابق امیر جماعت اسلامی کراچی صادق حسین مرحوم جب ناظمین کی تربیت کا پروگرام کرتے تھے تو اس میں رابطہ عوام کے حوالے کچھ تیر بہدف نسخے بھی بتایا کرتے تھے۔ ایک بات تو وہ کہتے تھے کہ آپ یہ دیکھ لیں کے آپ نے اپنے محلے میں ہر فرد تک جماعت کی دعوت پہنچادی ہے یا نہیں وہ کہتے تھے کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ کل حشر کے میدان میں محلے پڑوس کا کوئی فرد اللہ میاں سے آپ کی شکایت نہ کردے کہ یہ صاحب خود تو درس کرتے تھے اور درس قرآن میں جاتے بھی تھے لیکن انہوں نے کبھی ہمیں دعوت نہیں دی اس وقت سوچیں آپ کیا جواب دیں گے۔
رابطہ عوام کے لیے وقت اور جگہ کا تعین پہلے سے کرلیا جائے کسی ایک مقام پر کارکنان جمع ہو جائیں اور اجتماعی دعا سے آغاز کیا جائے دعا یہی کی جائے اے اللہ ہماری اس مساعی کو قبول فرما لے گھروں تک جانا ہمارا کام ہے لوگوں کے دلوں کو کھولنا تیرا کام ہے ہمارے کام میں برکت ڈال دے اور ہمارے کام کو آسان کردے، اس کے بعد دو دو یا تین تین کارکنان کے گروپ بنا دیں اور ہر گروپ کو گھروں کی تعداد بتادیں جب آپ کسی کے گھر جائیں اور دروازہ کھٹکھٹائیں گے تو صاحب خانہ مرد آئیں گے یا کوئی خاتون دروازے پر آئیں گی یا کوئی بچہ آئے گا تینوں صورتوں میں آپ پہلے سلام کریں گے اگر بچہ ہوگا تو آپ سلام کے بعد بڑی محبت اور شفقت سے کہیں کے کہ بیٹا آپ کے والد یا بڑے بھائی ہوں تو انہیں بھیج دیں ہم جماعت اسلامی کی طرف سے آئے ہیں ان سے ملاقات کرنا چاہتے ہیں اسی طرح اگر کوئی خاتون ہوں تو انہیں بہن باجی بیٹی یا خالہ کہہ کر مخاطب کریں اور یہی کہیں گے کہ گھر میں کوئی صاحب ہوں تو بھیج دیں ہم لوگ جماعت اسلامی کی طرف سے آئیں ہیں ان سے کچھ بات کرنا چاہتے ہیں۔ اب اگر کوئی صاحب نہیں ہیں تو آپ انہیں دعوتی دو ورقہ دیں اور کیا ہی اچھا ہو کہ آپ نے اسی دن یا دوسرے تیسرے دن کسی قریبی جگہ پر درس قرآن کا پروگرام رکھا ہوا ہو تو اس کا دعوت نامہ بھی ساتھ ہی دے دیں یہ یاد رکھیے کہ دعوتی دو ورقہ تو ایک متبادل ہے اصل دعوت تو وہ ہے جو آپ فرد سے گفتگو کریں گے اب اگر صاحب خانہ خود بہ نفس نفیس آجاتے ہیں سلام دعا کے بعد آپ اپنی گفتگو کا آغاز فرد کو دیکھ کر کریں گے۔ ہمارے ایک سابق ناظم حلقہ مرحوم نور محمد اپنے ساتھ مجھے رابطہ عوام میں لے جاتے تو کہتے کہ جاوید صاحب آپ رابطہ عوام میں لوگوں تک اللہ کا پیغام پہنچانے کے لیے اللہ کے راستے میں نکل رہے ہیں ایسے موقع پر آپ اللہ کے قریب ہوتے ہیں اس لیے آپ جو بھی دعا مانگیں گے وہ یقیناًقبول ہو گی، دوسری بات وہ کہتے تھے جب کوئی فرد آپ کے کھٹکھٹانے پر گھر سے نکلے تو آپ اس سے اس انداز سے خوش اخلاقی سے کھکھلاتے ہوئے ملیں کہ جیسے آپ اسے پہلے سے جانتے ہوں۔ مرحوم صادق حسین تو اس حوالے سے اور بھی چھوٹی چھوٹی ٹپس دیتے تھے کوئی صاحب نکلے جو جماعت کے شدید مخالف ہیں آپ گھبرائیں نہیں یہی تو آپ کا اصل ہدف ہیں آپ ان کی باتوں کا نرمی اور شائستگی سے جواب دیجیے جب آپ محسوس کریں کہ یہ بحث میں الجھا کر وقت ضائع کررہے ہیں تو یہ کہتے ہوئے ان سے رخصتی مصافحہ کرلیں کہ ان شاء اللہ پھر ملیں گے۔ اس موقعے پر انہوں نے ایک واقعہ بھی سنایا کہ اسی طرح کے رابطے میں ایک کارکن کو ایک صاحب جو شدید مخالف تھے ملے اور ان سے بہت غصے سے پیش آئے کچھ مغلظات بھی بکیں اور انہیں بھگا دیا وہ کارکن آگے بڑھ گئے رابطے کے بعد قریبی مسجد میں گئے وضو کر کے دو نوافل پڑھیں اور اللہ سے دعا کی جو مخالف شخص ملا ہے اے اللہ تو اس کا دل پھیر دے نماز پڑھ کر نکلے تو دیکھا کہ وہی شخص دروازے پر کھڑا ہے اور ان سے معافی مانگ رہا ہے کہ آپ میرے دروازے پر آئے میں نے آپ کے ساتھ اچھا سلوک نہیں کیا مجھے معاف کردیں اس نے لٹریچر لیا اور بعد میں وہ کارکن بن گئے۔ کوئی صاحب اس حالت میں آئیں کہ وہ دھوتی اور بنیان پہنے ہیں ایک ہاتھ میں ہتھوڑی اور دوسرے ہاتھ میں کیل ہے آپ سمجھ جائیں کے یہ کسی کام میں مصروف ہیں، اس وقت آپ ان سے کہیں ہم جماعت کی طرف سے آئے تھے ابھی آپ مصروف ہیں ان شاء اللہ پھر ملیں گے یہ کہتے ہوئے انہیں دعوتی دو ورقہ اور درس قرآن کا دعوت نامہ دے دیں فرصت میں اسے پڑھ لیجیے گا اور درس میں تشریف لائیے گا کوئی صاحب اپنے بچے کو گود میں لیے نکلے آپ بچے سے اسی کی زبان میں توتلا کر بات کریں جتنی دیر آپ بچے سے بات چیت میں مصروف رہیں گے یوں سمجھیے اتنی دیر آپ اس فرد کے دل پر دستک دے رہے ہوں گے، اس کے بعد آپ فرد سے اپنی دعوتی گفتگو کا آغاز کردیں۔ کوئی صاحب ایسے نکلیں جو پہلے سے جماعت کے حامی ہوں مولانا مودودی یا جماعت کے کسی اہم لیڈر کے رشتے دار بتائیں اب ایسا پہلوان جو پہلے ہی سے لیٹ گیا ہو تو اس سے آپ کیا کہیں اور کریں گے آپ ان سے جماعت کے لیے وقت مانگیں اور مالی معاونت کی بات کریں۔ ہمارے کارکنان رابطہ عوام میں عموماً اعانت کی بات نہیں کرتے کہ کہیں ہم چندے والی پارٹی نہ مشہور ہوجائیں یاد رکھیں کہ کسی فرد کو آپ اپنا معاون بنائیں گے تو اس سے دو فائدے ہوں گے کہ نفسیاتی طور پر وہ اپنے آپ کو جماعت میں شامل تصور کرے گا اور دوسرے یہ کہ یہ اعانت اس سے مستقل رابطے کا ذریعہ بن جائے گی۔ آپ کے وفد میں دوسرے کارکن کے پاس قلم اور کاغذ ہو جس میں وہ فرد جس سے ملاقات ہوئی ہے اس کا نام پتا موبائل فون اور دیگر ضروری معلومات تحریر کرلیں واضح رہے کہ یہ ملاقات کے بعد لکھیں ورنہ اس کے سامنے لکھیں گے تو وہ کہیں گھبرا نہ جائے کے یہ لوگ کہیں ہماری انکوائری تو نہیں کررہے۔
26مارچ سے 21اپریل تک جماعت اسلامی کراچی کی رابطہ عوام مہم چل رہی ہے امید ہے ہمارے کارکنان دیے ہوئے اہداف سکو ان شاء اللہ پورا کرلیں گے۔