لا پتا ہو نے والے بچوں کی مائیں تڑپ رہی ہیں ،کوئی ان کی آہ وبکا پرکان دھرنے والا نہیں، سینیٹر میاں رضا ربانی

282

کراچی(اسٹا ف رپورٹر)پاکستان پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنماء سینیٹر میاں رضا ربانی نے کہا ہے کہ 1973 کے آئین میں چھیڑ چھاڑ اور 18ویں ترمیم ختم کی گئی تو اس سے وفاق کو سنگین خطرات لاحق ہوں گے،ملک کے 22 کروڑ عوام جمہوری نظام چاہتے ہیں،وہ کسی صورت صدارتی نظام قبول نہیں کریں گے، 

ہم سب حب الوطن ہیں،حب الوطنی کے لیے راولپنڈی سے سرٹیفکیٹ کی ضرورت نہیں ہے،سوچی سمجھی سازش کے تحت مزاحمتی سیاست کو ختم کیا جارہا ہے اور پارلیمانی نظام خطرے میں ہے آج پھر صدارتی نظام کی باتیں کی جارہی ہیں،جو طاقتیں آئین کے ساتھ کھلواڑ کرنا چاہتی ہیں وہ یہ بات سمجھ لیں کہ انہیں عوا م کی مزاحمت کا سامنا کرنا پڑے گا،

وہ ہفتے کو اسکاؤٹ آڈیٹوریم میں انسانی حقوق کی علمبردارممتاز قانون داں عاصمہ جہانگیر کی زندگی پر معروف صحافی ریاض عاجز کی بنائی گئی ڈاکومینٹری کی تقریب رونمائی کے موقع پر بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کررہے تھے،

تقریب کی صدارت سپریم کورٹ بارایسوسی ایشن کے سابق صدر یاسین آزاد ایڈوکیٹ نے کی،اس موقع پر مسلم لیگ (ن) سندھ کے جنرل سیکریٹری سلیم ضیاء ایڈوکیٹ ،سنیٹر تاج حیدر ،خالد جاوید ایڈوکیٹ ،منیر ملک ودیگر نے بھی خطاب کیا،

میاں رضا ربانی نے کہا کہ قائد اعظم پارلمانی نظام چاہتے تھے اس لئے کسی کو یہ اختیار نہیں کہ وہ نظام تبدیل کرے،انہوں نے کہا کہ ہمیں کسی سے حب الوطنی کے سرٹیفکیٹ لینے کی ضرورت نہیں ہیں،ہم آئین وقانون کی بالادستی چاہتے ہیں ،اس پر کوئی ہم کسی صورت سمجھوتا نہیں کریں گے،پارلیمنٹ سپریم ادارہ ہے جو اس ملک کے عوام کے حقوق کا تحافظ کرتا ہے،

انہوں نے کہا کہ 18 ویں ترمیم کا تعلق صحت یا تعلیم سے نہیں ہے ،بلکہ یہ ترمیم این ایف سی ایوارڈ کے لئے کی گئی ہے،کسی کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ این ایف سی ایوارڈ میں دی گئی رقم میں کمی کرے،اس کا اختیار وفاق کے پاس نہیں ہے،اگر ایسی کوئی کوشش کی گئی تو اس پر سخت رد عمل ہوگا،

انہوں نے کہا کہ لوگوں کو اپنے ہی ملک میں غائب کردیا جاتا ہے اور مائیں اپنے بچوں کا کئی بر س سے انتظار کررہی ہیں،لیکن ان کے بارے میں کچھ نہیں بتایا جاتا ،اگر کسی کے خلاف کوئی جرم کا ثبوت ہے تو اسے عدالت میں پیش کیا جاناچاہئیے، لا پتا بچوں کی مائیں تڑپ رہی ہیں اورکوئی ان کی آہ وبکا پرکان دھرنے والا نہیں ہے، 

انہوں نے کہاکہ مشرقی پاکستان کے لوگوں نے کہا کہ بنگالی زبان کو اردو کی طرح قومی زبان کو درجہ دیں ان کا مطالبہ نہ ماننے پر ملک دو لخت ہوگیا،انہوں نے کہا کہ ملک کے آئین میں 26 جگہ اقلیتوں کے حقوق کی بات کی گئی ہے،لیکن آج اقلیتیں بھی حق سے محروم ہیں،

انہوں نے عاصمہ جہانگیر کو زبردست خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ عاصمہ جہانگیر نے ہمیشہ حق کے لئے آواز بلند کرتے ہوئے سچ بات کی اور تمام ڈکٹیٹر زکے غیر آئینی اقدام کو مسترد کیا،انہوں نے کہا کہ آج ملک سے کافی کلچر ختم کردیا گیا ہے،

طلباء یونینوں پر پابندی ہے اور مزدور تنظیموں کو بات کرنے نہیں دی جاتی،انہوں نے کہا کہ عاصمہ جہانگیر ایک بہادر اور نڈر خاتون تھیں جو تمام خوف اور مصلحت کو بالا تر رکھتے ہوئے اپنی آواز ظالم اور جابروں تک پہنچاتی تھیں،

اپنے صدارتی خطاب میں یاسین آزاد ایڈوکیٹ نے کہا کہ عدلیہ اور پارلیمنٹ کو سب سے مضبوط ادارہہونا چاہئیے،لیکن آج پارلیمنٹ کو سب سے کمزور ادارہ بنا دیا گیا ہے ،

انہوں نے کہا کہ حکومت میں بیٹھے جو لوگ ا18 ویں ترمیم کو ختم کرنے کی بات کرتے ہیں میں دعویٰ سے کہتا ہوں کہ انہوں نے آئین کو پڑھا ہی نہیں ہے،انہوں نے کہا کہ ڈکیٹیٹر شپ کی وکلاء برادری سمیت سب کو مزمت کرنی چاہئیے،5 سا ل کے لئے جمہوری حکومت کو برداشت نہیں کیا جاتا اور ہر آمر 10 کا عرصہ گزار دیتا ہے،انہوں نے کہا کہ نیب کے کالے قانون سے آج لوگ تنگ ہیں ،

لیکن مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی دونوں جماعتیں اقتدار میں رہی اور انہوں نے آمر کے بنائے گئے قانون کو ختم کرنے کی کوشش نہیں کی،انہوں نے کہا کہ آج جن ماڈل کورٹس کا حوالہ دیا جاتا ہے وہ عدالتیں فوجی عدالتوں سے بھی زیادہ خطرناک ہیں ،ماڈل کورٹس میں قتل کے مقدے کا فیصلہ 3 روز میں کرنے کی بات کی جارہی ہے،

یاسین آزاد نے کہا کہ عاصمہ جہانگیر پاکستان میں ہی نہیں،بلکہ بھار ت میں بھی مقبول تھیں،میں ان کے ساتھ جب 246 افراد پر مشتمل وفد کے ساتھ بھارت گیا تو عاصمہ جہانگیر کو جو پزیرائی ملی وہ ناقابل بیان ہے،انہوں نے کہا کہ ماضی میں وزیراعظم کی طرف سے آرمی چیف کو باس کہا گیا اور آج وزیراعظم کو پارٹنر بنانے کی بات کی جارہی ہے،

انہوں نے کہا کہ ظلم کے خلاف آواز بلند کرنا وقت کی ضرورت ہے ،اگر ظالم کے خلاف بات نہ کی جائے تو ظلم بڑھتا رہے گا،سلیم ضیاء ایڈوکیٹ نے کہا کہ عاصمہ جہانگیر کی جدوجہد کو کبھی فراموش نہیں کیا جاسکتا انہوں نے ہمیشہ بلا رنگ ونسل اور مذہب انسانی حقوق کی بات کی او ر آمر خلاف برسر پیکار رہی ہیں،

سنیٹر تاج حیدر نے کہا کہ عاصمہ جہانگیر کی جدوجہد ناصرف وکلاء ،بلکہ پارلیمنٹرین کے لئے بھی مشل راہ ہے ،عاصمہ جہانگیر جیسے لوگ صدیوں میں پیدا ہوتے ہیں انہیں خراج عقیدت پیش کرنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ ان کے مشن کو پورا کیا جائے ،

ریاض عاجز نے ان کی زندگی پر ڈاکومینٹری بنا کر عظیم کارنامہ انجام دیا ہے ،تقریب کے میزبان ریاض عاجز نے کہا کہ فوج کے ساتھ ڈائیلاگ ضرور ہونا چاہئیے ،کوئی بھی فوج کے خلاف نہیں ہوسکتا ،فوج بھی پاکستان کا ادارہ ہے۔