ڈھائی کروڑبچے اسکولوں سے باہر اورمحنت مزدوری کرنے پر مجبور ہیں ،امیرالعظیم

105

لاہور (وقائع نگار خصوصی) امیر جماعت اسلامی صوبہ وسطی پنجاب امیر العظیم نے کہا ہے کہ ریاست کی ذمے داری ہے کہ وہ مفت تعلیم فراہم کر ے اور یکساں نظام تعلیم رائج کرکے تعلیم کو عام کیا جائے۔ تعلیم ایک اہم شعبہ ہے اس ضمن میں عجلت میں کیے گئے فیصلوں کے سنگین تنائج برآمد ہوسکتے ہیں۔ جب تک حکومتی ترجیحات میں شعبہ تعلیم شامل نہیں ہوگا تب تک ملک میں حقیقی تبدیلی کاخواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتا۔ چیف جسٹس عدالت عظمیٰ کے ریمارکس کہ ’’ریاست تعلیم فراہمی میں مکمل ناکام ہوچکی ہے‘‘ تشویشناک ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں اس وقت ڈھائی کروڑ بچے ایسے ہیں جو اسکول جانے کی عمر میں محنت مزدور ی کرکے اپنا اور اپنے خاندان کا پیٹ پالنے پر مجبور ہیں۔ ہر دور حکومت میں چائلڈ لیبر کے خاتمے اور شرح خواندگی بڑھانے کے حوالے سے قانون سازی کی جاتی رہی مگر المیہ یہ ہے کہ تمام تر کوششوں کے باوجود بہتری کے آثار نظر نہیں آتے۔ مہنگائی اور بے روزگاری اس کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کو اقتدار سنبھالے آٹھ ماہ ہوچکے ہیں مگر ابھی تک شعبہ تعلیم کی بہتری کے حوالے سے متاثر کن اقدامات نہیں کیے گئے۔ صوبہ بھر میں سرکاری اسکولوں کی حالت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔ پنجاب کے 60 ہزار سرکاری اسکولوں میں سے اکثر اسکولوں کی حالت ایسی ہے جہاں بیٹھنے کے لیے بینچ نہیں۔ بیت الخلا اور کمرے خستہ حال ہیں۔ اسکولوں کی چار دیواری نہیں، دور دراز دیہات میں واقع سرکاری اسکولوں کی حالت اس سے بھی زیادہ خراب ہوتی ہے۔ امیر العظیم نے مزید کہا کہ دنیا میں ترقی یافتہ ممالک کی فہرست میں شامل ہونے کے لیے ضروری ہے کہ شرح خواندگی کو بڑھایا جائے۔ شرح خواندگی کو بڑھائے بغیر ترقی و خوشحالی کی منزل حاصل نہیں ہوسکے گی۔ پڑھا لکھا فرد ہی مہذب معاشرے کی اکائی بنتا ہے۔ ہر سال 8 ہزار سے زائد نوجوان پی ایچ ڈی کی ڈگری لے کر فارغ التحصیل ہوتے ہیں اور ملکی حالات سے دلبرداشتہ ہوکر بیرون ممالک چلے جاتے ہیں۔ حکومت کی ذمے داری ہے کہ اس حوالے سے بھی سنجیدگی کا مظاہرہ کرے۔