کراچی (اسٹاف رپورٹر) پاکستان کے اہم صنعتی شو ’’ پاکستان آٹو پارٹس شو‘‘ کا انعقاد کراچی ایکسپو سینٹر میں جمعہ کے روز افتتاح کیا گیا ، اس موقع پر انڈسٹری ماہرین اور کار ساز کمپنیوں کے اعلیٰ حکام نے کہا کہ مستقل پالیسیاں، لوکلائزیشن، حکومتی تعاون، ٹیکسوں اور ڈیوٹیوں میں کمی صنعت کی ترقی کے لیے ضروری ہے جس سے ملکی معیشت مستحکم ہوگی اور ملک ترقی کرے گا۔
پاکستان ایسوسی ایشن آف آٹو پارٹس اینڈ ایکسسریز مینوفیکچررز پیپس شو 2019 کا انعقاد کررہا ہے جس میں بڑی تعداد میں ملکی اور غیر ملکی کمپنیاں اور نمائندے اپنی مصنوعات اجاگر کررہی ہیں۔اس میں 244 کمپنیاں، اور پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے والی نئی کمپنیاں خصوصی طور پر کیاKIA اور چینگن اپنی گاڑیوں کی نمائش کررہی ہیں۔
اس موقع پر دیگر پاکستانی کار ساز ادارے بھی اپنی گاڑیوں اور ٹیکنالوجی کو نمایاں کررہے ہیں اور نئی گاڑیوں کو عوام کے سامنے پیش کیا گیا۔شو میں صنعت اور دیگر تمام شعبوں کی نمائندگی ہے جن میں آلات اور مشینری بنانے والی کمپنیاں، کار ساز ادارے، خام مال فراہم کرنے والے سپلائرز، سروس پروائڈرز، جامعات،کے علاوہ کاسٹنگ، فورجنگ، پلاسٹک اور ربڑ، شیٹ میٹل، فکسچرز اور الیکٹرونکس وغیرہ بھی شامل ہیں۔
نمائش میں تمام اقسام کی چھوٹی بڑی گاڑیاں بشمول کاریں، بسیں، ٹریکٹرز، رکشا، موٹر سائیکلیں، بڑی بسیں، فور بائی فور اور دیگر کمرشل گاڑیاں شامل ہیں، پیپس شو 2019 کے چیئرمین مشہود علی خان نے دیگر اہم افراد کے ساتھ نمائش کے اغراض و مقاصد بھی بیان کئے اور کہا کہ پاپام نے انڈسٹری کی ترقی کے لیے اہم کردار ادا کیا ہے،
صنعت کے تمام اسٹیک ہولڈرز کو ایک پلیٹ فارم مہیا کیا جہاں وہ اپنی مصنوعات کو اجاگر کررہے ہیں اور ملکی معیشت میں ترقی کے ساتھ لوگوں کو روزگار فراہم کررہے ہیں۔ ہم ٹرانسفر آف ٹیکنالوجی اور برآمدات کی طرف توجہ دے رہے ہیں اس کے لیے مہارت اور جدت حاصل کرنے کے ساتھ معیار کو بہتر بنایا ہے۔
انڈس موٹر کمپنی کے سینئر ڈائریکٹر، کارپوریٹ اسٹریٹجی اینڈ ریگولیٹری افیئرز طارق احمد خان نے کہا کہ معیشت میں بہتری رونما ہوگی ، بہتر گورننس ، معاون پالیسیوں اور قدرتی وسائل کے بہترین استعمال سے افرادی قوت کا بہتر استعمال کرسکتے ہیں، صنعت بہت جلد 5 لاکھ گاڑیوں کی پیداوار کا ہدف حاصل کرلے گی۔
ہم آٹو پالیسی کے مطابق انڈسٹری میں ترقی کے لیے کوشاں ہیں تاہم معاون حالات بھی ضروری ہیں۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ صنعت سے تعاون جاری رکھے اور ترقی کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کیا جائے ان مسائل میں 10 فیصد ایف ای ڈی بھی شامل ہے جو 1700cc سے بڑی گاڑیوں پر عائد ہے۔
اس دوران کیا لکی موٹرز، کے ایل ایم نے کہا کہ ہم لوکلائزیشن کی تائید کرتے ہیں اور ابتداء میں مختلف گاڑیوں کی فراہمی کی وجہ سے ہمارا یہ عمل قدرے آہستہ ہوسکتا ہے۔ پاکستان میں نئی گاڑیوں کو متعارف کرانے اور ان کے لیے لوکلائزیشن میں حکومت کی طرف سے اقدامات درکار ہیں۔
پاکستان میں اسمبل کی جانے والی گاڑیوں پر 38 فیصد تک ٹیکس وغیرہ عائد ہیں اس لیے اس لیے حکومت کو سیلز ٹیکس اور ایف ای ڈی کو کم کرنا چاہیے۔ حکومت کو چاہیے کہ ایسے اقدامات کرے جس سے زیادہ پیداوار ہو تاکہ حکومتی آمدنی میں اضافہ ممکن ہو لیکن کم پیداوار پر زیادہ ٹیکسز سے یہ مقصد پورا کرنا مناسب نہیں۔ انہوں نے KIA Sportage گاڑی بھی متعارف کرائی۔
اس موقع پر چیف ایگزیکٹو آفیسر، اٹلس ہنڈا لمیٹڈ، ثاقب ایچ شیرازی نے کہا کہ مختلف مشکلات کے باوجود صنعت ترقی کرے گی، آٹو انڈسٹری ملک میں روزگار فراہم کرنے والی
بڑی صنعت ہے، چھوٹے سے گاؤں لیہ میں مکینک کو روزگار فراہم کرنے والی یہ صنعت شہروں تک پھیلی ہوئی ہے جس سے لاکھوں لوگ روزگار حاصل کررہے ہیں۔
اور ہنر مند اور غیر ہنر مند افراد کو مواقع فراہم کررہی ہے۔چیئرمین پاپام اشرف شیخ نے کہا کہ ہم نے ہر سال نمائش میں بہتری کی ہے اور زیادہ سے زیادہ سہولتیں اور آسانیاں مقامی اور غیر ملکی نمائش کنندگان کو فراہم کی ہیں۔
ملک میں لوکلائزیشن اور انڈسٹری کے فروغ کے لیے کوششیں کی ہیں اب ایکسپورٹ بڑھانے کے لیے بھی کوشاں ہیں۔ ہمارے 350 سے زائد اراکین بھر پور کام کررہے ہیں اور جدت اور بہتر معیار کی مصنوعات کار ساز اداروں کو فراہم کی جارہی ہیں۔